Daily Ausaf:
2025-05-30@03:45:41 GMT

فیلڈ مارشل، پی ایل17 اور ’’بلف گیم‘‘

اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جب سے فیلڈ مارشل کا عہدہ سنبھالا ہے بھارت میں سراسیمگی پھیلی ہوئی ہے، خوف و ہراس کی اس کیفیت میں اس وقت بدترین صورتحال پیدا ہو گئی کہ جب بھارت کو یہ اطلاع ملی کہ پاکستان پی ایل 15سے بھارت کے 5جدید لڑاکا طیارے گرانے کے بعد اب پی ایل 17کے حصول کے لئے چین کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس مقصد کے لئے اپنے لڑاکا طیاروں جے ایف 17تھنڈر اور جے 10 سی میں ضروری اپ گریڈیشن کر رہا ہے۔ چین کے ساتھ اسٹریٹجک تعلقات پاکستان کی دفاعی پالیسی کا سنگ بنیاد ہیں اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے اس تعلق کو جو نئی جہتیں اور نئی بلندیاں عطاء کی ہیں ان کی زیادہ تر تفصیل ابھی تک مخفی ہے اور یہی رازداری وہ بڑا خوف بن چکی ہے کہ جس کی وجہ سے بھارت پر لرزہ طاری ہے۔ اسی رازداری اور مخمصے نے حالیہ 4 روزہ جھڑپ میں بھارت کو چاروں شانے چت کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا کیونکہ بھارت سمجھتا تھا کہ چین نے پاکستان کو پی ایل 15کا ایکسپورٹ ورژن پی ایل 15 ای فراہم کیا ہے اور پاک فضائیہ کی طرف سے چین کے زیر استعمال پی ایل 15حاصل کرنے کے دعوے محض ایک بلف گیم ہیں، یاد رہے کہ پی ایل 15ای یعنی ایکسپورٹ ورژن کی رینج 145 کلومیٹر جبکہ چین کے زیر استعمال پی ایل 15کی رینج 300 کلومیٹر ہے۔
اس مخمصے نے حالیہ جھڑپ میں بھارت کو دھول چٹائی اور یہی وہ ’’بلف گیم‘‘ہے کہ جس کی وجہ سے مودی سرکار ایک بار پھر عجیب شش و پنج میں ہے، وہ پاکستان کیخلاف نئی جارحیت کا ارتکاب کرنا چاہتی ہے لیکن راولپنڈی اسلام آباد میں پاکستانی فوج کی قیادت اور میزائلوں دونوں کی ’’اپ گریڈیشن‘‘نے اس کے ہاتھوں کے طوطے اڑائے ہوئے ہیں، ایک طرف افواج پاکستان کے سربراہ عاصم منیر فور اسٹار سے فائیو اسٹار جنرل بن چکے ہیں تو دوسری طرف پاکستان پی ایل 15 سے آگے بڑھ کر پی ایل 17حاصل کر رہا ہے جس کی رینج 400 کلومیٹر تک ہے۔پاک فضائیہ کے شاہینوں نے چین سے حاصل کردہ 4.

