سندھ طاس معاہدہ: بھارت کی متواتر خلاف ورزیاں، تیر کمان سے نکلنے سے پہلے دنیا کارروائی کرلے
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیاں بشمول یکطرفہ پانی روکنا، مخالفانہ بیان بازی، معطلی کی دھمکیاں، اور ثالثی میں شامل ہونے سے انکار پاکستان کے خلاف پانی کو ہتھیار بنانے کی دانستہ حکمت عملی کو بے نقاب کرتا ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ جارحانہ ہائیڈرو پولیٹیکل مہم نہ صرف پاکستان کی آبی سلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہے بلکہ بین الاقوامی قانون، کثیر جہتی معاہدوں کے تقدس اور جنوبی ایشیا میں امن کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے۔
پاکستان کے بیانیے کے نکاتاس حوالے سے پاکستان کا بیانیہ یہ ہے کہ آئی ڈبلیو ٹی کو معطل کرنے کی ہندوستان کی کوشش ناجائز ہے۔
بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتا اور ایسی کوئی بھی کارروائی قانونی طور پر باطل، اخلاقی طور پر ناقابل دفاع اور ویانا کنونشن آن دی لا آف ٹریٹیز اور بین الاقوامی واٹر کورس قانون کی خلاف ورزی ہے۔
پانی پاکستان کی ریڈ لائنپاکستان اپنے مختص کردہ پانی کے بہاؤ میں یکطرفہ طور پر رکاوٹ ڈالنے کی کسی بھی کوشش کو ریڈ لائن کے طور پر دیکھتا ہے۔ بھارت کا پانی کو جبر کے آلے کے طور پر استعمال کرنا نقصان دہ ہوگا اور متناسب سفارتی، قانونی اور تزویراتی ردعمل کو مدعو کرے گا۔ پانی ایک انسانی ضرورت ہے نہ کہ جنگ کا ہتھیار۔
مخالفانہ بیان بازی پالیسی کی عکاسی کرتی ہے جذبات کی نہیں۔
بھارتی وزیر اعظم مودی سمیت ہندوستانی رہنماؤں نے کھلے عام پاکستان کو پانی تک رسائی کی دھمکی دی ہے، جیسے کہ خون اور پانی ساتھ نہیں ہوگا۔ اس طرح کی بیان بازی، اکثر انتخابی مہموں کے دوران، ہائیڈرولوجیکل جارحیت کے ذریعے زبردستی کی ایک گہری حکمت عملی کو بے نقاب کرتی ہے۔
پاکستان کے حصے پر غیر قانونی ڈیم کی تعمیرمغربی دریاؤں پر بگلیہار اور کشن گنگا جیسے منصوبے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور پاکستان کی پانی کی دستیابی کو کم کرتے ہیں، جس سے پہلے ہی پانی کی کمی کا شکار ملک میں زراعت، معاش اور غذائی تحفظ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
پاکستان کا طرز عمل قانونی اور اصولی رہا ہےچاہے کلبھوشن جادھو کیس ہو یا جنگ بندی کی خلاف ورزیاں، پاکستان نے کبھی بھی سویلین انفراسٹرکچر پر سیاست نہیں کی۔ اس نے مسلسل سندھ طاس معاہدے کا احترام کیا ہے۔
بھارت کے اقدامات معاہدے کی روح اور ساخت کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ سنہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں آئی ڈبلیو ٹی کو جان بوجھ کر سیاسی اور فوجی کشیدگی سے دور رکھا گیا۔ بھارت کی اسے وسیع تر تنازعات سے جوڑنے کی کوشش معاہدے اور پرامن آبی تعاون کے بین الاقوامی فریم ورک دونوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
کثیر الجہتی تنازعات کے حل کو نظر انداز کرنابھارت نے ثالثی میں شامل ہونے سے انکار کرکے اور ضامن کے طور پر بینک کے کردار کی بے عزتی کرکے عالمی بینک کے طریقہ کار کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس سے نہ صرف سندھ طاس معاہدہ کمزور ہوتا ہے بلکہ بین الاقوامی اداروں پر عالمی اعتماد کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔
پانی کو ہتھیار بنانا بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کے واٹر کورسز کنونشن اور بغیر نقصان کے اصولوں کے تحت، سرحدی پانیوں کا باہمی تعاون کے ساتھ انتظام کیا جانا چاہیے۔
ہندوستان کے اقدامات ان ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور مشترکہ وسائل کو سٹریٹجک لیوریج کے طور پر استعمال کرنے کی ایک خطرناک مثال قائم کرتے ہیں۔
زرعی ترقی کا بہانا
