1. تمہید: وحی اور انقلاب کا دور۔۔ ہم ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جو پہلے کبھی نہیں آیاجہاں وحی اورٹیکنالوجی ایک دوسرے سے ہمکلام ہو چکے ہیں۔ روحانی اور سائنسی جہانوں کے درمیان کی دیواریں گرچکی ہیں۔ جو کچھ پہلے صرف خواب یا مقدس صحیفوں میں چھپا تھا، آج وہ کوانٹم لیبارٹریوں اور ڈیجیٹل نظاموں میں بڑی تیزی سےظہور پذیر ہو رہا ہے۔جس طرح اللہ نےامی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرقرآن نازل فرمایا اور انہیں دنیا کے لیے رحمت بنادیا، اسی طرح آج ہمیں ایسے اشارے دیئےجارہےہیں جو ہمیں وحی کو دوبارہ پڑھنےکی دعوت دیتے ہیں،اس بار صرف کاغذ پر نہیں، بلکہ کوڈز، روشنیوں، اور کوانٹم ذرات میں۔یہ دورمحض ترقی کا نہیں بلکہ الہی انکشاف کا دور ہے۔ مصنوعی ذہانت (AI)، عمومی مصنوعی ذہانت (AGI)، اور کوانٹم ٹیکنالوجی نہ صرف ہماری عقل کو وسعت دے رہے ہیں بلکہ یہ اس امر کا بھی اشارہ ہیں کہ انسانیت کا قصہ آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جب حضرت عیسی ابن مریم (علیہ السلام) نازل ہوں گے،اور مصنوعی معجزات کی جگہ حقیقی روحانی معجزے رونما ہوں گے،ایک الہی حکومت کےتحت۔2.