5 جنریشن کے جدید لڑاکا طیارے J-10 C کے ذریعے PL-15 میزائل استعمال کرتے ہوئے بھارت کے تین رافیل، ایک سخوئی SU-30MKI اور ایک میراج 2000 طیارہ مار گرائے، اس بڑی کامیابی نے بھارت کی فضائی برتری کے دعوئوں اور بڑے دفاعی بجٹ کی وجہ سے حاصل نفسیاتی برتری کو پاش پاش کر کے رکھ دیا ہے۔ اب پاکستان چین کے ایک اور جدید ترین میزائل PL-17 کے حصول پر کام کر رہا ہے۔ یہ میزائل نہ صرف PL-15 سے کہیں زیادہ جدید ہے بلکہ اس کی رینج 400 کلومیٹر کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ PL-17 ہے کیا؟ اور موجودہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستان کے لئے اس کے فوری حصول کی اہمیت کیا ہے؟ کہا یہ جا رہا ہے کہ بھارت کو تو پی ایل 15نے ناک آئوٹ کرکے رکھ دیا اگر پاکستان پی ایل 17حاصل کر لیتا ہے تو بھارتی فضائیہ کا بنے گا کیا؟ اور وہاں پاک فضائیہ سے کتنے برس مزید ’’پسماندہ‘‘ہو کر رہ جائے گی؟ اس حساب کتاب نے مودی سرکار کی راتوں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔پی ایل 17 کو پراجیکٹ 180 اور پی ایل 20بھی کہا جاتا ہے، یہ چین کا جدید ترین بی وی آر (Beyond Visual Range) ایئر ٹو ایئر میزائل ہے، جو انتہائی دور فاصلے پر دشمن کے ہوائی جہاز، ایواکس، فضائی ٹینکر جہاز اور دیگر فضائی اثاثوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ تقریبا ً 6میٹر طویل یہ میزائل انرشیل نیویگیشن، جی پی ایس،بی ڈو اپڈیٹس، ہائی پاور AESAریڈار سیکر، اور ڈیٹا لنک سے لیس ہے جو اسے انتہائی دور سے بھی درست نشانہ لگانے کے قابل بناتے ہیں، پی ایل 17میزائل کی زیادہ سے زیادہ رفتار میک 4 سے تجاوز کرتی ہے۔ جس کی وجہ سے اسے انٹرسیپٹ کرنا دنیا کے جدید ترین طیاروں کے لئے بھی بہت ہی مشکل ہے، یہ رفتار تقریباً 3,000میل فی گھنٹہ یا لگ بھگ 4,800کلومیٹر فی گھنٹہ کے برابر ہے جس کا جنوبی ایشیاء میں تاحال کوئی توڑ نہیں۔
(جاری ہے)

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی وجہ سے بھارت کو پی ایل 15 کی رینج کے لئے چین کے رہا ہے

پڑھیں:

فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی مدبرانہ قیادت

پاکستان،چائنا انسٹیٹیوٹ کی تازہ ترین رپورٹ ’’16 گھنٹے میں جنوبی ایشیاء کی تاریخی تبدیلی‘‘ منظرعام پر آئی ہے جس کے مطابق پاکستان نے نہ صرف خطے کے تزویراتی خدوخال کو بدل کر رکھ دیا ہے بلکہ عالمی برادری کو بھی اس امر پر قائل کر دیا ہے کہ پاکستان اب ایک فعال اور بالادست طاقت کے طور پر ابھر چکا ہے۔ اس رپورٹ کا ہر صفحہ اس ناقابلِ تردید حقیقت کی گواہی دیتا ہے کہ پاکستان نے ایک فیصلہ کن جنگ جیتی اور اس تاریخی فتح کے پسِ پشت فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی مدبرانہ قیادت کارفرما ہے۔یہ وہی جنرل عاصم منیر ہیں جنہیں ماضی میں اکثر ایک خاموش مزاج، محتاط طبیعت اور پسِ پردہ کردار نبھانے والی شخصیت تصور کیا جاتا رہا لیکن 10مئی کے بعد انہی کی قیادت میں ایک ایسا جرات مند، غیرمعمولی تدبر کا حامل اور اسٹریٹیجک وژن رکھنے والا سپہ سالار دنیا کے سامنے آیا جس نے بھارت کو ہر محاذ پر چاہے وہ دفاعی ہو، سفارتی ہو یا تکنیکی پسپائی پر مجبور کر دیا۔اس تفصیلی رپورٹ میں اس امر پر بھرپور روشنی ڈالی گئی ہے کہ نریندر مودی کے تمام عسکری و سیاسی اندازے کس طرح محض خوش فہمی پر مبنی تھے۔ بھارتی قیادت یہ گمان کئے بیٹھی تھی کہ رافیل طیارے، S-400سسٹم اور مہنگی دفاعی ٹیکنالوجی انہیں خطے میں ناقابلِ تسخیر بنا چکی ہے، مگر پاکستان نے نہایت سادگی محدود وسائل اور غیرروایتی عسکری حکمت عملی کے امتزاج سے ایک ایسا’’مکسڈ ڈیٹرنس ماڈل‘‘ وضع کیا جس نے دشمن کے زعم کو پاش پاش کر دیا۔ جے-10سی جیسے جدید طیارے، شاہین-III میزائل، الیکٹرانک اور سائبر وارفیئر کے میدان میں پیش رفت نے نہ صرف جنگی لغت کو بدل دیا بلکہ دنیا کو یہ باور کروایا کہ جدید جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ ٹیکنالوجی اور ذہانت کے امتزاج سے جیتی جاتی ہیں۔ لیکن ان تمام حربی کامیابیوں کے عقب میں جو سب سے طاقتور عنصر کارفرما تھا وہ جنرل عاصم منیر کی فکر انگیز قیادت تھی، جس نے نہ صرف عسکری سطح پر بلکہ نظریاتی اور سفارتی محاذ پر بھی نئی راہیں متعین کیں۔
10 مئی 2025ء کا دن جنوبی ایشیاء کی تاریخ میں ایک فیصلہ کن موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین 16 گھنٹے پر محیط فضائی جھڑپیں خطے کے منظرنامے کو یکسر بدل دینے کا باعث بنیں۔ ان جھڑپوں کے دوران پاکستان نے تین کلیدی میدانوں میں نمایاں سبقت حاصل کی۔ سب سے پہلے، الیکٹرانک وارفیئر کے محاذ پر پاکستان نے بھارتی کمیونی کیشن نظام کو کامیابی سے جام کر کے دشمن کی مواصلاتی صلاحیت کو محدود کر دیا۔ یہ نہ صرف تکنیکی برتری کا مظہر تھا بلکہ پاکستانی مہارت کا عملی اظہار بھی۔اسی طرح، سائبر وارفیئر کے میدان میں پاکستان نے بھارتی ڈس انفارمیشن نیٹ ورکس کو محض چند منٹوں میں ناکارہ بنا کر ان کے پروپیگنڈے کو خاموشی سے دفن کر دیا۔ اس کامیابی کے پیچھے وہ مربوط سائبر کمانڈ کارفرما تھی جو جنرل عاصم منیر کی ہدایت پر گزشتہ برس قائم کی گئی تھی۔ تیسرا اور نہایت اہم پہلو چین کی براہِ راست شراکت داری تھی۔ چین نے پاکستان کو نہ صرف ریئل ٹائم سیٹلائٹ ڈیٹا فراہم کیا بلکہ اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستان کے موقف کی غیرمبہم حمایت کر کے اپنی پالیسی میں واضح تبدیلی کا اعلان کیا۔ یہ شراکت داری پاکستانی عسکری قیادت کی اعتماد سازی اور سفارتی بصیرت کی دلیل ہے۔رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنی اس برتری کو قائم رکھنے کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی پر عمل پیرا رہنا ہوگا جس کا خاکہ تین واضح خطوط پر مبنی ہے۔ سب سے پہلے متحرک سفارت کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ سارک، شنگھائی تعاون تنظیم اور دیگر علاقائی فورمز کو فعال بنا کر وسط ایشیا تک ایک ہم آہنگ اسٹریٹیجک دائرہ قائم کرے تاکہ عالمی منظرنامے میں اپنی موثر موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
دوسری سمت میں اتحادی ممالک کے ساتھ ایک منی مارشل پلان کے قیام کی سفارش کی گئی ہے جس کے تحت چین، ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور سعودی عرب جیسے دوست ممالک کے ساتھ دفاعی اور معاشی اشتراک کو فروغ دے کر بھارت کی تنہائی پسندی کا موثر جواب دیا جا سکے۔ تیسری اور نہایت حساس جہت قانونی و اخلاقی دبا کی ہے جس میں انڈس واٹر ٹریٹی پر ازسرِ نو مذاکرات، بھارت کے ہندوتوا بیانیے کو مغربی عدالتوں میں چیلنج کرنا، اور بین الاقوامی رائے عامہ کو ہموار کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔رپورٹ اس امر پر بھی روشنی ڈالتی ہے کہ بھارت کی ناکامی کی بنیادی وجوہات کیا تھیں۔ سب سے پہلی اور نمایاں وجہ دفاعی زعم تھا۔ مہنگی ٹیکنالوجی پر انحصار، جیسے رافیل اور S-400، پاکستان کی اسمارٹ ڈیٹرنس حکمتِ عملی کے سامنے غیر مثر ثابت ہوا۔ دوسری ناکامی بیانیے کے محاذ پر ہوئی، جہاں ہندوتوا پر مبنی جارحانہ بیانیہ عالمی سطح پر بھی اور خطے میں بھی مسترد کر دیا گیا۔ تیسری ناکامی بھارت کی یک رخی حکمتِ عملی کی تھی، جو چین،پاکستان وسط ایشیا کوریڈور جیسے جامع منصوبے کے سامنے بے اثر ثابت ہوئی۔ نتیجتاً بھارت سفارتی و عسکری دونوں میدانوں میں یکا و تنہا رہ گیا۔ان تمام کامیابیوں کے مرکز میں ایک ایسی قیادت کھڑی نظر آتی ہے جو نہ صرف میدانِ جنگ کی باریکیوں سے واقف ہے بلکہ بین الاقوامی سفارت کاری، میڈیا بیانیے اور قانونی چالوں میں بھی مہارت رکھتی ہے۔ جنرل عاصم منیر نے یہ ثابت کیا کہ جنگیں صرف بارود سے نہیں بلکہ فہم و فراست، حکمت اور وسیع وژن سے جیتی جاتی ہیں۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے دشمن کو نہ صرف عملی محاذ پر بلکہ ذہنی، نفسیاتی، سفارتی اور ٹیکنالوجیکل محاذوں پر بھی شکست سے دوچار کیا۔ یہی وہ غیرمعمولی کارنامہ تھا جس کے اعتراف میں عسکری حلقوں اور قومی اداروں نے انہیں فیلڈ مارشل کے تاریخی اعزاز سے سرفراز کیا ۔ ایک اعزاز جو محض ان کی ذاتی فتح نہیں بلکہ پوری قوم کے لئے باعث افتخار ہے۔ رپورٹ کے اختتامی حصے میں مستقبل کی حکمتِ عملی کے طور پر تین اقدامات پر زور دیا گیا ہے جنہیں اگر سنجیدگی سے نافذ کیا جائے تو پاکستان آئندہ کئی دہائیوں تک اپنی یہ برتری قائم رکھ سکتا ہے۔ سب سے پہلا قدم ایک قومی جوائنٹ سائبر اینڈ اسپیس اتھارٹی کا قیام ہے تاکہ پاکستان جدید جنگی محاذوں پر قائدانہ کردار ادا کر سکے۔ دوسرا اقدام آبی حکمت عملی سے متعلق ہے جس کے تحت انڈس واٹر ٹریٹی کو نئے سرے سے پیش کر کے بھارت کی آبی بالادستی کو عالمی سطح پر چیلنج کیا جائے۔
تیسرا اہم اقدام علاقائی میڈیا اتحاد کا قیام ہے جس کے تحت ترکیہ، ایران، آذربائیجان جیسے دوست ممالک کے ساتھ مل کر ساتھ ایشیاء نیوز گرڈ تشکیل دیا جائے تاکہ بھارتی پروپیگنڈے کا بھرپور توڑ ممکن بنایا جا سکے۔ جنرل عاصم منیر کی زیرِ قیادت پاکستان نے محض ایک جنگ نہیں جیتی بلکہ دنیا کو ایک نئی تزویراتی فکر ایک نئے بیانیے اور ایک نئی حکمت عملی سے روشناس کرایا۔ یہ فتح صرف بارود کی نہیں تھی بلکہ شعور، ادراک اور تدبر کی تھی۔ آج جب عالمی برادری جنوبی ایشیاء کی طرف نگاہ کرتی ہے تو اسے ایک ایسا پاکستان دکھائی دیتا ہے جو نہ صرف ہر قسم کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے بلکہ عالمی قیادت کے کردار کے لیے بھی پرعزم ہے اور اس عزم کی جیتی جاگتی علامت ہیں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر۔

