چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل کی منظوری خواتین و بچوں کے حقوق کے تحفظ کی جیت ہے: شیری رحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ بل کی منظوری خواتین و بچوں کے حقوق کے تحفظ کی جیت ہے۔
شیری رحمٰن نے بچوں کی شادی کی ممانعت کے بل پر دستخط کرنے پر صدر آصف زرداری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کم عمری کی شادیوں کے خلاف اہم قانون سازی کا سنگ میل طے پا گیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ صدر آصف زرداری نے دباؤ کے باوجود اس بل پر دستخط کر دیے، اس بل پر دستخط پاکستان میں اصلاحات کے نئے دور کی علامت ہے۔
قانون کے مطابق نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہوں۔
شیری رحمٰن نے مزید کہا کہ یہ قانون ایک طویل اور مشکل جدوجہد کے بعد ممکن ہوا، نئی قانون سازی سے لڑکیوں کی تعلیم اور صحت کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ بل صرف قانون نہیں، عزم ہے کہ بچیاں تعلیم، صحت اور خوشحال زندگی کا حق رکھتی ہیں، چائلڈ میرج پر پابندی کا یہ قدم آنے والی نسلوں کو تحفظ، امید اور روشن مستقبل دے گا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ سندھ کے بعد وفاق نے کم عمری کی شادیوں کے خلاف مضبوط پیغام دے دیا، دوسرے صوبے بھی اس اہم قانون سازی کی طرف قدم بڑھائیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کم عمری کی شادی سے متعلق بل کو مذہب سے متصادم قرار دینا بچوں کے حقوق کی نفی ہے: انسانی حقوق کمیشن
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے کم عمری کی شادی کے منظور کئے گئے بل سے متعلق اسلامی نظریاتی کونسل کے اعتراض پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے حوالے سے بتایا کہ بچپن کی شادی کے خلاف بل بچوں کے تحفظ کےلئے ناگزیر ہے، پارلیمنٹ سے منظوربل کو مذہب سے متصادم قرار دینا بچوں کے حقوق کی نفی ہے۔
ایچ آر سی پی کے مطابق بچیوں کے استحصال کی روک تھام کےلئے قانون پر فوری عملدرآمد ضروری ہے لہٰذا بچوں کے تحفظ کو مذہبی تنازع نہ بنایا جائے اور کم عمری کی شادیوں کی روک تھام اور بچوں کے تحفظ کےلئے ریاست آئینی و بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرے۔
انسانی حقوق کمیشن پاکستان کا کہنا ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے بل میں رکاوٹ ڈالنے پر شدید تحفظات ہیں، یکطرفہ مذہبی تشریحات قانون سازی کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں۔ایچ آر سی پی کا مزید کہنا ہے کہ بچپن کی شادی کا خاتمہ قانونی اور اخلاقی تقاضا ہے،بچوں کے تحفظ کا وعدہ پورا کیا جائے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ سینیٹ نے اسلام آباد میں کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل منظور کیا تھا تاہم اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے کم سنی کی شادی کے امتناع کا بل مسترد کردیا گیاہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے اعلامیے کے مطابق 18 سال سے کم عمری کی شادی کو زیادتی قرار دے کر سزائیں مقرر کرنے سمیت دیگر شقیں بھی غیر اسلامی قرار دے دی گئیں۔
پاکستان نے بھارت کے 5طیارے مار گرائے ، بی جے پی رہنما کا اعتراف
مزید :