Daily Ausaf:
2025-09-18@13:52:58 GMT

فیلڈ مارشل، پی ایل17 اور ’’بلف گیم‘‘

اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
یہ میزائل پہلے سے چین کے J-20 “Mighty Dragon” میں محدود پیمانے پر شامل کیا جا چکا ہے اور اب J-10C کے ساتھ بھی آزمائش کے مراحل سے گزر رہا ہے، جو کہ پاکستان کے زیر استعمال ہیں۔ پی ایل 15 چار میٹر لمبا ہے جبکہ پی ایل 17کم و بیش 6 میٹر طویل ہے اس لئے اسے جے 10 سی کے نیچے نصب کرنے میں کچھ ٹیکنیکل و مکینکل مسائل ہیں۔
دوسری طرف 400کلومیٹر دور تک درست نشانہ لگانے کے لئے اس کے ریڈار کی صلاحیت اور دیگر حساس سافٹ ویئرز کو بھی اپ گریڈ کرنا پڑ رہا ہے۔ اگر پاکستان PL-17حاصل کر لیتا ہے تو یہ بھارت پر ایک واضح فضائی برتری کا مظہر ہو گا۔ اس میزائل کی رینج فی الحال 400کلومیٹر تک ہے اور بھارت میں اس حوالے سے بھی لرزہ طاری ہے کہ اگر چین نے خفیہ طور پر اس کی رینج 400 کلومیٹر سے بھی بڑھا کر 500 یا 550 کلومیٹر کر دی تو اگلے پاک بھارت معرکے میں فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی نئی ’’بلف گیم‘‘ایک بار پھر حقیقت کا روپ دھار کر بھارت کا منہ چڑا رہی ہو گی، بھارت کے پاس موجود رافیل طیاروں پر نصب ’’میٹیور‘‘ میزائل کی رینج 150 سے 200کلومیٹر کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ اسی طرح بھارتی SU-30MKI یا تی جس پر موجود Astra Mk1/2 کی رینج بھی PL-17 سے بہت کم ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستانی J-10C یا JF-17 Block III جیسے جدید طیارے، اگر PL-17سے لیس ہوں، تو وہ بھارتی طیاروں کو اس سے پہلے نشانہ بنا سکتے ہیں کہ بھارتی پائلٹ ان کی موجودگی کا پتہ بھی لگا سکیں۔ یہی وہ “first shot advantage” ہے جو کسی بھی فضائی معرکے میں فیصلہ کن ثابت ہوتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے حالیہ4روزہ معرکے کا ایک اور بڑا سبق یہ ہے کہ متحارب ممالک کی فیصلہ ساز قوتوں کے ’’ہارڈ ویئر اینڈ سافٹ ویئر‘‘کی ’’جنریشن‘‘بھی جنگ میں اہم ترین کردار ادا کرتی ہے، بھارت کے صرف طیاروں اور میزائلوں کی جنریشن پاکستان سے’’پسماندہ‘‘نہیں تھی بلکہ بھارتی فیصلہ ساز مقتدر قوتیں بھی پاکستان کی فیصلہ ساز مقتدر قوتوں کے مقابلے میں ’’پرانی جنریشن‘‘کی ہیں، اس لئے وہ حالت جنگ کی ذہنی و شعوری مستعدی میں پاکستان کے فیلڈ مارشل اور ان کی ٹیم جیسی ہمہ جہت الرٹ رہنے والی کارکردگی نہ دکھا سکیں، بھارت اگر مقابلے کی اس دوڑ میں شامل رہنا چاہتا ہے تو صرف اپنے ہتھیار اپ گریڈ کرنے پر ہنگامی توجہ دینے سے کام نہیں چلے گا بلکہ اسے اپنی مقتدر قوتوں کو بھی کسی ’’کریش پروگرام‘‘کے ذریعے ذہنی و جسمانی دونوں حوالوں سے ’’اپ گریڈ‘‘کرنا ہوگا، بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دووال تک پوری فیصلہ ساز انڈین ٹاپ لیڈر شپ بہت بوڑھی ہو چکی ہے اور دور جدید کی جنگوں کے تقاضوں کو سمجھنے اور فوری ہضم کرنے سے قاصر ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان ایک چھوٹا ملک ہونے اور معاشی مسائل کی دلدل میں دھنسا ہونے کے باوجود جدید حساس ٹیکنالوجی کی دوڑ میں بھارت سے آگے نکل چکا ہے
ایک محتاط اندازے کے مطابق بھارتی فیصلہ ساز قوتوں کی اوسط عمر پاکستان کی فیصلہ ساز قوتوں کی اوسط عمر سے کم و بیش 10سے 12سال زیادہ ہے، اس لئے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پاکستانی ’’بلف گیم‘‘ کے مقابلے کے لئے بھارتی قیادت ضروری ذہنی و شعوری بیداری کا مظاہرہ نہیں کر پائی، مودی سرکار نے سوچنے اور فیصلہ کرنے میں کئی قیمتی برس ضائع کر دیئے اور اپنی فضائیہ کو بروقت اپ گریڈ نہ کر پائی، یہی وجہ ہے کہ جنگ کے لئے وقت اور میدان کا انتخاب کرنے کا ایڈوانٹیج حاصل ہونے کے باوجود بھارت کو 4روزہ جنگ میں شکست فاش سے دوچار ہونا پڑا۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ بھارت کے 4.

