ٹرمپ کا روسی صدر پیوٹن کو سخت انتباہ: وہ آگ سے کھیل رہا ہے!
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر سخت تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ وہ "آگ سے کھیل رہے ہیں"، خاص طور پر یوکرین پر تازہ روسی فضائی حملوں کے بعد ان کا بیان سامنے آیا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل' پر منگل کو جاری بیان میں کہا کہ پیوٹن حالات کی سنگینی کو کم سمجھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "اگر میں نہ ہوتا تو روس کے ساتھ واقعی بہت بُرا ہو چکا ہوتا — اور میرا مطلب ہے واقعی بُرا۔"
اتوار کے روز بھی ٹرمپ نے پیوٹن کو "پاگل" قرار دیا تھا، جب روس نے مسلسل تین راتوں تک یوکرین پر حملے کیے۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "میری ہمیشہ پوتن سے بہت اچھی دوستی رہی ہے، لیکن کچھ نہ کچھ ضرور ہوا ہے۔"
دوسری جانب، کریملن نے ٹرمپ کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف ایک "جذباتی ردعمل" ہے۔ روسی ترجمان دیمتری پیسکوف نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ کے تبصروں کو اہمیت دینے سے انکار کیا۔
ذرائع کے مطابق، ٹرمپ روس پر نئی پابندیاں لگانے پر بھی غور کر رہے ہیں، خاص طور پر یوکرین پر جاری حملوں اور امن مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے۔ اگرچہ مالیاتی پابندیوں کا فی الحال امکان نہیں، تاہم یوکرین کے حمایت یافتہ 30 دن کے جنگ بندی منصوبے پر امریکی حمایت دی جا سکتی ہے — جسے روس پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔
ٹرمپ نے ایک حالیہ فون کال میں پیوٹن کو مذاکرات کی تجویز دی، مگر ساتھ ہی واضح کیا: "وہ شہروں پر راکٹ برسا رہا ہے اور معصوم لوگوں کو مار رہا ہے، اور مجھے یہ بالکل پسند نہیں۔"
وائٹ ہاؤس کی ترجمان، کیرولین لیوٹ کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ ایک بات چیت کے ذریعے امن معاہدے کے خواہاں ہیں لیکن تمام آپشنز کھلے رکھے ہوئے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرتے ہوئے
پڑھیں:
ایلون مسک کا ٹرمپ انتظامیہ سے اچانک کنارہ کشی، ’ ڈاج ‘ کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑ دیا
واشنگٹن:معروف کاروباری شخصیت اور ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں بطور مشیر اور "ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی" (DOGE) کے سربراہ کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں سے اچانک استعفیٰ دے دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کو براہِ راست اطلاع دیے بغیر مشیر کا عہدہ چھوڑا، جس کی تصدیق وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بھی کر دی ہے۔
ایلون مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ حکومت کے خصوصی ملازم کے طور پر ان کا وقت مکمل ہو چکا ہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے سرکاری اخراجات کم کرنے کا موقع دینے پر شکریہ۔ DOGE کا مشن وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوگا۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک نے ٹرمپ حکومت سے راہیں جدا کرلیں؛ امریکی اخبار کا دعویٰ
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے ایلون مسک کو وفاقی سطح پر اخراجات میں کمی لانے کی ذمہ داری سونپی تھی، اور اسی مقصد کے لیے DOGE قائم کیا گیا تھا۔ تاہم، وفاقی بیوروکریسی میں اصلاحات اور بجٹ کٹوتیوں کی کوششوں پر ایلون مسک کو شدید عوامی اور سیاسی تنقید کا سامنا رہا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ استعفے سے ایک روز قبل ہی ایلون مسک نے صدر ٹرمپ کے مجوزہ بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا یہ بل یا تو بڑا ہو سکتا ہے یا خوبصورت، دونوں نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بل میں شامل کئی امور ان کے نزدیک غیر مؤثر اور اخراجات میں اضافے کا باعث ہیں، جو ان کے محکمے DOGE کے مقاصد سے متصادم ہیں۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ قانون سازی میں ٹیکس کٹوتیاں، امیگریشن سے متعلق سخت گیر پالیسیوں اور دیگر اخراجاتی شقیں شامل ہیں، جن پر ایلون مسک نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ان کا مؤقف تھا کہ یہ تجاویز وفاقی خسارے میں اضافے کا باعث بنیں گی اور حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانے کے اقدامات کو متاثر کریں گی۔