اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز ٹرانسفر کیس: اٹارنی جنرل نے درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کی استدعا کردی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 27 مئی ۔2025 )اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز ٹرانسفر کیس میں اٹارنی جنرل نے پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان اور دیگر کی درخواستیں ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف متاثرہ ججز یا ٹرانسفر ہو کر آنے والے ججز ہی درخواست گزار ہو سکتے ہیں ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی.
(جاری ہے)
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سماعت کے دوران جسٹس شکیل احمد نے سوال کیا کہ سیکرٹری قانون نے ٹرانسفر ہونے والے ججز کے حلف نہ اٹھانے کی وضاحت کیوں دی؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وضاحت اس لیے تھی کہ ایڈوائس کی منظوری کے بعد ججز کے نوٹیفکیشن میں ابہام نہ ہو، ہائی کورٹ کی ججز کی سنیارٹی کا تعین اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیا، جسٹس عامر فاروق سنیارٹی کے تعین میں مکمل آزاد تھے، چار ہائی کورٹ چیف جسٹس اور رجسٹرار کی رپورٹ میں ججز تبادلہ پر کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز کی ریپریزنٹیشن پر جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ دیا. بینچ کے سربراہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ججز کی ریپریزنٹیشن اور فیصلے پر درخواست گزار کے وکلاءنے دلائل میں ذکر تک نہیں کیا، ریپریزنٹیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی استدعا کیا تھی؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ ججز نے ٹرانسفرنگ ججز کی دوبارہ حلف اٹھانے پر سنیارٹی کے تعین کی استدعا کی جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالت کو درخواست گزار ججز کے وکلاءنے تمام باتیں نہیں بتائیں. اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین میں آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی ٹرانسفر کی معیاد طے شدہ نہیں ہے، تبادلے والے ججز کے لیے وقت مقرر کرنا آئین میں نئے الفاظ شامل کرنے جیسا ہو گا، ججز ٹرانسفر کا پورا عمل عدلیہ نے کیا ایگزیکٹو کا کردار نہیں تھا جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال کیا کہ ٹرانسفر ججز کیلئے بنیادی اصول کیا اور کیسے طے کیا گیا؟ جسٹس ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ میں سنیارٹی لسٹ میں 15واں نمبر تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ میں سنیارٹی کیسے اور کس اصول کے تحت دی گئی؟. اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب ایک جج ایڈیشنل جج کے طور پر حلف لیتا ہے تو اس کی سنیارٹی شروع ہو جاتی ہے، ججز کتنا وقت اپنی ہائی کورٹس میں گزار چکے؟ ٹرانسفر کے بعد ان کی معیاد بھی جھلکنی چاہیے جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے سوال کیا کہ پینشن اور مراعات انہیں مل جائیں گی؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر ایسا ہوا تو آرٹیکل 200 مکمل طور پر غیر موثر ہو جائے گا، کس جج کی سنیارٹی کیا ہو گی، یہ اس ہائی کورٹ نے طے کرنا ہوتی ہے. جسٹس صلاح الدین پنہور نے سوال کیا کہ ٹرانسفر ہوکر آنے والے ججز کہاں کے ججز ہیں؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وہ ججز اسلام آباد ہائی کورٹ کے ہیں جس پر جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ یہ تو ابھی طے ہونا باقی ہے کہ وہ ججز کہاں کے ہیں جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مستقل ججز کی تعیناتی تو جوڈیشل کمیشن کرتا ہے، کیا مستقل بنیادوں پر ججز ٹرانسفر کر کے جوڈیشل کمیشن کے اختیار کو غیر مو ثر کیا جاسکتا ہے؟ کہا گیا سندھ رورل سے کوئی جج نہیں، اس لیے وہاں سے جج لایا گیا، کیا سندھ سے کوئی جج اسلام آباد ہائی کورٹ میں نہیں تھا؟ بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک ایڈیشنل جج کو اسلام آباد ہائی کورٹ لایا گیا، بلوچستان ہائی کورٹ سے ٹرانسفر ایڈیشنل جج کی کنفرمیشن کونسی ہائی کورٹ کرے گی؟ کون سی ہائی کورٹ کارکردگی کا جائزہ لے گی؟. اٹارنی جنرل نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد آرٹیکل 175 کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا عمل دیا گیا، اٹھارویں ترمیم میں آرٹیکل 200 کو نہیں چھیڑا گیا، یہ پارلیمنٹ کا فیصلہ ہے، آرٹیکل 175 میں اب آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ، مقننہ، انتظامیہ تمام برانچز کی عکاسی ہے، آرٹیکل 200 کا اختیار مرکزی طور پر عدلیہ استعمال کرتی ہے. جسٹس شکیل احمد نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ ججز ٹرانسفر وہاں ہو سکتے ہیں جہاں فرض کریں اسلام آباد ہائی کورٹ ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹیکس کیسز سننے کے لیے ماہر جج چاہیے تو اس کے لیے عارضی جج لایا جاسکتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ محدود وقت کے لیے کسی جج کو اس وقت لایا جاتا ہے جب ہائی کورٹ کے مستقل ججز کی تعداد پوری ہو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کے دلائل مکمل ہو گئے جس کے بعد عدالت نے ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس کی سماعت 29 مئی ساڑھے 9 بجے تک ملتوی کر دی جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ امید ہے آئندہ سماعت پر کیس کی سماعت مکمل ہو جائے گی درخواست گزاروں کے وکلاءآئندہ سماعت پر جواب الجواب دلائل دیں گے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ ہائی کورٹ میں درخواست گزار ٹرانسفر کی کورٹ کے جج کی استدعا آرٹیکل 200 والے ججز کے بعد کے لیے ججز کے ججز کی کے ججز
پڑھیں:
چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیٹی کا اجلاس، لاپتا افراد کے معاملے پر گہری تشویش
اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں ملک میں لاپتا افراد کے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس ہوا جہاں ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور تمام ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ اور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس عتیق شاہ نے شرکت کی۔
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے لاپتا افراد کے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عدلیہ بنیادی حقوق کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔
اس ضمن میں کہا گیا کہ لاپتا افراد کے معاملے پر ادارہ جاتی رسپانس کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کی گئی ہے، لاپتا افراد سے متعلق اعلیٰ سطح کی کمیٹی معاملے پر ایگزیکٹو کے تحفظات پر بھی غور کرے گی۔
کمیٹی کے اجلاس میں جوڈیشل افسران کو بیرونی مداخلت سے تحفظ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، ہائی کورٹس میں جوڈیشل افسران کو بیرونی مداخلت سے تحفظ کے ڈھانچے کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق بیرونی مداخلت کی کسی قسم کی شکایات متعلقہ فورم پر دائر جائیں گی، جوڈیشل افسران کی بیرونی مداخلت کی شکایات کو مقررہ ٹائم فریم میں ایڈریس کیا جائے گا۔
کمیٹی نے تجارتی مقدمات کے فوری حل کے لیے کمرشل لیٹگیشن کوریڈور کے قیام کی منظوری دے دی، فوری انصاف کے عزم کے تحت ڈبل ڈاکٹ کورٹ ریجیم کا منتخب اضلاع میں آزمائشی طور پر نافذ کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ مالیاتی اور ٹیکس معاملات سے متعلق آئینی درخواستیں ہائی کورٹس میں ڈویژن بینچز کے ذریعے سنی جائیں گی۔
اسی طرح فوجداری مقدمات کے التوا کو کم کرنے کے لیے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کا فریم ورک منظور کیا گیا۔
کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ جسٹس (ر) رحمت حسین کی سربراہی میں ضلعی عدلیہ میں یکسانیت اور اعلیٰ معیار یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس، ہائی کورٹس کے رجسٹرارز اور فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل شامل ہوں گے۔
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے ججوں کے لیے وکلا کی بھرتی کے لیے پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس کی تیاری کی منظوری دے دی۔
کمیٹی نے پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) کی اصلاحات پر مبنی تفصیلی پریزنٹیشن کو سراہا اور اجلاس میں زیر سماعت قیدیوں اور سرکاری گواہوں کی حاضری کے لیے ویڈیو لنک کے SOPs جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور جوڈیشل اکیڈمیز پولیس افسران کے لیے تربیت کا انعقاد کریں گی۔