سزائے موت سے بریت تک، جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے اظہرالاسلام کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
بنگلہ دیشی سپریم کورٹ کے اپیلٹ ڈویژن نے منگل کو جماعت اسلامی کے رہنما اظہر الاسلام کو 1971 کی جنگ کے دوران ہونے والے مبینہ جنگ جرائم کے مقدمے سے بری کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس سید رفعت احمد کی قیادت میں 7 رکنی بنچ نے سنایا۔
اظہر الاسلام کون ہیں؟اے ٹی ایم اظہر الاسلام جماعت اسلامی بنگہ دیش کے سینئر رہنما ہیں۔ بنگلہ دیش میں یہ سیاسی جماعت 1971 کے جنگی جرائم کے الزامات کے حوالے سے طویل عرصے سے تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہے۔ جنگ کے وقت اظہر الاسلام کو اسلامک چھترہ سنگا کے طالب علم رہنما کے طور پر جانا جاتا تھا جو جماعت اسلامی کا اسٹوڈنٹ ونگ تھا۔ اس کے علاوہ وہ مبینہ طور پر رنگ پور میں نیم فوجی دستے البدر کے کمانڈر کے جس پر پاکستانی فوج کی حمایت کرنے کا الزام تھا۔
یہ بھی پڑھیے: جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما کی سزائے موت کیخلاف اپیل منظور، رہائی کا حکم
کیس کی تاریخ22 اگست 2012 کو اظہر الاسلام کو ڈھاکا کے موگ بازار میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرکے ان پر جنگ کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام عائد کیا گیا۔
پولیس کے مطابق اظہر الاسلام کو خصوصاً رنگ پور میں نسل کشی، اجتماعی قتل، زیادتی، اغوا اور آتش زنی کے الزامات میں ملوث پایا گیا۔
30 دسمبر 2014 کو انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (ICT) نے ان کو 9 الزامات میں سے 5 میں قصور وار قرار دیا۔ ان میں 1256 افراد کے قتل، 13 خواتین سے زیادتی، اغوا اور تشدد کےالزامات شامل تھے۔ ان کو نسل کشی اور قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی اور دیگر الزامات پر مختلف عرصے قید کی سزا بھی دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: قومی مفاد سب سے مقدم، ملکی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، بنگلہ دیشی فوج کا عزم
23 اکتوبر 2019 کو اعلیٰ عدلیہ نے اپیلٹ کورٹ کی سماعت کے بعد اظہر الاسلام کو سزائے موت برقرار رکھی۔ یہ سماعت اس وقت کے چیف جسٹس سید محمود حسان کی سربراہی میں بنچ کررہا تھا۔
19 جولائی 2020 کو اظہر الاسلام نے اپنے خلاف اپیلٹ کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کے لیے درخواست دی، جس میں انہوں نے فیصلے میں 14 قانونی نکات اور نقائص کا ذکر کیا۔
فیصلہ اور بریتمتعدد سماعتوں اور قانونی کارروائی کے بعد 27 مئی 2025 کو سپریم کورٹ کے 7 رکنی بنچ نے اظہر الاسلام کو تمام الزامات سے بری کرنے کا فیصلہ سنایا، اور ان کی سزائے موت کو منسوخ کر دیا۔ اس فیصلے کے بعد یہ کیس ایک اہم اور متنازعہ جنگ جرائم کے مقدمے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے احتجاج کیوں شروع کردیا؟
اس سے قبل 22 اپریل کو عدالت نے اظہر الاسلام کی نظرثانی درخواست کی سماعت ملتوی کردی تھی، اور 15 مارچ 2020 کو مکمل فیصلے کا متن جاری کیا گیا تھا۔
آج کے فیصلے کے بعد اظہر الاسلام کو تمام الزامات سے آزاد قرار دیا گیا ہے اور ان کی سزائے موت کو ختم کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اظہر الاسلام بریت جماعت اسلامی بنگلہ دیش سزائے موت مقدمہ نسل کشی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اظہر الاسلام بریت جماعت اسلامی بنگلہ دیش سزائے موت جماعت اسلامی بنگلہ دیش اظہر الاسلام کو سزائے موت کے بعد
پڑھیں:
پاکستان نے بھارت کو پولیس مین بنانے کا خواب ناکام بنایا، نائب امیر جماعت اسلامی
لاہور:جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ بھارت کو خطے کا پولیس مین بنانے اور پہلگام فالس فلیگ کے بعد جنگی ماحول بنانے کی کوشش کی گئی لیکن پاکستان کے جواب سے انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
ریشین وکٹری ڈے کی 80 ویں سالگرہ کی تقریب سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا میں طاقت کا توازن قائم ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا عالمی سطح پر سرد جنگ کی صورت میں دو حصوں میں تقسیم ہوئی تھی، جنگ عظیم دوم کی کامیابی کا برصغیر پر بہت اثر ہوا، دنیا میں نازی ازم کو شکست ہوئی۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ امریکا نے یورپی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اسرائیل قائم کیا اور اسرائیل نے عزہ میں حالیہ جنگ میں اب تک 65 ہزار فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کو خطے کا پولیس مین بنانے اور پہلگام کا فالس فلیگ کے بعد جنگی ماحول بنانے کی کوشش کی گئی، مگر پاکستان کے جواب نے بھارت کو پولیس مین کا خواب ناکام ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے اقدامات میں نئی روشنی موجود ہے، اب دنیا جنگوں کی متحمل نہیں ہوسکتی، یوکرین کے خلاف روس اپنی دانست میں ٹھیک راہ پر ہے اس لیے پاکستان نے بھی اس کی حمایت کی ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ روس اور چین کے تعلقات کی مضبوطی پاکستان کے لیے بھی ضروری ہے۔