ریاض احمدچودھری
پاکستان کی تاریخ میںپہلا معجزہ قیام پاکستان کا ہے جبکہ دوسرا معجزہ 1998 ء میں ہوا جب ایسی قوم جس میں نہ کوئی تعلیم عام تھی اور نہ ہی ٹیکنالوجی میسر تھی، وہ ایٹمی قوت بننے میں کامیاب ہوگئی اور آج سے ٹھیک 20 سال پہلے 28 مئی 1998 ء کو جمعرات کے دن 3بج کر 15منٹ پر چاغی کے مقام پر واقع کوہ کامبران میں کھدی ہوئی ایک کلو میٹر لمبی زگ زیگ سرنگ میں ایٹمی دھماکے کرکے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری امت مسلمہ کا سر فخر سے بلند کردیا اور دفاع وطن کو بیرونی جارحیت سے مکمل محفوظ بنادیا۔چاغی میں ہونے والے دھماکوں کی قوت بھارت کے 43 کلو ٹن کے مقابلے میں 50 کلو ٹن تھی۔ بھارت نے 11 مئی 1998ء کو ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کی سلامتی اور آزادی کے لئے خطرات پیدا کر دیئے تھے جس کا جواب ایٹمی دھماکوں سے ہی دیا گیا۔ امریکی صدر کلنٹن، برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر اور جاپانی وزیراعظم موتو نے پاکستان پر دباؤ ڈالا کہ پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کئے جائیں ورنہ اس کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کر دی جائیں گی لیکن حکومت پاکستان نے عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے 28 مئی 1998ء کو ایٹمی دھماکے کر کے قومی تاریخ کا انمٹ باب رقم کر دیا۔
بھارتی ایٹمی دھماکوں کے بعد ضروری تھا کہ اسی زبان میں بھارت کو جواب دیا جاتا۔ لہذا سیاسی و عسکری قیادت سر جوڑ کر بیٹھ گئی۔ اس موقع پر شیخ رشید احمد، گوہر ایوب اور راجہ ظفر الحق نے فوری طورپر دھماکہ کرنے کا مشورہ دیا۔ لہذا آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت نے بھی اس پر لبیک کہتے ہوئے اپنی رضامندی دی۔ اس موقع پر نوائے وقت اخبار کے چیف ایڈیٹر جناب مجید نظامی مرحوم کا دبنگ کردار بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ نوائے وقت کے ایڈیٹر ان چیف مجید نظامی مرحوم کے بارے میں اس حوالے سے ایک خبر شائع ہوئی جس میں یہ لکھا گیا تھا کہ جب نواز شریف نے نظامی صاحب مرحوم سے اٹیمی دھماکوں کے حوالے سے صلاح مشورہ کیا تو انھوں نے فوری طور پر ان کی حکومت کو ایسا کرنے کو کہا اور یہ ان کے تاریخی جملے میڈیا میں بہت مشہور ہوئے کہ میاں صاحب اگر آپ نے اٹیمی دھماکے نہ کئے تو قوم آپ کا دھماکہ کر دے گی۔ جناب مجید نظامی مرحوم نے یہ بھی کہا کہ آپ ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں آپ کو دوہری وارننگ کا سامنا ہے۔ اگر دھماکہ کرتے ہیں تو ممکن ہے امریکہ آپ کا دھماکہ کر دے مگر قومی اور ملکی سالمیت اس امر کی متقاضی ہے کہ آپ ایٹمی دھماکہ کریں۔ گویا جناب مجید نظامی نے نوائے وقت کی طرف سے حاکم وقت کو بلاخوف و خطر کھری کھری سنا کر قومی فرض ادا کیا تھا۔ یوں پاکستان جوہری ملک بن گیا۔
پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کے بعد حقیقت پسندانہ تجزیہ کیا جائے تو ایسے مواقع نظر سے گزرتے ہیں جن پر اگر پاکستان ایٹمی طاقت نہ ہوتا تو بھارت پاکستان کو کھا چکا ہوتا۔ قارئین کو ذہن نشین رہنا چاہیے کہ سری لنکا ہو یا بنگلہ دیش، نیپال ہو یا بھوٹان حتیٰ کہ مالدیپ ان سب کو بھارت نے ایٹمی قوت بن کر اپنی طفیلی ریاستیں اس حد تک بنا رکھا ہے کہ بنگلہ دیش جیسا مسلمان ملک پاکستان اپنی کرکٹ ٹیم بھیجنے کا اعلان کرکے بھارتی آنکھ کے اشارے پر یہ اعلان واپس لے لیتا ہے۔ جب سے بھارت اور پاکستان کے درمیان ایٹمی توازن قائم ہوا ہے، بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ پاکستان ایٹمی بموں کی تعداد اور کوالٹی میں بھارت پر برتری اور پاکستان کے میزائلوں کے سو فیصد ہدف کو تباہ کرنے کی صلاحیت نے بھارت کے مقابلے میں وطن عزیز کو محفوظ بنادیا ہے اور اس حد تک محفوظ بنادیا ہے کہ بھارت پاکستان پر حملہ نہیں کرسکے گا۔اللہ تعالی نے قرآن پاک میں فرمایا ہے کہ ” اور ان کے لیے تیار رکھو جو قوت تمہیں بن پڑے اور جتنے گھوڑے باندھ سکو کہ ان سے ان کے دلوں میں دھاک بٹھاؤ جو اللہ کے دشمن ہیں اور ان کے سوا کچھ اوروں کے دلوں میں جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں جانتا ہے اور اللہ کی راہ میں جو کچھ خرچ کرو گے تمہیں پورا دیا جائے گا اور کسی طرح گھاٹے میں نہ رہو گے۔ اللہ تعالی کے اس فرمان کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان نے ایٹمی ملک بننے کا فیصلہ کیا ۔اس عظیم کارنامے کا سہرا سب سے بڑھ کر پاکستانی عوام ،ذولفقار علی بھٹو ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، ڈاکٹر ثمرمبارک مند اور ان کے سینکڑوں دیگر ساتھیوں کو جاتا ہے۔جب پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر دیئے تو پاکستان پر امریکہ نے پابندی لگا دی کیونکہ پاکستان نے مسلم ملک ہو کر اتنی ہمت کیسے کی کہ وہ ایٹمی طاقت حاصل کر لی۔پاکستان کے دشمنوں کے ہاں اس دن صف ماتم بچھی ہوئی تھی، دوسری طرف مسلم ممالک خوشیوں سے نہال تھے۔ سعودی عرب کو اس کی خبر ہوئی تو انہوں نے کسی کی پروا کئے بغیر پاکستان کو فوری طور پر 50ہزار بیرل تیل مفت اور مسلسل دینے کا اعلان کر دیا۔ یہ ہی حال دیگر مسلم ممالک کا تھا۔ایٹم بم بنانے میں بھی مسلم ممالک نے پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا۔
یوم تکبیر کے موقع پر ملک بھر میں مسلم لیگ (ن) کے زیر اہتمام خصوصی تقاریب، سیمینارز اور کانفرنسز کا اہتمام کیا جائے گا جس سے خطاب کے دوران مقررین ایٹمی دھماکوں کے تناظر میں محسن ملک و قوم ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ذوالفقار علی بھٹو اور وزیر اعظم محمد نواز شریف کے کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔ ملک بھر کے تمام شہروں میں ایٹمی قوت بننے کے حوالے سے سالگرہ کے کیک کاٹے جائیں گے اور ریلیاں بھی نکالی جائیں گی جبکہ پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کیلئے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کہ پاکستان پاکستان نے پاکستان کے دھماکہ کر
پڑھیں:
سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستانی سفیر نے بھارت کو آئینہ دکھادیا
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں بھارتی نمائندے کے الزامات پر پاکستانی سفیر نے بھارت کو آئینہ دکھادیا اور کہا کہ بھارتی جارحیت پر پاکستان نے اپنا بھرپور دفاع کیا اور بھارت کے چھ طیارے بھی تباہ کیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایک مباحثے کے دوران اقوام متحدہ میں بھارت کے مندوب نے پاکستان پر دہشت گردی اور پہلگام واقعے سمیت دیگر الزامات عائد کیے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر عثمان جدون نے بھارتی مندوب کو آئینہ دکھادیا اور پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات کو دلائل کے ساتھ یکسر مسترد کردیا۔ عثمان جدون نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بھارت اسی سلامتی کونسل کی قرارداد کو تسلیم نہیں کرتا اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت سے محروم کرکے اس پر قبضہ کررکھا ہے اسی طرح بھارت خود اپنی ریاست میں بھی اقلیتوں کے ساتھ بدترین اور امتیازی سلوک کرتا ہے۔
پاکستانی سفیر نے بھارت کو جواب دیا کہ بھارت پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے پاکستانی پر جارحیت کا خواہاں تھا مگر پاکستان نے اپنا بہترین دفاع کیا اور بھارت کے چھ طیارے تباہ کیے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کی غیرقانونی کوشش میں ہے، پاکستان کا پانی بند کرنے کی کوشش میں ہے جو کہ عالمی معاہدے کے برخلاف ہے۔
Right of Reply by Ambassador Usman Jadoon
Deputy Permanent Representative of Pakistan
In Response to Remarks of the Indian Delegate
At the High-Level Open Debate of the UN Security Council on “Promoting International Peace and Security through Multilateralism and Peaceful… pic.twitter.com/nXPGZjrRTV
سفیر عثمان جدون نے مزید کہا کہ پاکستان میں جاری دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے جس کے شواہد موجود ہیں جو کہ عالمی اداروں کو بھی دیے گئے ہیں، دنیا بھارت کی دہشت گردی کا نوٹس لے