المیادین کی رپورٹ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ایک ایسے عمومی فریم ورک پر مبنی ہے جو مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے مکمل انخلاء، امدادی سامان کے بہاؤ، اور معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد ایک پیشہ ور کمیٹی کو غزہ کے امور کی نگرانی سونپنے کو یقینی بناتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے۔ المیادین کی رپورٹ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ایک ایسے عمومی فریم ورک پر مبنی ہے جو مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے مکمل انخلاء، امدادی سامان کے بہاؤ، اور معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد ایک پیشہ ور کمیٹی کو غزہ کے امور کی نگرانی سونپنے کو یقینی بناتا ہے۔ بیان کے مطابق، " اس معاہدے میں "10 اسرائیلی قیدیوں اور چند لاشوں کی رہائی کے بدلے، طے شدہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے، جس کی ضمانت ثالث قوتیں دیں گی۔" تحریک نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ "اس فریم ورک پر حتمی ردعمل کی منتظر ہے۔" منگل کے روز، حماس کے رہنما باسم نعیم نے اعلان کیا تھا کہ مزاحمتی تحریک نے امریکی ایلچی کی پیشکش قبول کر لی ہے، جو کہ جنگ کے خاتمے، دشمن افواج کے انخلاء، اور مستقل جنگ بندی کے قیام پر مشتمل ہے۔ واضح رہے کہ غزہ کی پٹی گزشتہ 600 دنوں سے ایک اسرائیلی نسل کش جنگ کا شکار ہے، جس کا ہدف نہتے شہری، ہسپتال، اور شہری انفراسٹرکچر ہیں۔ اس کے علاوہ سخت ناکہ بندی بھی جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 54,084 افراد شہید ہو چکے ہیں، 123,308 زخمی ہوئے ہیں، جب کہ متعدد لاپتہ اور گرفتار کیے جا چکے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

 اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔

القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔

سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔

 

(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے، امریکی وزیر توانائی
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • عمران خان کو مفاہمت کا راستہ اختیار کرنے کی تجویز
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
  • نئی دہلی کا نام “انڈرپراستھا”تبدیلیکیلئے، بی جے پی رہنما کا خط
  • پاک افغان جنگ بندی جاری رکھنے پر اتفاق
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں