ملک کے وسطی اورجنوبی علاقوں میں معمول سے 20 فیصد زائد بارش ہوگی، ڈی جی محکمہ موسمیات
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
اسلام آباد:ڈی جی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں معمول سے 20 فیصد زائد بارش ہے۔
ڈی جی محکمہ موسمیات مہرصاحبزاد خان نےپریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا پاکستان میں مون سون جولائی اگست میں ہوتا ہے،مون سون کےبارے میں ایک ماہ پہلےبتا رہے ہیں،پاکستان میں فلڈ سیزن 15 اکتوبر تک ہوتا ہے۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نےکہا اس بارمون سون میں شمال مشرقی پنجاب اورکشمیرمیں بھی زائد بارش ہوگی، شمال مشرقی پنجاب اور کشمیر میں زائد بارش کےباعث سیلاب آسکتا ہے،کےپی اورگلگت بلتستان کےشمالی علاقوں میں قدرے کم بارش ہوگی،ملک کےشمالی علاقوں یں گلاف ایونٹ زیادہ ہوسکتے ہیں۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نےکہا کہ بارشیں اوردرجہ حرارت زائد ہونےسےسیلاب اورلینڈ سلائیڈنگ ہوسکتی ہے،اسٹیک ہولڈرز اپنی تیاری مکمل رکھیں،گرد آلود ہوائیں،جھکڑ چلنے سے درجہ حرارت گرسکتے ہیں،موسلادھاربارشوں سے سندھ، پنجاب،آزاد کشمیرمیں سیلاب کا خدشہ ہے،بالائی کے پی،سندھ کےنشیبی علاقوں کےرہائشی زیادہ خیال رکھیں،بارشوں سے تربیلا اور منگلا ڈیم کو فائدہ ہوگا،ان بارشوں سے زراعت کو بھی فائدہ ہوگا۔
مہرصاحبزاد خان نےکہا محکمہ موسمیات،این ڈی ایم اے،پی ڈی ایم اےسےمسلسل رابطے میں ہے، ہمارا فور کاسٹنگ ڈپارٹمنٹ ہر وقت فعال رہے گا،تربیلا ڈیم میں اس وقت پانی 1477 منگلا ڈیم 1160 فٹ پر اور ڈیڈ لیول 1050 فٹ ہے، راول ڈیم 1739 فٹ پر ہے ڈیڈ لیول 1708 فٹ ہے،سمبلی ڈیم اس وقت 2255 فٹ پرہے ڈیڈ لیول 2233 فٹ ہے،خان پور ڈیم اس وقت 1926 فٹ جبکہ ڈیڈ لیول 1910 فٹ ہے،کلائمیٹ چینج سے چند دنوں کی بارش چند گھنٹوں میں ہو جاتی ہے،اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہر وقت تیار رہنا ہوگا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈی جی محکمہ موسمیات ڈیڈ لیول
پڑھیں:
افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
افغانستان کے ہندوکش خطے میں رات کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز شمالی افغانستان کے قصبے خُلم سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شمالی افغانستان کے متعدد علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مزار شریف سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق شہری گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں میں دعائیں مانگتے رہے۔
زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے، جبکہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی عمارتیں لرز اٹھیں۔ بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقے بھی زلزلے کی زد میں آئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.3 شدت کا یہ زلزلہ علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوکش ریجن میں زلزلہ خیز سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے بڑے زلزلے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔
اب تک کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاعات نہیں ملیں، تاہم ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں اور مزار شریف سمیت متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے۔