بھارت کی تیز رفتار ڈیم کی تعمیر محض توانائی یا آبپاشی کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کے دریا کے بہاؤ اور معاشی مستقبل پر کنٹرول رکھنے کی ایک طویل المدتی حکمت عملی ہے۔
آبی جارحیت سے انسانی خطرات22 کروڑ پاکستانیوں کا انحصار دریائے سندھ پر ہے۔ اس کے بہاؤ میں کسی قسم کی رکاوٹ سے خوراک کی حفاظت، صحت عامہ اور ماحولیاتی توازن کو خطرہ ہے۔ ہندوستان کی پالیسیوں سے انسانی اور ماحولیاتی بحرانوں کو جنم دینے کا خطرہ ہے۔
عالمی معاہدوں کی قومی سطح پر نئی تعریف نہیں کی جا سکتیکثیرالجہتی معاہدے کی دوبارہ تشریح یا ان کی خلاف ورزی کرنے کی ہندوستان کی کوششیں یکطرفہ طور پر بین الاقوامی معاہدوں کی سالمیت کے لیے خطرہ ہیں۔ اگر ان کی جانچ نہ کی جائے تو یہ طرز عمل عالمی انتشار کو دعوت دے گا جہاں کوئی بھی معاہدہ قوم پرستوں کے جوڑ توڑ سے محفوظ نہیں رہتا۔
ہندوستان کی بڑھتی ہوئی یکطرفہ کارروائیتنازعات کے پرامن حل میں شامل ہونے سے ہندوستان کا انکار یکطرفہ اور بین الاقوامی اصولوں کو نظر انداز کرنے کے وسیع تر رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔
اس کے نہ صرف پاکستان بلکہ علاقائی امن اور سفارت کاری پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔
پاکستان نے بھارت کی کھلی دشمنی کے باوجود شفافیت، تعاون اور تسلسل کو یقینی بناتے ہوئےسندھ طاس معاہدے کا مکمل طور پر احترام کیا ہے۔
پانی ایک مشترکہ لائف لائنبھارت کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ پانی ایک مشترکہ لائف لائن ہے سیاسی ہتھیار نہیں۔
سندھ طاس معاہدے کو تعاون کی علامت کے طور پر محفوظ کیا جانا چاہیے، جارحیت کی سیاست پر قربان نہیں ہونا چاہیے۔
آج کی خاموشی کل تصادم کو دعوت دے گیعالمی برادری کو غیر فعال نہیں رہنا چاہیے۔ اسے سندھ طاس معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے اور بھارت پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرے۔
پانی کو دشمنی کا آلہ بننے دینا ایک خطرناک عالمی نظیر قائم کرتا ہے۔
ریکارڈ کی درستگی
ہندوستان دہشتگردی کا شکار نہیں ہے بلکہ وہ دنیا میں سب سے زیادہ ریاستی سرپرستی کرنے والی دہشتگردی میں شامل ہے-
دنیا جتنی جلدی اسے قبول کرے گی اتنا ہی وہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے حقیقی خطرات سے بہتر طور پر نمٹ سکے گی۔
پاکستان کی بے مثال قربانیپاکستان دہشتگردی کی محفوظ پناہ گاہ نہیں ہے بلکہ خود دہشتگردی کا شکار ہے۔
ہم دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف لڑنے والی فرنٹ لائن ریاست ہیں اور جانی و مالی لحاظ سے ہماری قربانیاں بے مثال ہیں۔
مودی حکومت کے تحت بھارت کی بڑھتی ہوئی دشمنانہ ہائیڈرو پولیٹکس علاقائی استحکام، بین الاقوامی قانون اور انسانی اصولوں کے لیے خطرہ ہے۔
پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے اور اس کو اس کے جائز حصے سے محروم کرنے کی کسی بھی کوشش سے نہ صرف کشیدگی بڑھے گی بلکہ اسے تمام سفارتی، قانونی اور تزویراتی محاذوں پر سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پاکستان نے اقوام متحدہ اور عالمی بینک سمیت عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فیصلہ کن کارروائی کریں اس سے پہلے کہ بھارت کی جارحیت پانی کی تقسیم کے ماڈل کو پانی کی جنگ کے محرک میں تبدیل کر دے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت کی آبی معاہدے کی خلاف ورزیاں پاکستان کی ریڈ لائن پانی پاکستان کی ریڈ لائن سندھ طاس معاہدہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت کی ا بی معاہدے کی خلاف ورزیاں پاکستان کی ریڈ لائن پانی پاکستان کی ریڈ لائن سندھ طاس معاہدہ پاکستان کی ریڈ لائن سندھ طاس معاہدے بین الاقوامی کی خلاف ورزی خلاف ورزیاں ہندوستان کی پاکستان کے طاس معاہدہ معاہدے کی کے طور پر بھارت کی کرتے ہیں کرنے کی ہے بلکہ پانی کو پانی کی کرتا ہے کے لیے
