پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن میں کراچی کنگز کے نائب کپتان حسن علی کی والدہ کو ڈاکوؤں نے لوٹ لیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نامعلوم ڈاکوؤں نے قومی ٹیم کے فاسٹ بولر حسن علی کی والدہ کو لوٹ لیا، واقعہ پنجاب کے شہر گجرانولہ کے علاقے لدھی والا وڑائچ میں پیش آیا، کرکٹر کی والدہ مقامی بازار میں خریداری کیلئے جارہیں تھی۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل سواروں نے حسن علی کی والدہ کو روکا اور موقع سے فرار ہونے سے قبل زبردستی ان کا پرس چھین لیا، جس کی مالیت 23 لاکھ روپے تھے۔

مزید پڑھیں: فیفا نے شاہین آفریدی کو عظیم فٹبالرز کی فہرست میں لاکھڑا کیا، مگر کیسے؟

حسن علی کے بھائی نے والدہ کیساتھ پیش آئے چوری کے واقعے کی بھی تصدیق کردی ہے۔

مزید پڑھیں: ایرن ہالینڈ پر دیسی رنگ چڑھ گیا، چائے بنانا سیکھ لی، ویڈیو وائرل

دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کرکٹر کی والدہ کی جانب سے باضابطہ شکایت کا انتظار کر رہے ہیں، واقعہ کیخلاف ایف آئی آر درج کی جائے گی تاہم تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، مجرمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: شاہین آفریدی نے رمیز راجا کو لائیو ٹی وی پر شرمندہ کردیا

واضح رہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں کراچی کنگز کی نمائندگی کرنیوالے حسن علی بنگلادیش کیخلاف قومی اسکواڈ کا حصہ ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی والدہ کو حسن علی

پڑھیں:

بلوچستان واقعہ، غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا متنازع بیان، مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ

کوئٹہ(نیوز ڈیسک)بلوچستان کے ضلع کوئٹہ کے علاقے ڈیگاری میں پیش آنے والا غیرت کے نام پر قتل کا افسوسناک واقعہ اس وقت سوشل میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموں اور قومی ذرائع ابلاغ میں موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ ڈیگاری غیرت قتل کیس نے یہ سوال اٹھا دیا ہے کہ کیا آج کے دور میں بھی رسم و رواج انسانی زندگی سے زیادہ اہم ہو چکے ہیں؟

واقعے کی تفصیلات ، ایک المناک کہانی
یہ افسوسناک واقعہ عید الاضحیٰ سے تین روز قبل پیش آیا۔

بانو بی بی اور احسان اللہ کو مبینہ طور پر ایک مقامی قبائلی جرگے کے حکم پر قتل کیا گیا۔

پولیس کے مطابق پندرہ افراد تین گاڑیوں میں مقتولین کو ایک ویرانے میں لے گئے۔

واردات کے دوران فائرنگ کی گئی اور ویڈیو بھی بنائی گئی، جو بعد میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

مقتولہ کی ماں کا متنازع بیان
مزید حیرت انگیز پہلو تب سامنے آیا جب مقتولہ بانو بی بی کی والدہ نے ویڈیو بیان میں کہا:

“یہ قتل بلوچی رسم و رواج کے تحت کیا گیا اور یہ سزا تھی۔”

ان کے مطابق بانو کے مبینہ تعلقات ایک لڑکے سے تھے، جس کی ٹک ٹاک ویڈیوز نے گھر والوں کو مشتعل کر دیا تھا۔

انہوں نے سردار شیر باز ساتکزئی سمیت گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ بھی کر دیا۔

یہ بیان سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی زد میں ہے، جہاں لوگ سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا ماں کو بیٹی کی جان سے زیادہ رسم و رواج عزیز ہو گئے؟

سردار شیر باز کا مؤقف: ’میری سربراہی میں کوئی جرگہ نہیں ہوا‘
سردار شیر باز ساتکزئی، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے جرگے کی صدارت کی، نے بی بی سی اردو سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی:

“میری سربراہی میں کوئی جرگہ منعقد نہیں ہوا۔”

“لوگوں نے گاؤں کی سطح پر خود ہی فیصلہ کیا۔”

یہ تضاد کیس کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے اور اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ شاید قانون سے بچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پولیس کی کارروائی اور قانونی پیشرفت
پولیس نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ شامل دفعات:

دفعہ 302 (قتل)

7-ATA (انسداد دہشت گردی ایکٹ)

اب تک کی پیشرفت:

20 افراد گرفتار

11 افراد، جن میں سردار بھی شامل ہیں، ریمانڈ پر ہیں

انسانی حقوق کی تنظیموں کا ردعمل
بانو کے قتل پر انسانی حقوق کی مقامی و بین الاقوامی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ:

ملزمان کو سخت سزا دی جائے

غیرت کے نام پر قتل کو رسم و رواج سے جوڑنے کا سلسلہ بند کیا جائے

متاثرہ خاندان کو تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے

غیرت کے نام پر قتل: ایک قومی المیہ
پاکستان میں ہر سال درجنوں لڑکیاں اور خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوتی ہیں۔ ان کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں:

شادی سے انکار

تعلقات کے شبہات

ذاتی دشمنیاں

یہ جرائم اکثر جرگوں یا پنچایتوں کے فیصلوں کی آڑ میں کیے جاتے ہیں، جن کی نہ قانونی حیثیت ہے اور نہ ہی انسانی بنیادوں پر جواز۔

ہماری ذمہ داری  ایک اجتماعی سوچ کی ضرورت
یہ وقت ہے کہ ہم بحیثیت قوم اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں:

قانون کو بالا دستی دیں، نہ کہ قبائلی فیصلوں کو

خواتین کی جان و مال کو تحفظ فراہم کریں

مذہب اور ثقافت کے نام پر ظلم کو جائز نہ ٹھہرائیں

 ڈیگاری کیس ایک امتحان ہے – ریاست خاموش نہ رہے
ڈیگاری غیرت قتل کیس صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک آئینہ ہے جو ہمارے معاشرتی، قانونی اور اخلاقی رویوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اگر اب بھی ہم نے آواز نہ اٹھائی تو نہ جانے کتنی “بانو بیبیاں” رسم و رواج کی بھینٹ چڑھتی رہیں گی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ: غیرت کے نام پر قتل، کہانی کا نیا موڑ، مقتولہ بانو کی مبینہ والدہ کا ویڈیو بیان منظرِ عام پر آگیا
  • یہ کہنا قبل ازوقت ہے کہ شاہ محمودقریشی پارٹی قیادت سنبھالیں گے،سلمان اکرم راجہ 
  • چین نے دریائے براہمپترہ پر ڈیم کی تعمیر شروع کردی، بھارت میں تشویش
  • بلوچستان واقعہ، غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا متنازع بیان، مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ
  • قومی ٹیسٹ کرکٹر امام الحق کا انگلش کاؤنٹی یارکشائر سے باقاعدہ معاہدہ
  • ڈاکو ڈفرالائنس ہوچکا،تحریک پر فوکس کریں(عمران خان)
  • موسلا دھار بارش کا خطرہ: بالائی علاقوں میں اربن فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ
  • حیدرآباد، سیری پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز سے مقابلہ، ایک زخمی حالت میں گرفتار، دو فرار
  • سوات: مدرسے میں بچے کی ہلاکت، مزید طلبہ پر تشدد کا انکشاف، 9 افراد گرفتار
  • کرکٹر عماد وسیم کے ساتھ تعلقات؛ نائلہ راجہ کا ردعمل سامنے آگیا