متعلقہ مضامین

  • پانی ریڈ لائن، 24 کروڑ پاکستانیوں کے بنیادی حق پر آنچ نہیں آنے دینگے، بھارت جان لے کشمیر کو کبھی نہیں چھوڑیں گے: فیلڈ مارشل
  • بے اعتبار اور بے وقار بھارتی میڈیا
  • مقبوضہ کشمیر میں ایک بار پھر پاکستانی پرچم، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے پوسٹرز آویزاں
  •  فیلڈ مارشل اور    افواج پر فخر ، بھارت کی دس نسلیں10 مئی کو یاد رکھیں گی: مریم اورنگزیب
  • فیلڈ مارشل میں جذبہ ایمانی ہے جو دشمن پر قہر بن کر ٹوٹ پڑا، وزیر ریلوے
  • بھارت سے واپس آئےعبداللہ کی کامیاب سرجری، منسا کا پہلے مرحلے کا علاج مکمل، والد فیلڈ مارشل کے مشکور
  • ’’شکریہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ‘‘۔۔۔اے ایف آئی سی  میں عبداللہ اور منساء کی کامیاب سرجری ہو گئی ( ویڈیو دیکھیں )
  • وزیراعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل چیف کی خدمت میں چند گزارشات
  • فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی مدبرانہ قیادت