ڈیل کی بجائے جیل کو ترجیح ،عوام کے دلوں میں عمران خان کی محبت ،احترام مزید بڑھ گیا : مسرت جمشید چیمہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
ویب ڈیسک :پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ کسی بھی طرح کی ڈیل کی بجائے طویل قید اور جیل کی صعوبتوں کو ترجیح دینے کی وجہ سے عوام کے دلوں میں عمران خان کی محبت اور احترام مزید بڑھ گیا ہے ، بشری بی بی نے بھی اس جدوجہد میں جس طرح ثابت قدمی سے ساتھ دیا وہ بھی قابل تحسین ہے ۔
اپنے بیان میں مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ حکمران یہ سوچ رہے تھے کہ عمران خان کو جیل میں رکھ کر انہیں توڑنے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن یہ ان کی بھول ثابت ہوئی ، اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے ان کی اہلیہ پر بھی ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ، ان کی بہنوں کو بھی ہر طرح کی اذیت سے دوچار کیا گیا ۔
غزہ میں امداد کی چھینا جھپٹی میں چار افراد جاں بحق ہوئے، افسوسناک صورتحال پر اپ ڈیٹ
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی کی بنیاد ایک نظریے پر رکھی اور جو جماعتیں نظریے کی بنیاد پر قائم ہوتی ہیں انہیں جبر کے ہتھکنڈوں سے ختم نہیں کیا جا سکتا ۔ ظالم، جابر حکمران یہ سوچ رہے تھے کہ جعلی مقدمات قائم کرنے ،بد ترین تشدد اور قید و بند کی صعوبتوں کے ذریعے شاید تحریک انصاف تتر بتر ہو جائے گی لیکن عمران خان کی لازوال جدوجہد سے تیار ہونے والی جماعتیں تمام تر مشکلات کے باوجود آج مزید مضبوط ہوئی ہیں ۔
کرکٹر حسن علی کی والدہ سے پرس چھیننے والا پکڑا گیا
انہوں نے مزید کہاکہ ہم پر عزم ہیں کہ ظلم اور جبر نے بالآخر ختم ہو جانا ہے اور ایک بار پھر پی ٹی آئی اقتدار میں آئے گی ۔
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کو باہر نکالنا ہماری اولین ترجیح ہے:شوکت یوسفزئی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو باہر نکالنا ہماری اولین ترجیح ہے لیکن پارٹی ورکرز پریشان ہیں، لیڈرشپ کو ورکرز کو اعتماد میں لینا چاہیے اور واضح موقف کے ساتھ سامنے آنا چاہیے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پارٹی میں کشمکش ہے اور ورکرز میں لاوا پک رہا ہے، پارٹی میں حکمت عملی کا فقدان نظر آ رہا ہے۔ا نہوںنے کہا کہ پارٹی کی لیڈرشپ کو بانی پی ٹی آئی نے نامزد کیا ہے، فیصلہ پارٹی کی لیڈرشپ نے کرنا ہے، بانی پی ٹی آئی سمجھوتہ نہیں کریں گے لیکن بات تو سامنے آئے کہ انہیں کیوں اندر رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پرامن تحریک ضرور ہونی چاہیے، حکومت کو ڈرایا نہیں جا سکتا ، اخلاقی طور پر حکومت پر دبائو ڈالا جاتا ہے، پارٹی کی لیڈرشپ کو واضح موقف کے ساتھ سامنے آنا چاہیے۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح بانی پی ٹی آئی کو باہر نکالنا ہے، ہماری پارٹی کے ورکرز صورتحال سے پریشان ہیں، لیڈرشپ کو چاہیے کہ ورکرز کو اعتماد میں لیں، اگر ورکرز خود نکلے تو مسائل ہو جائیں گے، ہمیں لمبے عرصے تک سیاسی تحریک چلانی چاہیے۔پی ٹی آئی رہنمانے کہا کہ پارٹی کی قیادت اس وقت بیرسٹر گوہر کے پاس ہے، احتجاج کتنے دن کے لیے اور کیسے ہوگا یہ بات نہیں معلوم، ہم پرامن لوگ ہیں، تحریک میں لیڈرشپ موجود ہو تو اچھا ہوگا۔