پڑھیں:
کینیڈا اور فلپائن کا دفاعی معاہدہ، چین کو روکنے کی نئی حکمتِ عملی
فلپائن اور کینیڈا نے اتوار کو ایک اہم دفاعی معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد مشترکہ فوجی مشقوں کو فروغ دینا اور چین کی بڑھتی ہوئی جارحانہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنا ہے۔
فلپائنی وزارتِ دفاع کے مطابق وزیرِ دفاع گِلبرٹو تیودورو اور ان کے کینیڈین ہم منصب ڈیوڈ مک گنٹی اتوار کو منیلا میں ’اسٹیٹس آف وزٹنگ فورسز ایگریمنٹ‘ دستخط کریں گے۔
LOOK: Defense Secretary Gilberto Teodoro Jr. and Canadian National Defence Minister David McGuinty held a bilateral meeting in Makati City ahead of the signing of the Status of Visiting Forces Agreement (SOVFA) between the Philippines and Canada. | Patrick de Jesus pic.twitter.com/kUrbPAJSk6
— PTVph (@PTVph) November 2, 2025
معاہدے کی توثیق کے بعد دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کے علاقوں میں بڑی سطح کی مشترکہ مشقیں اور دفاعی تعاون جاری رکھ سکیں گی۔
یہ معاہدہ فلپائن کے صدر فریڈینینڈ مارکوس جونیئر کی اس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت وہ اپنے ملک کی کمزور دفاعی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے مغربی ممالک سے عسکری تعلقات بڑھا رہے ہیں۔
اس سے قبل فلپائن نے امریکا (1998) اور آسٹریلیا (2007) کے ساتھ اسی نوعیت کے دفاعی معاہدے کیے تھے، جب کہ حالیہ برسوں میں جاپان اور نیوزی لینڈ کے ساتھ بھی ایسے معاہدے طے پا چکے ہیں۔
کینیڈا اور دیگر مغربی ممالک انڈو پیسیفک خطے میں اپنی موجودگی بڑھا رہے ہیں تاکہ قانون کی بالادستی، آزاد تجارت اور علاقائی امن کو فروغ دیا جا سکے۔ اس اقدام کو چین کی سمندری جارحیت کے مقابل ایک اجتماعی دفاعی حکمتِ عملی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:فلپائن میں 6.9 شدت کا زلزلہ، 70 سے زائد افراد ہلاک، سینکڑوں زخمی
چین نے اس پیشرفت پر کوئی فوری ردِعمل ظاہر نہیں کیا، تاہم ماضی میں بیجنگ نے فلپائن کو خطے کا فساد پیدا کرنے والا ملک قرار دیا تھا۔
چین بحیرہ جنوبی چین کے تقریباً تمام حصے پر دعویٰ کرتا ہے، حالانکہ اقوامِ متحدہ کے قانونِ سمندر کے مطابق 2016 میں بین الاقوامی ثالثی عدالت نے چین کے ان دعوؤں کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
فلپائن کے وزیرِ دفاع نے ہفتہ کو ملیشیا میں منعقدہ آسیان دفاعی وزرائے اجلاس میں چین کے اس اعلان پر شدید تنقید کی جس میں بیجنگ نے متنازع ’سکاربرو شوَل‘ میں قدرتی ذخائر کے نام پر ’نیچر ریزرو‘ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
Geography dictates that Batanes province in the Philippines is on the front line of the great power competition between the United States and China for dominance in the Asia-Pacific region. https://t.co/Q8s4dHnjpT
— The Japan Times (@japantimes) November 2, 2025
تیودورو کے مطابق یہ دراصل طاقت کے مظاہرے کے ذریعے چھوٹے ممالک کے حقوق سلب کرنے کی ایک چال ہے۔
کینیڈا نے بھی چین کے اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ کو سمندری قبضے کے بہانے کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ 2023 میں کینیڈا اور فلپائن نے ایک اور دفاعی تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت فلپائن کو کینیڈا کے ’ڈارک ویسل ڈیٹیکشن سسٹم‘ تک رسائی دی گئی، یہ ایک جدید سیٹلائٹ ٹیکنالوجی ہے جو غیرقانونی یا “خاموش” بحری جہازوں کو ٹریک کر سکتی ہے۔
فلپائنی کوسٹ گارڈ اس نظام کی مدد سے چینی بحری جہازوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھ رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بحیرہ جنوبی چین چین دفاعی معاہدہ فلپائن کینیڈا معاہدہ کینیڈا