اپنے لیے نہیں، پاکستان کی خاطر اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کو تیار ہوں: بانی پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔ پاکستان کی خاطرکچھ لو اور کچھ دو کیلیے تیار ہوں۔ تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح کیا ہے کہ اپنے لیے کوئی گیو اینڈ ٹیک نہیں بانی نے کہا میرے دروازے اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے کھلے ہیں۔ عمران خان نے کہا پاکستان کیلئے بات چیت کرنے کو تیار ہوں، پاکستان میں اتحاد کی خاطر کسی بھی وقت مذاکرات کیلئے تیار ہوں۔ میں صرف انصاف چاہتا ہوں، میرے کیسز جلد سے جلد سنے جائیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا احتجاجی تحریک کا اعلان ہو چکا ہے۔ 5، 6 دن میں لائحہ عمل دیں گے۔ علیمہ خان کے Give اینڈ take بیان پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کی خاطر Give اینڈ ٹیک کے لیے تیار ہیں، عمران خان نے کہا اپنے لئے رعایت نہیں مانگ رہا، مانگنی ہوتی تو بہت پہلے مانگ چکا ہوتا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی لیڈر شپ مومونٹ کیلئے تیار ہو جائیں، بانی نے کہا ہے اب میں برداشت نہیں کرونگا اگر کوئی سامنے نہ آیا، وکٹ کے دونوں جانب کھیلنے کی کسی کو اجازت نہیں دوں گا۔ عمران خان نے سیاسی کمیٹی کا نوٹیفکیشن دوبارہ جاری کرنے کی ہدایت کر دی۔ بانی پی ٹی آئی نے سینیٹر علی ظفر کے ذریعے پارٹی لیڈر شپ کو پیغام بھجوا دیا، انہوں نے عالیہ حمزہ کو پنجاب میں سیاسی کمیٹی کا سربراہ مقرر کر دیا۔ سیاسی کمیٹی میں سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب، احمد خان بھچر اور عثمان اکرم شامل تھے۔ بانی پی ٹی آئی کو پارٹی رہنمائوں نے عالیہ حمزہ کے اوپر بنائی جانے والی کمیٹی سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے پنجاب میں بنائی جانے والی کمیٹی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ بانی پی ٹی آئی نے سینٹر علی ظفر کو ہدایت کی کہ عالیہ حمزہ کو کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا جائے۔ بانی نے سینیٹر علی ظفر کی ڈیوٹی لگائی شمیم نقوی کو فیصلے سے آگاہ کیا جائے، جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں سینیٹر علی ظفر، وکیل عالیہ حمزہ علی عمران اور وکیل فیصل چوہدری نے تصدیق کر دی۔ تحریک انصاف کے بانی کی بہن علیمہ خان نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی صرف رول آف لاء اور جمہوریت اور آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔ 2 سال پہلے عمران خان سے کہا گیا کہ آپ 3 سال تک چپ رہیں اور چوری شدہ مینڈیٹ کی حکومت کو چلنے دیں۔ رپورٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے دن کسی بھی رہنما کو ملاقات کی اجازت نہیں ملی، اعظم سواتی، نورالحق قادری، عون عباس بپی، فلک ناز چترالی، سمیع اللہ خان اور قاضی انور اڈیالہ جیل سے واپس ہو گئے۔ عمران خان سے کہا گیا کہ 26 ویں ترمیم بھی قبول کر لیں اور تیسری بات 9 مئی والی تھی اس پر انھوں نے کہا معافی مانگ لیں۔ عمران خان نے کہا وہ معافی مانگیں جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چوری کی۔ لوگوں کو شہید کیا، اغوا کیا۔ علیمہ خان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کس چیز کی معافی مانگیں، جب ٹیبل پر بیٹھیں، گیو اینڈ ٹیک ہو تو بانی اپنا مؤقف رول آف لاء، جمہوریت کی بحالی وہ کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عمران خان نے کہا بانی پی ٹی ا ئی سینیٹر علی ظفر بانی پی ٹی آئی عالیہ حمزہ پاکستان کی نے کہا کہ تیار ہوں بات چیت تیار ہو
پڑھیں:
پی ٹی آ ئی کی پرانی قیادت ’’ریلیز عمران خان‘‘ تحریک چلانے کیلیے تیار،حکومتی وسیاسی قیادت سے ملاقاتوں کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-26
