ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاسوں کے منٹس طلب
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاسوں کے منٹس طلب WhatsAppFacebookTwitter 0 27 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس میں جوڈیشل کمیشن کے 17 جنوری اور 10 فروری کے اجلاسوں کے منٹس طلب کرلئے۔
اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان کے دلائل مکمل کرلیے۔ ججز کی درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کر دی ۔ آئندہ سماعت پر درخواست گزاروں کے وکیل منیر اے ملک جواب الجواب دلائل دیں گے۔ اٹارنی جنرل منصور عثمان نے دلائل میں کہا اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی نئی تقرری نہیں ہوئی ۔ ججز ٹرانسفر پر آئے ہیں نئے حلف کی ضرورت نہیں ۔ سپریم کورٹ قرار دے چکی سینیارٹی تقرری کے دن سے شروع ہو گی ۔سیکرٹری قانون نے ٹرانسفر ججز کے حلف نہ اٹھانے کی وضاحت اس لئے دی کہ بعد میں ابہام نہ ہو۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی ریپریزنٹیشن پر اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ دیا اور ججز کی سینیارٹی طے کی ۔ وہ سینیارٹی کے تعین میں مکمل آزاد تھے ۔ ججز ٹرانسفرز پر ویٹو پاور عدلیہ کو دی گئی ہے ایگزیکٹیو کو نہیں ۔ سینیارٹی ایسا معاملہ نہیں تھا جو چیف جسٹسز کے علم میں لایا جاتا۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا ججز ٹرانسفر کے حوالے سے آئین خاموش ہے ۔ کون سا اصول اپناتے ہوئے جسٹس سرفراز ڈوگر کو ٹرانسفر کے لئے چنا گیا؟ وہ لاہور ہائیکورٹ میں سینیارٹی میں پندرہویں نمبر پر تھے ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہلے نمبر پر آگئے ۔ کیا آرٹیکل 200 کی ذیلی شق دو کے تحت تبادلہ عبوری نہیں ہو گا؟،جسٹس شکیل احمد نے استفسار کیا آرٹیکل ججز کا تبادلہ عوامی مفاد میں ہوتا ہے ، یہاں تبادلے میں عوامی مفاد کیا تھا ؟جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ذیلی شق کی زبان واضح نہیں ہے ۔ ججز ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن میں مستقل یا عارضی کا ذکر نہیں۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا ٹرانسفر کئے گئے ججز سے مستقل تبادلے کی رضامندی لی گئی ۔ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی درخواست کو میرٹ پر مسترد اور دیگر درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کیا جائے ۔ 29 مئی کو آئندہ سماعت پر ہائیکورٹ ججز کے وکیل منیر اے ملک جواب الجواب کا آغاز کریں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجھوٹا بھارتی بیانیہ بے نقاب کرنے کیلئے بلاول کی قیادت میں پاکستانی سفارتی ٹیم کا دورہ امریکا طے جھوٹا بھارتی بیانیہ بے نقاب کرنے کیلئے بلاول کی قیادت میں پاکستانی سفارتی ٹیم کا دورہ امریکا طے آرڈی اے مالیاتی ریکارڈ میں بے ضابطگیاں، ریاستی خزانے کو بھاری نقصان اسلام آباد میں بکرا منڈیوں کی نیلامی سے ریکارڈ آمدن، 55 فیصد اضافہ دوست ممالک کے دورے: وزیراعظم ایران کے بعد آذربائیجان پہنچ گئے بھارتی جارحیت بےنقاب؛ آئی ایس پی آر نے ناقابلِ تردید شواہد پیش کرکے حقیقت عیاں کر دی آفیسرز عید الاؤنس سے محروم ، ایسوسی ایشن دباؤ کا شکار، چیئرمین سی ڈی اے سے نظر ثانی کی پکار،ویڈیو پیغام و دستاویز سب...
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
سپریم جوڈیشل کونسل؛ ججز کیخلاف شکایات نمٹانے پر اُنکے نام پبلک نہ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم جوڈیشل کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ جن ججز کے خلاف شکایات نمٹائی جاتی ہیں، ان کے نام پبلک نہیں کیے جائیں گے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوزکے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں ہوا، جس میں ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کونسل ممبر کی حیثیت سے جبکہ لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم اور سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جنید غفار بھی شریک ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں ججز کے خلاف شکایات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں شکایات کا سامنا کرنے والے ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے پر غور ہوا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف شکایات نمٹانے پر ان کے نام پبلک کرنے کی تجویز مسترد کردی۔ ذرائع کے مطابق کونسل نے فیصلہ کیا کہ جن ججز کے خلاف شکایات نمٹائی جاتی ہیں ان کے نام پبلک نہیں کیے جائیں گے۔
بعد ازاں سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں بتایا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں جسٹس منیب اختر بھی شریک ہوئے۔
علاوہ ازیں اجلاس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جنید غفار نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کے دوران ایجنڈے کے تمام نکات کو ایک ایک کرکے زیر غور لایا گیا۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل سیکریٹریٹ سروس رولز 2025 کے مجوزہ مسودے کی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس میں انکوائری کے طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق میں ترامیم کو قانونی اور مسودہ نویسی کے پہلو سے مزید غور و فکر کا متقاضی قرار دیا گیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ کونسل نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت مختلف افراد کی جانب سے دائر کی گئی 24 شکایات کا بھی جائزہ لیاا ور کونسل نے متفقہ طور پر ججز کیخلاف 19 شکایات کو داخل دفتر کرنے کا فیصلہ کیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے دیگر 5 شکایات کو فی الحال مؤخر کر دیا ہے۔
لوڈشیڈنگ کا عذاب؛ کے الیکٹرک کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست بحال
مزید :