منتخبہ علاقوں میں اسلحہ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ انتہائی تشویشناک ہے، ملک معتصم خان
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر نے کہا کہ شہریوں کو منتخب انداز میں مسلح کرنے کے فیصلے کے حوالے سے حکومت کی منشاء اور اسکے ممکنہ اثرات پر کئی سنگین سوالات پیدا ہوگئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے آسام حکومت کے اس فیصلے پر اپنی گہری تشویش ظاہر کی ہے جس کے تحت ریاست کے حساس علاقوں کے لئے اسلحہ لائسنس جاری کئے جائیں گے.
ملک معتصم خان نے کہا کہ شہریوں کو منتخب انداز میں مسلح کرنے کے فیصلے کے حوالے سے حکومت کی منشاء اور اس کے ممکنہ اثرات پر کئی سنگین سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ منتخبہ علاقوں کو حساس قرار دے کر مخصوص گروہوں کو اسلحہ لائسنس دینا اقلیتوں کو حاشیے پر ڈالنے اور انہیں خوفزدہ کرنے کی کوشش معلوم ہوتی ہے۔ آسام حکومت کی طرف سے اصل باشندوں کی تعریف بھی نہایت مبہم ہے جو اسلحہ لائسنس کے اجراء میں من مانی اور امتیازی سلوک کو جنم دے سکتی ہے۔
ملک معتصم خان نے مزید کہا کہ اس اقدام کو آسام حکومت کے ان حالیہ رویوں کے پس منظر میں بھی دیکھنا ضروری ہے۔ جن میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو غیر ملکی قرار دے کر بغیر کسی قانونی عمل کے حراست میں لینا اور ایسی پالیسیاں نافذ کرنا شامل ہیں جو اقلیتی برادریوں کو غیر مناسب طور پر متاثر کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سماج میں خوف کا ماحول پیدا کرتے ہیں، پولیس بی ایس ایف اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کردار کو کمزور کرتے ہیں اور روز مرہ کی زندگی میں انتہائی درجے کے تشدد کا باعث بن سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا "جماعت اسلامی ہند آسام حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس متعصابانہ فیصلے کو فوری طور پر واپس لے اور تمام متعلقہ فریقوں کو اعتماد میں لیکر ان سے بات چیت کرے تاکہ سلامتی کے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کیا جا سکے"۔ ملک معتصم خان نے کہا کہ تشدد کو ہوا دینے یا سماجی و فرقہ وارانہ تقسیم کو گہرا کرنے کے بجائے باہمی اعتماد کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عدلیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس فیصلے کا باریک بینی سے جائزہ لیں اور آسام کی تمام برادریوں کے حقوق اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ہند ملک معتصم خان نے اسلحہ لائسنس آسام حکومت نے کہا کہ کرتے ہیں
پڑھیں:
تین اہم سیاسی جماعتوں کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ
پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے خیبرپختونخوا حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) نے صوبائی حکومت کی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔
صوبائی صدر پیپلز پارٹی محمد علی شاہ باچا نے کہا کہ صوبے میں غیر سنجیدہ حکومت ہے، یہ آل پارٹیز کانفرنس صرف دکھاوا ہے۔
ان کاکہناتھاکہ حکومت سنجیدہ ہوتی تو اس سے قبل کئی بار امن و امان اور دیگر مسائل پر بات ہو چکی ہے لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
محمد علی شاہ باچا نے کہاکہ صوبائی حکومت اپنے دھرنوں اور مظاہروں سے فارغ ہو تو عوامی مسائل کی جانب توجہ دے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کل ہونیوالی اے پی سی میں شرکت نہیں کرے گی۔
دریں اثنا، عوامی نیشنل پارٹی نے بھی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی طلب کردہ اے پی سی میں شرکت سے معذرت کرلی ۔
اے این پی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے کہا کہ اے پی سی حکومت نے بلائی ہے اس میں شرکت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا حکومت اپنے فیصلے کرچکی ہے کانفرنس میں شرکت کا کوئی فائدہ نہیں۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ بحیثیت ایک سیاسی جماعت تحریک انصاف اگر کل جماعتی کانفرنس بلاتی تو ضرور شرکت کرتے۔
دوسری جانب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سیاسی جماعتوں کے اے پی سی میں عدم شرکت کے اعلان پر کہا ہے کہ کل امن و امان پر اے پی سی بلائی ہے، جو اے پی سی میں شرکت نہیں کرتے انہیں عوام کی پرواہ نہیں۔
یاد رہے کہ حکومت خیبر پختونخوا نے صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر 24 جولائی کو آل پارٹیز کانفرنس طلب کی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو اے پی سی میں شرکت کے لئے دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