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) پی ٹی آئی کی پرانی قیادت ’’ریلیز عمران خان‘‘ تحریک چلانے کے لیے تیار ہوگئی‘ حکومتی و سیاسی قیادت سے ملاقات کا فیصلہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پارٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی پرانی قیادت ’ ریلیز عمران خان‘ تحریک چلانے کے لیے تیار ہے، تحریک میں فواد چودھری، عمران اسماعیل، علی زیدی، محمود مولوی، سبطین خان اور دیگر رہنما موجود ہوں گے۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو میڈیکل چیک اپ کے لیے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی) اسپتال لاہور لایا گیا، جہاں پی ٹی آئی کے سابق رہنماؤں فواد چودھری، مولوی محمود اور عمران اسماعیل نے اُن سے ملاقات کی۔ذرائع نے بتایا کہ سابق قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے اہم فیصلے کیے، انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں اور مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقات کا فیصلہ کیا۔ اِسی طرح ملک میں سیاسی درجہ حرارت نیچے لانے کا فیصلہ کیا گیا، عمران خان سے ملاقات بھی کی جائے گی، پی ٹی آئی کی سابق قیادت شاہ محمود قریشی کی رہائی کے لیے بھی سرگرم ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سابقہ قیادت نے شاہ محمود قریشی کو بات چیت کے ذریعے معاملات کو حل کرنے اور سیاسی درجہ حرارت نیچے لانے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی، شاہ محمود قریشی کو تمام تر معاملات کو حل اور درست کرنے کے کردار ادا کرنے پر گفتگو ہوئی۔پارٹی ذرائع نے بتایا کہ سابق قیادت کا مؤقف ہے کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت عمران خان کو باہر نہیں نکال سکتی‘ سابق سینیٹر اعجاز چودھری، سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید اور سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ سے بھی ملاقات کی گئی‘ ملاقات کے دوران موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ فواد چودھری کی سربراہی میں 3 رکنی وفد مولانا فضل الرحمن سے بھی ملاقات کرے گا۔ فواد چودھری نے کہا کہ پی ٹی آئی سے شاہ محمود قریشی، اعجاز چودھری اور دیگر رہنماوں سے ملاقاتیں ہوئیں ہیں، پی ٹی آئی کی قیادت نے سیاسی قیدیوں کو باہر لانے کی کوشش کی تائید کی ہے۔ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہٰذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا‘ اس وقت ہماری کوشش ہے کہ ایک ایسا ماحول بنایا جاسکے، جس میں کم از کم بات چیت کا راستہ کھولا جا سکے، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی، اعجاز چودھری اور باقی دوستوں کے سامنے دوران ملاقات اپنا یہی نقطہ نظر رکھا اور ہمیں خوشی ہے کہ وہ بھی اسی نقطہ نظرکے حامی ہیں۔ فواد چودھری نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے اس کے لیے اقدامات ہوں گے، سیاسی ماحول کیسے بہتر ہوگا، وہ ایسے ہی بہتر ہو سکتا ہے کہ سیاسی قیدیوں کو ریلیف ملے، شاہ محمود قریشی کی ضمانتیں بغیر کسی وجہ کے نہیں ہو رہیں، اعجاز چودھری، یاسمین راشد، عمر چیمہ، محمود رشید، سیاسی ورکرز اور خواتین کا حق ہے کہ انہیں ضمانت ملے۔پی ٹی آئی کے سابق رہنما کا آخر میں کہنا تھا کہ (ن) لیگ کے اہم وزرا سے بات ہوئی ، وہ بھی مفاہمت کے حامی ہیں‘، ہم نے جو کوشش شروع کی ہے اگلے دو تین ہفتوں میں نتائج سامنے آنا شروع ہوں گے، یہ سارے معاملات ہوں گے تو سیاسی فضا بہتر ہوگی، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی رہائی ممکن بنانا ہمارا بنیادی کام ہے، فوری طور پر عمران اسمٰعیل، محمود مولوی اور میں باہر نکلے ہیں، آئندہ ملاقاتوں میں آپ کو پی ٹی آئی کی مزید سینئر لیڈر شپ نظر آئی گی اور یہ ماحول مزید بہتر ہو گا۔