بھارتی حکومت کی مجرمانہ لاپروائی؛ زہریلے کیمیکلز سے بھرا جہاز سمندر میں ڈوب گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
بھارت کا ماحول دشمن اور عالمی معاملات میں غیر ذمے دارانہ رویہ ایک بار پھر دنیا کے سامنے ظاہر ہوگیا۔
بحرِ عرب میں 640 کنٹینرز سے لدا ہوا ایک خطرناک مال بردار جہاز ڈوب گیا، جن میں 13 انتہائی مہلک زہریلے کیمیکلز سے بھرے کنٹینرز بھی شامل تھے۔
اس ہولناک حادثے نے بھارتی حکومت اور بحریہ کی پیشہ ورانہ نااہلی اور سنگین غفلت کو بے نقاب کر دیا ہے جب کہ ماحولیاتی ماہرین اس واقعے کو بھارت کی مجرمانہ لاپروائی قرار دے رہے ہیں۔
یہ واقعہ بھارتی ریاست کیرالا کے ساحلوں کے قریب پیش آیا، جہاں زہریلے کیمیکلز سمندر میں بہنے لگے اور آلودگی کی سنگین صورت حال پیدا ہو گئی۔ ماہرین کے مطابق نہ صرف آبی حیات بلکہ کیرالا کے عوام کی صحت اور سلامتی کو بھی شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ خطرناک مادوں کے لیکیج سے سمندری حیات کی بقا کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں اور مقامی آبادی کو مضر اثرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈوبنے والے جہاز میں 84 ٹن ڈیزل اور 367 ٹن فرنس آئل موجود تھا، جو اب بحرِ عرب میں بے قابو انداز میں پھیل رہا ہے، مگر اس ماحولیاتی سانحے پر بھارتی بحریہ اور حکومت کی مکمل خاموشی نے معاملے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تباہی کے باوجود بھارت کے پاس کوئی ریسکیو یا کنٹرول پلان موجود نہیں تھا اور حادثے کے بعد کیرالا کے ساحلی علاقوں میں کوئی مؤثر اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارتی نوجوان روسی جنگ کا ایندھن
ریاض احمدچودھری
مودی سرکار ایک طرف دنیا کے سامنے نیشن فرسٹ کا نعرہ لگاتی ہے اور دوسری طرف اپنے ہی نوجوانوں کو غیر ملکی جنگ میں جھونک کر ان کی زندگیاں داؤ پر لگا رہی ہے۔ یہ دوغلا پن صرف بھارت کے لیے نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے خطرناک ہے۔ روس یوکرین جنگ میں بھارتی نوجوانوں کا بطور ایندھن استعمال ہونا اس المیے کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ یہ صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی المیہ ہے، جہاں نوجوان نسل جھوٹے وعدوں اور لالچ کے ذریعے غیر ملکی جنگ کے میدانوں میں دھکیل دی جا رہی ہے۔
نئی دہلی نے روس سے مزید 27 بھارتی شہریوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے، جنہیں دھوکہ سے روسی فوج میں شامل کیا گیا۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے حال ہی میں ایک اہم بیان میں بتایا کہ مزید 27 بھارتی شہری روسی فوج میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کے اہل خانہ سے نئی معلومات موصول ہوئی ہیں۔ بھارت نے اس معاملے کو روسی حکام کے ساتھ سختی سے اٹھایا ہے۔ نئی دہلی نے ماسکو اور نئی دہلی میں روسی سفارت خانے سے رابطہ کیا ہے۔ بھارت ان شہریوں کی جلد از جلد رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔وزارت خارجہ نے تمام بھارتی شہریوں کو ایک بار پھر خبردار کیا ہے۔ انہیں روسی فوج میں شامل ہونے کی پیشکشوں سے دور رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔ یہ پیشکشیں جان لیوا خطرات سے بھری ہوئی ہیں۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ کچھ بھارتی شہری، جو طالب علم یا کاروباری ویزوں پر تھے، انہیں روسی فوج میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا۔ یہ افراد یوکرین میں جنگ کے محاذوں پر تعینات ہیں۔ بھارت نے پہلے بھی معاون عملے کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، روسی فوج میں بھرتی ہونے والے بھارتیوں کی تعداد 150 سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس تنازعے میں کم از کم 12 بھارتی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 16 لاپتہ ہیں۔لیکن کہا جارہا ہے کہ یہ سب کچھ وزیر اعظم مودی کی مرضی سے ہو رہا ہے۔
