نجی ٹور آپریٹرز کا 67 ہزارعازمین کی حج سے محرومی کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
نجی ٹور آپریٹرز نے 67 ہزار عازمین کی حج سے محرومی کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزارت مذہبی امور کی جانب سے نجی ٹور آپریٹرز پر غلط الزامات لگائے گئے۔
نجی ٹورآپریٹرز کے رہنماؤں ثنا اللہ جمال خان ترکئی سمیت دیگر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جب حج پالیسی منظور کی تو نجی ٹورآپریٹرز کو 2 ماہ درخواستیں نہ لینے دی گئی، ہمیں سعودی عرب رقوم منتقل کرنے کے لیے بہت کم وقت دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 3 لاکھ ڈالر سے زائد سعودی عرب منتقل کرنے کی اجازت نہیں تھی، ہماری رقوم وقت کم ہونے کی وجہ سے بروقت پوری منتقل نہ ہوسکیں، حکومت پاکستان نے پہلے سرکاری سکیم کے عازمین بک کیے، پھر ہمیں درخواستیں لینے دی گئیں۔
نجی ٹور آپریٹرز کی جانب سے کہا گیا کہ وزیر اعظم نے 67ہزار عازمین کے رہ جانے کے ذمہ داران کو سزا دینے کے لیے تحقیقاتی کمیٹی بنائی ہے، وزیر اعظم کی تحقیقاتی کمیٹی کا خیر مقدم کرتے ہیں، حکومتی انکوائری کے ساتھ ساتھ عدالتی کمیشن بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ باقی ممالک نے رہ جانے والے عازمین کے پیسے سعودی حکومت کے پاس رہنے دیئے ہیں، جو رقم جاچکی ہے اسے سعودی حکومت کے پاس رہنے دیا جائے، اگر سعودی عرب جانے والے پیسے واپس منگوائے اور پھر واپس بھیجے تو یہی مسائل پھر پیش آسکتا ہے، جو عازمین حج رہ گئے ہیں انہیں اگلے سال ترجیحا پہلے سے کامیاب قرار دے دیا جائے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نجی ٹور آپریٹرز
پڑھیں:
عدالتی ڈیجیٹل تبدیلی کیلئے قومی فریم ورک ناگزیر ہے، چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے قومی فریم ورک ناگزیر ہے۔
قانون و انصاف کمیشن کے زیر اہتمام عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر سمپوزیم کا اہتمام کیا گیا،جس میں چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی، سپریم کورٹ کے ججز اور ماہرین نے شرکت کی۔
جسٹس شاہد وحید نے پاکستان کے عدالتی نظام میں معلوماتی ٹیکنالوجی کی پیشرفت اور ارتقاء کا جائزہ پیش کیا، چیف جسٹس پاکستان نے نیشنل جوڈیشل آٹومیشن کمیٹی کے اقدامات کو سراہا۔
سمپوزیم کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھاکہ عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کا انضمام وقت کی ضرورت ہے، پاکستان عدالتوں کو عوام کے لیے مزید قابل رسائی اور شفاف بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ میں ای فائلنگ، ویڈیو لنک، ڈیٹا اینالٹکس کا نفاذ کررہے ہیں، عدالتی ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے قومی فریم ورک ناگزیر ہے، عوامی اعتماد اور انصاف کی بہتری کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال لازم ہے۔
سمپوزیم میں بین الاقوامی ماہرین نے پاکستانی عدالتی نظام میں اصلاحات پر اظہار خیال کیا، سپریم پیپلز کورٹ آف چائنہ کی نمائندہ لی ژیاؤہوئی نے چین کی عدالتی اصلاحات میں ڈیجیٹل سفر بیان کیا۔
ریکٹر استنبول ٹیکنیکل یونیورسٹی ڈاکٹر حسن مندل نے دنیا بھر میں عدالتوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر روشنی ڈالی، ترکی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر چیتن الماس نے انصاف کی فراہمی میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے کردار پر گفتگو کی۔