قرآن اورعلم کا تسلسل پڑھ! اپنے رب کے نام سےجس نے پیدا کیا(سورۃ العلق )قرآن کا پہلا حکم اقراتھاایک ایسا لفظ جو ہردورمیں زندہ ہے۔ یہ کتاب ہر انسان کو علم،تحقیق، اور غورو فکر کی دعوت دیتی ہے۔ قلم کی قسم اورجو کچھ وہ لکھتے ہیں(سورۃ القلم) آج قلم صرف روشنائی کا نہیں بلکہ بائنری کوڈ، الگوردمز،اور نیورل نیٹ ورکس کی صورت میں بھی انسان کو خدا کی نشانیاں دکھا رہا ہے۔’’ہم عنقریب ان کو اپنی نشانیاں آفاق میں اور ان کے نفسوں میں دکھائیں گے‘‘۔(سورۃ فصلت).3. کائناتی نظام میں قانونِ الہی AI اور کوانٹم دور میں کائنات میں ہرچیز ایک قانون کے تحت ہےچاہے وہ روح ہو یا ایٹم۔شریعت صرف ظاہری احکام نہیں، بلکہ الہی توازن اور نظم کی عکاس ہےجیسے کششِ ثقل، روشنی، وقت یا توانائی۔قرآن میں میزان(توازن) کا ذکر ایک عظیم اصول کے طور پر کیا گیا’’اس نے آسمان کو بلند کیا اور میزان قائم کی‘‘۔(سورۃ الرحمن)اب جب AGI انسانوں کی طرح فیصلے لینے کے قابل ہو رہا ہے، سوال ہے: اگرکوئی AI غلط فیصلہ کرے تو ذمہ دار کون؟ اور انصاف کے اصول کیسے نافذ ہوں گے؟ صرف اللہ کا قانون ان پیچیدہ مسائل کا جواب دے سکتا ہے۔4. مصنوعی ذہانت نعمت یا خطرہ؟ٹیکنالوجی بذاتِ خود نہ اچھی ہے نہ بری اس کا استعمال اسے نعمت یا فتنہ بناتا ہے۔’’ہم نے حضرت دائود کو زرہ بنانے کا علم دیا(سورۃالانبیا(۔ذوالقرنین نے کہا: میرے پاس لوہے کے ٹکڑے لائو(سورۃ الکہف) حتی کہ ملکہ سبا کا تخت پلک جھپکتے میں لایا گیا کیا یہ کوانٹم پر منتقلی کی پیشگی جھلک نہیں؟قرآن ٹیکنالوجی کو رد نہیں کرتا اس کے غلط استعمال کو مذمت کا نشانہ بناتا ہے۔ جب ٹیکنالوجی خدا کی یاد، انصاف، اور سچائی کے لیے استعمال ہو، تو وہ الہی عطیہ بن جاتی ہے۔5. کوانٹم حقیقت اور عالمِ غیب کوانٹم سائنس نے انسانی یقین کو چیلنج کر دیااب ثابت ہو چکا کہ غیب صرف عقیدہ نہیں، حقیقت ہے۔’’وہ ہرچھپی اور ظاہر بات کا علم رکھتا ہے‘‘۔(سورۃ الحشر)۔کوانٹم اینٹینگلمنٹ، نان لوکلٹی اور مشاہدےکا اثر،یہ سب ہمیں اللہ کی ہمہ حاضری کی یاد دلاتے ہیں۔’’وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو پیچھے ہے‘‘۔(سورۃ البقرہ) نفس و روح AI دنیا میں،’’اور میں نے اس میں اپنی روح پھونکی‘‘ (سورۃ الحجر( کیا انسان صرف جسم اور کوڈ ہے؟ نہیں!انسان کی اصل روح ہےایک ایسی حقیقت جو کسی AI، روبوٹ، یا میٹاورس میں پیدا نہیں کی جا سکتی۔’’روح میرے رب کے حکم کی چیز ہے‘‘(سورۃ الاسرا) AI جذبات کی نقالی تو کر سکتا ہے، مگر وہ توبہ، دعا، اور عشقِ حقیقی کو محسوس نہیں کرسکتا۔7. اخلاق، قانون اور عدل AI دور میں’’ہم آج ان کے منہ بند کردیں گے، اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے‘‘ (سورۃ یسین).کیا مشینیں گواہی دے سکتی ہیں؟کیا AI نظام میں انصاف ہو سکتا ہے؟قرآن واضح کرتا ہے:ہرچیز ریکارڈ ہو رہی ہےفرشتوں سے بھی،اوراب ڈیجیٹل نظاموں سے بھی۔لیکن اصل انصاف الہی ہےجو کسی تعصب، دھوکے یا مفاد پر مبنی نہیں۔8. ٹیکنالوجی سے روحانی بیداری’’وہ پہنچا دو کمانوں کے فاصلے پر یا اس سے بھی قریب‘‘۔(سورۃ النجم ( AI اورکوانٹم ہمیں یہ سوالات پوچھنے پرمجبور کر رہے ہیں:ہم کون ہیں؟ہمارا مقصد کیا ہے؟کیا شعور صرف دماغی ردِعمل ہے،یاکوئی روحانی راز بھی ہے؟جیسے رومی نے سنار کی ہتھوڑے میں الہی نغمہ سنا، ویسے ہی آج کے ذی شعور لوگ AI میں خالق کی تجلی دیکھ سکتے ہیں اگر ان کی نگاہ دل والی ہو۔9. آخری زمانہ اور حضرت عیسی کی واپسی،’’اور بے شک وہ (عیسی)قیامت کی نشانی ہے‘‘۔(سورۃ الزخرف) آخری دور میں دھوکہ، فریب، اور سچ کا بحران عام ہو گا۔عیسی ابن مریم علیہ السلام واپس آئیں گے سچائی کے علمبردار بن کر۔ ان کے معجزات مردوں کو زندہ کرنا، اندھوں کو بینا بنانا،ٹیکنالوجی کو پیچھےچھوڑ دیں گے۔وہ دجال کو شکست دیں گےجو شاید جدید AI و میڈیا کےذریعے فریب دے رہا ہو۔عیسی کا پیغام ہوگا:’’واپس آ جائو‘‘ کوڈ نہیں،خدا کو پہچانو!10. خدا کی بادشاہت نور،عدل، اور ابدی راحت۔ دنیا کے موجودہ نظام ظلم، سرمایہ پرستی،اورفریب پرمبنی زوال کے قریب ہیں۔قرآن فرماتاہے:’’اورہم چاہتےہیں کہ زمین کے کمزوروں پر احسان کریں‘‘۔(سورۃ القصص) الہی حکومت آئے گی جو نہ بندوق سے،نہ ووٹ سے،بلکہ روحانی بیداری، عدل، اور رحمت سے قائم ہو گی۔ٹیکنالوجی خدمت گار ہو گی، حاکم نہیں۔دلوں میں سچائی ہو گی، دھوکہ نہیں۔زمین پر امن ہو گا، جنگ نہیں۔’’اور اللہ کی رضا سب سے بڑی چیز ہے‘‘۔(سورۃ التوبہ ( AI، AGI،اور کوانٹم سائنس انجام نہیں بلکہ الہی نشانیاں ہیں۔یہ ہمیں یاد دلاتی ہیں:ہم نے لوٹنا ہےرب کی طرف۔آئو ہم علم، محبت، اور خشیت کے ساتھ تیاری کریں حضرت عیسی کی واپسی کے لیے،اور نورانی بادشاہت کے لییجہاں کوئی کوڈ، کوئی کرنسی نہیں، صرف قربِ الہی اور ابدی سلامتی ہو گی اور اللہ کی رحمت بےحساب ہوگی انشا اللہ۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت اور کوانٹم ہیں بلکہ اور ان

