کامیاب لوگوں کے پیٹھ پیچھے باتیں کرنا ناکام ہونیوالوں کی مجبوری ہے
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
قومی ٹیم کے رکن بابراعظم کے والد اعظم صدیقی نے سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل کے متنازع تبصرے پر انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔
حالیہ پوڈکاسٹ میں سابق کرکٹر کامران اکمل نے محمد رضوان اور بابراعظم کو ٹی20 انٹرنیشنلز ڈراپ کرنے سے متعلق فیصلے کی حمایت کی تھی، جو بابر کے والد کو پسند نہ آئی۔
انہوں نے ایک پُرانی تصویر شیئر کی جس میں کامران اکمل اپنے چھوٹے کزن بابراعظم کیساتھ موجود تھے، اس فوٹو کیساتھ اعظم صدیقی نے کیپشن میں لکھا کہ 'یہ بچہ (بابر) کبھی آپ کی کپتانی میں نہیں کھیلا، لیکن آپ نے اس کی کپتانی میں کھیلا اور صفر پر آؤٹ ہوئے جب کہ اس دن اس نے سنچری اسکور کی'۔
مزید پڑھیں: "بابراعظم، رضوان کو صرف ٹیسٹ تک محدود رکھیں"
اعظم صدیقی نے اپنے کیپشن میں مزید لکھا کہ 'اشفاق احمد نے ٹھیک کہا تھا کامیاب لوگوں کی پیٹھ پیچھے باتیں کرنا ناکام ہونے والوں کی مجبوری ہے'۔
مزید پڑھیں: مائیک ہیسن کا بڑا چیلنج "اندرونی ڈرامے" سنبھالنا ہوگا
بابراعظم کے والد نے ایک ترک محاروے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ "اگر کوئی کہے کہ وہ آپ کے بھائی ہیں، تو انہیں یہ بھی واضح کرنا چاہیے کہ وہ ہابیل کی طرح ہیں یا قابیل"۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے ہیں، میرا کیریئر بھی تباہ کیا؛ عمر اکمل
عمر اکمل نے اپنے کیریئر کو تباہ کرنے سمیت ہیڈ کوچ وقار یونس پر متعدد سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ الزامات عمر اکمل نے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں عائد کیے۔ جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔
انٹرویو میں عمر اکمل نے الزام عائد کیا کہ وقار یونس نوجوان کھلاڑیوں سے حسد کرتے تھے کیونکہ وہ اپنی محنت سے نئی گاڑیاں خریدنے کے قابل ہوگئے تھے۔
عمر اکمل کے بقول وقار یونس نے مجھ سے بھی کہا تھا کہ تمہارے پاس اتنے پیسے کہاں سے آگئے جو تم نئی گاڑی چلا رہے ہو اور برانڈڈ کپڑے پہنتے ہو۔
بلے باز عمر اکمل نے مزید کہا کہ جب اللہ نے مجھے دیا ہے تو میں اپنے اور اپنے خاندان کے لیے چیزیں کیوں نہ خریدوں؟
عمر اکمل نے کہا کہ وقار یونس کی اس عادت سے میرے ساتھ کھیلنے والے دیگر کھلاڑی، جیسے رانا نویدالحسن بھی پریشان تھے۔
عمر اکمل نے انکشاف کیا کہ 2016 کے ورلڈ کپ کے دوران میں نے پی سی بی کو درخواست دی تھی کہ اگر وقار یونس کو ہٹادیا جائے تو ٹیم کی کارکردگی بہتر ہوجائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں بطور سینئر کھلاڑی وقار یونس کا احترام کرتا ہوں لیکن کوچ کے طور پر ان کی قیادت میں کھلاڑیوں پر کافی دباؤ تھا۔
عمر اکمل کے بقول مجھے ٹیم سے بری کارکردگی کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذاتی پسند و ناپسند کی وجہ سے نکالا گیا تھا۔
35 سالہ عمر اکمل نے بتایا کہ میں نے اب بھی غیر ملکی لیگز میں کھیلنے کی پیشکشیں صرف اس لیے مسترد کردیں تاکہ پاکستان کی نمائندگی جاری رکھ سکوں۔
انھوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح ہمیشہ پاکستان ہی رہا ہے اور آج بھی میں قومی ٹیم کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