تبادلے کے معاملے میں 3 چیف جسٹس شامل تھے، ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی، جسٹس محمد علی مظہر کے ریمارک
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
ججزٹرانسفراورسینیارٹی کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہرکا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے آئینی و قانونی نقطہ کی تشریح کا معاملہ ہے، تبادلے کے معاملے میں 3 چیف جسٹس شامل تھے، ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کی۔
وکیل صلاح الدین کا مؤقف تھا کہ جج کے تبادلے سے سیٹ خالی نہیں ہو سکتی، جج کے مستقل ٹرانسفر سے آرٹیکل 175اے غیر موثر ہو جائے گا، ماضی میں کسی جج کی ایک سے دوسری ہائیکورٹ میں مستقل ٹرانسفر کی کوئی مثال نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ ججز ٹرانسفرز کیس اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے، وکیل صلاح الدین کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 200 کے تحت صرف عبوری ٹرانسفر ہو سکتا ہے، مستقل تقرری صرف جوڈیشل کمیشن کرسکتا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہرکا کہنا تھا کہ آرٹیکل 175 اے کے تحت نئی تقرری ہو سکتی ہے، نئی تقرری اور تبادلہ کے معنی الگ الگ ہے، وکیل صلاح الدین کا مؤقف تھا کہ جج ٹرانسفر کے لیے با معنی مشاورت ہونی چاہیے، با معنی مشاورت کے بغیر تبادلے کا سارا عمل محض دکھاوا ہے، یہاں معلومات کو چھپاتے ہوئے غلط معلومات دی گئی۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے آئینی و قانونی نقطہ کی تشریح کا معاملہ ہے، تبادلے کے معاملے میں 3 چیف جسٹس شامل تھے، ہر چیز ایگزیکٹو کے ہاتھ میں نہیں تھی، تبادلے پر جج سے رضامندی بھی لی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں:
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ وکیل صلاح الدین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ وکیل صلاح الدین جسٹس محمد علی مظہر وکیل صلاح الدین کا کہنا تھا کہ
پڑھیں:
لا اینڈ جسٹس کمشن میں وکلا برادری کے غیر سرکاری نمائندے بھی شامل
اسلام آباد (نیٹ نیوز) لا اینڈ جسٹس کمشن نے غیر سرکاری ارکان کو بھی اجلاسوں میں شامل کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ اب وکلا برادری کے غیر سرکاری نمائندوں کو کمشن میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ عوامی رائے اور سٹیک ہولڈرز کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت لاء اینڈ جسٹس کمشن کا اجلاس ہوا۔ چیف جسٹس نے بطور چیئرمین قانون و انصاف کمشن اجلاس کی صدارت کی۔ چیف جسٹس نے شرکاء کو کمشن کی تشکیل میں ایک اہم تبدیلی سے آگاہ کیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ شرکاء نے قانون سازی میں کلیدی کردار کو تسلیم کرتے ہوئے اجلاس میں غیر سرکاری ارکان کو شامل کرنے اور کمشن کو فعال کرنے کے لیے باقاعدہ اجلاسوں کے انعقاد پر زور دیا۔ اجلاس میں قانون سازی سے متعلق تجاویز کے لیے کمشن کے دائرہ کار کی وسیع موجودہ تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ چیف جسٹس نے تحقیقاتی ایجنڈے پر بتدریج پیش رفت کرنے پر زور دیا۔ اجلاس میں قانونی برادری کے ارکان نے شرکت کی۔ ان میں خواجہ حارث احمد، فضل الحق عباسی، کامران مرتضیٰ، محمد منیر پراچہ، احمد فاروق خٹک شامل تھے۔ اجلاس کا مقصد قوانین کے جائزے کے لیے ایک مؤثر طریقہ کار ترتیب دینا تھا۔ سیکرٹری وزارت قانون کی زیر صدارت ایک مشاورتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ کمیٹی میں خواجہ حارث احمد، محمد منیر پراچہ اور کامران مرتضیٰ شامل ہوں گے۔ کمشن نے کمیٹی کے لیے ٹی او آرز بھی طے کیے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ماضی میں کمشن کے غیر سرکاری ارکان اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ ججز ہوتے تھے، اب وکلا برادری کے غیر سرکاری نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ عوامی رائے اور سٹیک ہولڈرز کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