ہارورڈ یونیورسٹی نے غیرملکی طلبہ پر پابندی سے متعلق ابتدائی عدالتی جنگ جیت لی
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
ہارورڈ یونیورسٹی نے غیرملکی طلبہ پر پابندی سے متعلق ابتدائی عدالتی جنگ جیت لی۔
جج نے ہارورڈ یونیورسٹی میں غیر ملکی طالبِ علموں پر پابندی لگانے کی ٹرمپ انتظامیہ کی کوشش روک دی ہے۔
وفاقی جج کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے جو عارضی حکم امتناع جاری کیا تھا وہ برقرار رہنا چاہیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو بین الاقوامی طلبہ کو داخلہ دینے سے روک دیا تھا۔
واشنگٹن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہارورڈ.
امریکی اخبار کے مطابق سیکریٹری ہوم لینڈ سیکیورٹی کرسٹی نوم نے یونیورسٹی کو خط میں ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام سے آگاہ کیا تھا۔
امریکی اخبار کے مطابق حکومت کی جانب سے یہ اقدام ہوم لینڈ سیکیورٹی کی یونیورسٹی میں جاری تفتیش کے لیے لیا گیا تھا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ہارورڈ یونیورسٹی پر پابندی
پڑھیں:
ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
واشنگٹن: امریکی شہریوں نے اعتراف کر لیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بوڑھے ہو چکے اور وہ اب صدارت کے اہل نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر کے حوالے سے امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی۔ 88 فیصد ڈیموکریٹس، 68 فیصد آزاد اکثریت اور 39 فیصد ریپبلکن نے امریکی صدر کو نااہل قرار دے دیا جبکہ ریپبلکن کے 59 فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیت پر حمایت کی۔
79 سالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عمر نے سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس عمر میں صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے اہل نہیں ہیں۔
اسوقت ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کا موازنہ ایک دوسرے کی عمر سے کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جوبائیڈن بھی 81 برس کے ہو چکے ہیں۔ اور اس عمر میں دماغی صحت، جسمانی توانائی اور فیصلہ سازی کی قوت جیسے سوالات اٹھنا فطری ہیں۔
حالیہ سروے میں کہا گیا کہ ووٹر کا اس بات پر زور ہے کہ صدارت جیسے حساس عہدے کے لیے عمر کی حد پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے رویئے، گفتگو اور جذبے کو دیکھ کر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی اس عہدے کے اہل ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر ضرور زیادہ ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی سیاست ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اور وہ اب بھی ریپبلکن پارٹی میں اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ اور ان کے چاہنے والے انہیں دوبارہ بھی صدارت کے عہدے پر دیکھنا چاہتے ہیں۔