5جنریشن کے طیارے اور 4جنریشن کی مقتدر قوتوں کا ملاپ اگر پاکستان کے 4.5جنریشن کے طیاروں اور 5جنریشن کی مقتدر قوتوں کے ملاپ کا مقابلہ نہ کر پایا تو وہ پاکستان کے 5 جنریشن کے میزائل پی ایل 17 اور 5جنریشن کی مقتدر قوتوں کے ملاپ کا مقابلہ کیسے کر پائے گا؟(جاری ہے)

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مقتدر قوتوں کہ پاکستان پاکستان کے فیصلہ ساز بھارت کے قوتوں کے اپ گریڈ کی رینج

پڑھیں:

سیلابی ریلا سندھ کی گیس فیلڈ میں داخل، کئی کنویں تباہ کردیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سیلابی پانی کے باعث قادرپور گیس فیلڈ کے 10 کنویں متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے گیس کی سپلائی معطل ہوگئی ہے۔

لاڑکانہ میں زمیندارہ بند میں 100 فٹ چوڑا شگاف پڑنے کے بعد پانی کا ریلا درگاہ ملوک شاہ بخاری میں داخل ہوگیا اور اب تیزی سے زرعی زمینوں اور آبادی کی طرف بڑھ رہا ہے۔

گھوٹکی میں بھی سیلابی پانی سے قادرپور گیس فیلڈ متاثر ہوئی جہاں 10 کنوؤں کی سپلائی بند ہو چکی ہے۔

حکام کے مطابق کشمور میں دریائے سندھ پر گڈو بیراج کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور اس وقت اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ امکان ہے کہ یہ ریلا آئندہ 48 گھنٹوں میں سکھر بیراج تک پہنچ جائے گا۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گڈو بیراج محفوظ ہے، تاہم کچے کے علاقوں میں پانی کی سطح بڑھنے سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک تقریباً 30 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

دوسری طرف ضلع گھوٹکی کے علاقے جان محمد علی میں بھی سیلابی پانی نے متعدد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جبکہ انخلا کا عمل نہ ہونے کے باعث متاثرین شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سعودیہ سے معاہدے کی تیاری و تکمیل میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار ہے
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اور آرمی چیف کو خراجِ تحسین، علما کونسل کا یوم تشکر منانے کا اعلان
  • پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
  • بھارت کے ہندوتوا پرست متعصب دماغوں کی کرکٹ پر دھونس جاری رہے گی یا نہیں؛ فیصلہ کی گھڑی آگئی
  • بھارت کا ایشیا کپ جیتنے کی صورت میں محسن نقوی سے ٹرافی وصول نہ کرنے کا فیصلہ
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
  • ایشیا کپ  کھیلنا ہے یا نہیں؛ پی سی بی آج فیصلہ کرےگا
  • ایرانی صدر فیلڈ مارشل کو پہچانے بغیر آگے بڑھ گئے، نشاندہی پر دلچسپ ردعمل اور معذرت
  • سندھ میں سیلاب سے قادرپور فیلڈ کے 10 کنویں متاثر
  • سیلابی ریلا سندھ کی گیس فیلڈ میں داخل، کئی کنویں تباہ کردیے