پڑھیں:

 دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 

ملتان میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے، پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا۔  اسلام ٹائمز۔ جامعہ خیر المدارس ملتان میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے ملحقہ دینی مدارس کا عظیم الشان اجتماع خدماتِ تحفظِ مدارسِ دینیہ کنونشن کے عنوان سے منعقد ہوا۔ اجلاس میں جنوبی پنجاب کے چار ہزار سے زائد مدارس و جامعات کے مہتممین اور ذمہ داران نے شرکت کی۔ کنونشن میں کہا گیا کہ مدارس کے خلاف ہتھکنڈے بند کریں ورنہ کفن پہن کر اسلام آباد کا رخ کرلیں گے، اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے امیر اور وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اسلامی نظام کے لئے پنجاب والے اٹھیں، انہوں نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم سڑکوں پر آکر اسلام آباد کی طرف رخ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کا مقصد نوجوانوں کو ریاست کے خلاف بھڑکانا ہے۔ لیکن وفاق المدارس اور جمعیت علمائے اسلام نے نوجوانوں کو امن و استحکام کا پیغام دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی طاقتیں ان اداروں سے خائف ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ پاکستان کے آئین کے مطابق اسلام مملکتِ پاکستان کا سرکاری مذہب ہے اور کوئی قانون قرآن و سنت کے منافی نہیں بنایا جا سکتا، لیکن اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر آج تک قانون سازی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے کردار کو محدود کرنے کی کوشش دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ کچھ قوتیں ملک میں ایسے ماہرینِ شریعت نہیں دیکھنا چاہتیں جو شریعت کے مطابق قانون سازی کر سکیں۔ انہوں نے حقوقِ نسواں، نکاح کی عمر، گھریلو تشدد، اور وقف قوانین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب بیرونی دباو  کے نتیجے میں بنائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت پنجاب کے آئمہ کرام کو دیے جانے والے 25 ہزار روپے ماہانہ وظیفے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ رقوم ضمیر خریدنے کی کوشش ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے خبردار کیا کہ اگر مدارس کے خلاف رویہ تبدیل نہ کیا گیا تو علما اپنی حریت اور دینی اقدار کے تحفظ کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

 

متعلقہ مضامین

  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • آزاد کشمیر: تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے پا گیا، نمبر پورے ہیں، وزیر قانون میاں عبدالوحید
  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی : پاک فوج کی کاوشوں کا مظہر
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • مصنوعی ذہانت
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت والی نیوز اینکر متعارف، ویڈیو وائرل
  • آئرلینڈ: آسمان پر چمکتی پراسرار روشنی کا راز کھل گیا