بھارت کے سینٹر ل بیورو آف انویسٹی گیشن نے نوجوانوں کو یوکرین جنگ میں لڑنے کے لیے روس لے جانے والے ایک بڑے نیٹ ورک کا انکشاف کیا ہے۔ انسانی اسمگلروں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور مقامی ایجنٹوں کے ذریعے لوگوں کو نشانہ بنایا۔اس اسکینڈل میں اب تک تقریباً 35 مردوں کو روس بھیجا جا چکا ہے۔ یہ تعداد ان 20 مردوں میں اضافہ ہے جن کا ذکر بھارتی وزارت خارجہ نے اس سے قبل کیا تھا۔ان کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ کم از کم دو افراد جو فوج میں "مددگار” کے طور پر کام کرنے کی امید پر روس گئے تھے، اگلے محاذ پر لڑتے ہوئے ہلاک ہو گئے ہیں۔ روس میں بھارتی سفارت خانے نے ان میں سے ایک کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔اسمگل کیے گئے بھارتی شہریوں کو جنگی تربیت دی گئی اور ان کی مرضی کے خلاف روسـیوکرین جنگی زون میں اگلے محاذ پر تعینات کیا گیا۔ کچھ متاثرین جنگی زون میں "شدید زخمی” بھی ہوئے تھے۔فروری 2022 میں روس کی یوکرین پر کی جانے والی اس کارروائی میں ،جسے ماسکو نے "خصوصی فوجی آپریشن” قرار دیا، دونوں جانب کے ہزاروں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔نئی دہلی اور ماسکو کے درمیان کئی دہائیوں سے قریبی تعلقات رہے ہیں اور بھارت نے یوکرین کے ساتھ جنگ پر روس کی مذمت کرنے سے انکار کرتے ہوئے دونوں فریقوں پر تنازع کو بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے ختم کرنے پر زور دیا ہے۔بھارت نے روس کے سستے تیل کی خریداری میں بھی اضافہ کیا ہے جس نے مغربی دارالحکومتوں کو بہت زیادہ مایوس کیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی روس نواز پالیسیوں نے بھارتی نوجوانوں کو غیر ملکی جنگ کا ایندھن بنا دیا ہے۔روس یوکرین جنگ میں پھنسے بھارتی نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انہیں نوکریوں کا جھانسہ دیکر روس لے جایا گیا اور وہاں بغیر کسی فوجی تربیت کے زبردستی جنگ کے محاذ پر دھکیل دیا گیا۔بھارت خودکو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہہ کر پکارتا ہے مگر نریندر مودی کے دور میں یہ جمہوریت ایک ایسے فاشسٹ نظام میں بدل چکی ہے جو صرف جنگ، نفرت اور انتہا پسندی کو ہوا دیتا ہے۔ اقوام متحدہ کی حالیہ نشست میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کی اس مکروہ حقیقت پر پردہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت روس سے تیل خرید کر جنگ کو مالی مدد فراہم کر رہا ہے۔بھارتی نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انہیں بنیادی سہولتیں، کھانا اور پانی تک فراہم نہیں کیا جا رہا اور اگر آواز بلند کریں تو دھمکایا جاتا ہے کہ”آپ یوکرین میں ہیں، یہاں کوئی آپ کی نہیں سنے گا”۔ ایک ویڈیو پیغام میں بھارتی نوجوانوں نے کہا کہ یہ ان کی آخری ویڈیوہو سکتی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اقوام متحدہ میں خطاب کے دوران بھارت کو روس کی مالی مدد کرنے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت روس سے سستا تیل خرید کر یوکرین جنگ کو تقویت دے رہا ہے۔کچھ روز قبل کانگریس کے ایم ایل اے پرگت سنگھ نے اس حقیقت کو مزید کھول کر بیان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے نوجوان غیر ملکی میدان جنگ میں مر رہے ہیں اور حکومت نے ان کے خاندانوں کو بھی بے خبر چھوڑ دیا ہے۔ یہ بیانیہ صرف ایک اپوزیشن لیڈر کا الزام نہیں بلکہ بھارتی عوام کی ایک گہری تشویش ہے۔ جب ملک کے اندر اپنے ہی عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہو تو پھر بیرونی دنیا میں بھارت کی پالیسیوں سے خیر کی توقع رکھنا محض بھول ہے۔ماہرین کے مطابق مودی حکومت کی فسطائی پالیسیوںنے نہ صرف بھارتی نوجوانوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا ہے بلکہ بھارت کو شدید سفارتی اور معاشی نقصانات کا بھی سامنا ہے۔
٭٭٭