ہم نے امریکی ایلچی کی جنگ بندی کی تجویز پر اتفاق کر لیا ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
المیادین کی رپورٹ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ایک ایسے عمومی فریم ورک پر مبنی ہے جو مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے مکمل انخلاء، امدادی سامان کے بہاؤ، اور معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد ایک پیشہ ور کمیٹی کو غزہ کے امور کی نگرانی سونپنے کو یقینی بناتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز سے اتفاق کر لیا ہے۔ المیادین کی رپورٹ کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ایک ایسے عمومی فریم ورک پر مبنی ہے جو مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے قابض افواج کے مکمل انخلاء، امدادی سامان کے بہاؤ، اور معاہدے کے اعلان کے فوراً بعد ایک پیشہ ور کمیٹی کو غزہ کے امور کی نگرانی سونپنے کو یقینی بناتا ہے۔ بیان کے مطابق، " اس معاہدے میں "10 اسرائیلی قیدیوں اور چند لاشوں کی رہائی کے بدلے، طے شدہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہے، جس کی ضمانت ثالث قوتیں دیں گی۔" تحریک نے یہ بھی اشارہ دیا کہ وہ "اس فریم ورک پر حتمی ردعمل کی منتظر ہے۔" منگل کے روز، حماس کے رہنما باسم نعیم نے اعلان کیا تھا کہ مزاحمتی تحریک نے امریکی ایلچی کی پیشکش قبول کر لی ہے، جو کہ جنگ کے خاتمے، دشمن افواج کے انخلاء، اور مستقل جنگ بندی کے قیام پر مشتمل ہے۔ واضح رہے کہ غزہ کی پٹی گزشتہ 600 دنوں سے ایک اسرائیلی نسل کش جنگ کا شکار ہے، جس کا ہدف نہتے شہری، ہسپتال، اور شہری انفراسٹرکچر ہیں۔ اس کے علاوہ سخت ناکہ بندی بھی جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک 54,084 افراد شہید ہو چکے ہیں، 123,308 زخمی ہوئے ہیں، جب کہ متعدد لاپتہ اور گرفتار کیے جا چکے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
حماس کا غزہ پرامریکی ایلچی کے ساتھ ایک معاہدے تک پہنچنے کا اعلان
غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2025ء)حماس نے اعلان کیا ہے کہ اس نے امریکی ایلچی سٹیو وٹکوف کے ساتھ ایک عام فریم ورک پر ایک معاہدہ کیا ہے جس سے ایک مستقل جنگ بندی، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، امداد کی ترسیل اور معاہدے کے اعلان کے فورا بعد غزہ کی پٹی کا انتظام سنبھالنے والی ایک پیشہ ور کمیٹی کے قیام شامل ہے۔(جاری ہے)
میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں حماس نے کہا کہ معاہدے میں 10 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور متعدد لاشوں کو سپرد کرنا شامل ہے۔ اس کے بدلے میں ثالثوں کی ضمانت پر منظور شدہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی جائے گی۔ حماس نے تصدیق کی کہ وہ اس فریم ورک پر حتمی جواب کا انتظار کر رہی ہے۔