پاکستان اور بھارت سرحدوں پر تعینات اضافی فوجیوں کی واپسی کے عمل کے قریب پہنچ چکے ہیں، جنرل ساحر شمشاد مرزا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سیکیورٹی سمٹ کے موقع پر بین الاقوامی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت اپنی سرحدوں پر تعینات اضافی فوجیوں کی واپسی کے عمل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ: پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر سختی سے عملدرآمد کا مطالبہ
انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی افواج نے 22 اپریل کے واقعے سے پہلے کی صورتحال کی طرف واپسی کا عمل شروع کر دیا ہے۔
جنرل مرزا نے خبردار کیا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران جوہری ہتھیاروں کا استعمال نہیں ہوا، لیکن مستقبل میں کسی بھی غلط اندازے یا اسٹریٹجک غلطی کے امکانات موجود ہیں۔ جو دونوں ممالک کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ایسے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مؤثر مکالمے اور بحران سے نمٹنے کے نظام کی ضرورت ہے، تاکہ مستقبل میں کسی بھی قسم کی کشیدگی کو بروقت اور پرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ 22 اپریل کو بھارتی کشمیر میں ایک حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا، تاہم پاکستان نے اس کی تردید کی۔ اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان چار دن تک شدید جھڑپیں ہوئیں، جن میں لڑاکا طیارے، میزائل، ڈرونز اور توپ خانے استعمال کیے گئے۔ بالآخر امریکا کی ثالثی سے ایک جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک
پڑھیں:
پاکستان اور بھارت میں آئندہ کشیدگی ہوئی تو صورتحال انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے، جنرل ساحر شمشاد
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آئندہ کشیدگی ہوئی تو صورتحال انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔
جنرل ساحر شمشاد نے کہا کہ پاکستان اوربھارت22اپریل سےپہلےکی صورتحال پرواپس آگئے۔ پہلےہماری کشیدگی متازع علاقے تک محدودرہتی تھی،، مگر اس بار پاک بھارت کشیدگی بین الاقوامی سرحدتک پہنچ گئی تھی۔
دونوں ممالک کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت رواں ماہ شروع ہونے والے تنازع سے پہلے والی سرحدی فوجی تعیناتی کی سطح پر واپس آنے کے قریب ہیں۔ دونوں افواج نے فوجی سطح کم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس تنازع کے دوران جوہری ہتھیاروں کی طرف کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، لیکن یہ ایک خطرناک صورتحال تھی، چونکہ اس بار لڑائی تنازع کشمیر تک محدود نہیں رہی، بلکہ دونوں ممالک کی مین لینڈ پر فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، اس لیے مستقبل میں کشیدگی کے بڑھنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
جنرل ساحر شمشاد کا کہنا تھا کہ مستقبل میں یہ صرف متنازع علاقے تک محدود نہیں رہے گا، بلکہ یہ پورے بھارت اور پورے پاکستان تک پھیل سکتا ہے۔ یہ ایک انتہائی خطرناک رجحان ہے۔
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد کا کہنا تھا کہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے نہ کوئی بیک چینل بات چیت ہو رہی ہے اور نہ ہی غیر رسمی مذاکرات۔ میرا جنرل انیل چوہان جو بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف ہیں، سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