یوم تکبیر: مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کے حق میں پوسٹرز آویزاں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تصویر بھی چسپاں
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
28 مئی یوم تکبیر کے موقع پر جہاں ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد کیا اور قومی پرچم لہرائے گئے وہیں مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھی پاکستان کے ساتھ اپنے جذباتی لگاؤ کا اظہار کرتے ہوئے سبز ہلالی پرچم لہرا دیے۔
مقبوضہ کشمیر کے مختلف مقامات پر قومی پرچم لہرائے گئے، اس کے علاوہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور پاکستانی لڑاکا طیارے جے 10 سی کی تصاویر والے پوسٹرز بھی آویزاں کیے گئے۔
کشمیریوں نے پوسٹرز پر تحریر کیا ہے کہ پاکستان کی جانب بھارت کو جارحیت کا منہ توڑ جواب دیے جانے پر کشمیریوں کے دل خوش ہیں۔
پوسٹرز پر بھارت کی فوجی صلاحیت کا پول کھولنے پر افواج پاکستان کو مبارک باد کی تحریریں بھی درج ہیں۔
کشمیریوں نے حقوق خودارادیت کے لیے جدوجہد میں ساتھ دینے پر حکومت پاکستان اور افواج پاکستان سے اظہار تشکر بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 23 مارچ یوم پاکستان کے موقع پر بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام نے وزیراعظم پاکستان، وزیراعظم آزاد کشمیر اور آرمی چیف کی تصاویر والے پوسٹرز آویزاں کیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستانی پرچم پوسٹر چسپاں عاصم منیر فیلڈ مارشل مقبوضہ کشمیر وی نیوز یوم تکبیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستانی پرچم پوسٹر چسپاں فیلڈ مارشل وی نیوز یوم تکبیر
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کی انتہا: تشدد کے بعد کشمیری کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جارہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3,190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