نائیجیریا میں موسلادھار بارشوں کے بعد سیلاب نے تباہی مچادی، 100 سے زائد افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
نائیجیریا(نیوز ڈیسک)نائیجیریا میں موسلادھار بارشوں کے بعد سیلاب نے تباہی مچادی، مکانات تباہ، مختلف حادثات میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وسطی نائیجیریا کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں کے بعد سیلاب نے نظام زندگی درہم برہم کردی اور کم از کم 115 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ یہ تعداد مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ ہولناک سیلاب بدھ کی رات سے جمعرات کی صبح تک ہونے والی موسلادھار بارشوں کے باعث آیا، جس نے ریاست نائیجر کے کنارے واقع شہر موکوا اور آس پاس کے علاقوں میں تباہی مچائی۔
نائیجر اسٹیٹ ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے ترجمان نے بتایا کہ اب تک 115 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ کئی افراد تاحال لاپتہ ہیں ،مزید لاشیں ملنے کا امکان ہے کیونکہ کافی افراد دریائے نائیجر میں بہہ گئے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ کچھ لاشیں تباہ شدہ گھروں کے ملبے سے نکالی گئیں، امدادی ٹیموں کی جانب سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔؎
مقامی رہائشی بھی ملبے میں اپنے پیاروں کو ڈھونڈتے نظر آئے جبکہ سیلابی پانی اب بھی کئی علاقوں میں موجود ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بارشوں کے
پڑھیں:
سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔
یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