اگر عورتیں بھی غیرت کے نام پر قتل شروع کردیں تو ایک بھی مرد نہ بچے؛ ہانیہ عامر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں غیرت کے نام پر کیے گئے دل دہلا دینے والے قتل پر شوبز انڈسٹری کی معروف شخصیات بھی خاموش نہ رہ سکیں۔
اداکارہ ہانیہ عامر اور نعیمہ بٹ نے سوشل میڈیا پر اپنے ردعمل کے ذریعے نہ صرف واقعے کی مذمت کی بلکہ معاشرتی اقدار پر بھی سوالات اٹھا دیے۔
اداکارہ ہانیہ عامر نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے جس میں صرف ایک جملہ لکھا ہوا لیکن اس ایک جملے نے معاشرے کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا ہے۔
ہانیہ عامر نے جو تحریر شیئر کی اس میں لکھا تھا کہ ’’اگر عورتیں غیرت کے نام پر قتل شروع کر دیں تو معاشرے میں ایک بھی مرد زندہ نہ بچے‘‘۔
https://www.instagram.com/p/DMXOlgMIVV3/
ہانیہ عامر نے اس عکسی پوسٹ پر کوئی کیپشن نہیں دیا لیکن پیغام بالکل واضح اور پُرتاثیر تھا۔ ان کا اشارہ بلوچستان واقعے کی جانب تھا۔
اداکارہ نعیمہ بٹ نے ڈیگاری واقعے کی تصویر کے ساتھ ایک معنی خیز کیپشن شیئر کیا۔ انھوں نے لکھا کہ ڈرپوک دیکھا ہے؟ وہ دیکھو ہاتھ میں بندوق ہے۔ بہادر دیکھنا ہے؟ وہ دیکھو ہاتھ میں قرآن ہے۔ بس اتنی سی کہانی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by NaeemaButt(naima) (@naeemabutt)
سوشل میڈیا صارفین نے ان دونوں کی پوسٹس کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ معاشرے میں قانون کی عمل داری بے حد ضروری ہے۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں پیش آنے والا یہ افسوسناک واقعہ عید الاضحیٰ سے چند روز قبل کا ہے تاہم اس کی ویڈیو اب وائرل ہوئی اور حکام نے ایکشن لیا ہے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چند مسلح افراد خاتون اور مرد کو لاتے ہیں اور کچھ فاصلے پر کھڑا کرکے گولیاں مار دیتے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہانیہ عامر
پڑھیں:
بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں جو جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے، سینیٹر علی ظفر
راولپنڈی:پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں جو جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آج اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی سے ملاقاتوں کا دن تھا، ان سے ملنے ترجمان بانی پی ٹی آئی نیاز اللہ خان نیازی اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر پانچ پہنچے جہاں انہیں روک دیا گیا۔
سینیٹر علی ظفر، حامد خان ایڈووکیٹ، بیرسٹر گوہر علی خان داہگل ناکہ پہنچے، پولیس نے سب کو داہگل ناکے پر روک دیا۔ بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں گورکھ پور ناکہ پہنچیں، علیمہ خان کے بیٹے شیر شاہ، کزن قاسم خان بھی ہمراہ تھے، پولیس نے سب کو گورکھ پور ناکہ پر روک دیا۔
داہگل ناکے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کو آپ گولیوں سے تو مار نہیں سکتے، 27ویں ترمیم سے متعلق بلاول بھٹو کی ٹویٹ آئی ہے، بلاول بھٹو کی ٹویٹ میں جو جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے، حکومت سے جب پوچھا جاتا رہا وہ اس پر خاموش تھے، حکومت والوں کو یا تو پتا نہیں 27ویں ترمیم آرہی یا ان کو پتا ہی نہیں یہ کوئی اور کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ہم سب کا معاملہ ہے، دہشت گردی کو ختم کرنے کے حوالے سے موقف مختلف ہوسکتے ہیں، آپریشنز بھی ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس پر یکسوئی سے بات کرنی ہوگی، دہشت گردی کی ایک وجہ غربت اور بے روزگاری بھی ہے، وزیراعلٰی کے پی کو صوبہ چلانا ہے گورننس دیکھنی ہے، وزیراعلٰی ایک سیاسی جماعت کے نمائندے ہیں وہ سیاسی بات بھی کرسکتے ہیں، وزیر اعلٰی اگر بانی چیئرمین کی رہائی کی بات کرتے ہیں اس میں کیا غلط ہے؟
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ فلور آف دی ہاؤس آپ ہر وہ بات کرسکتے ہیں جو نیشنل انٹرسٹ میں ہو، اسلام آباد آنے کی کال کے بارے میں نہیں جانتا نہ بانی کی کوئی ہدایات ہیں، اگر ملاقات ہوئی تو مزید ہدایات آسکتی ہیں، ملاقاتوں کی فہرستوں کی بات بہت چھوٹی ہے، ہوسکتا ہے غلطی سے دو فہرستیں جاری ہوئی ہوں آئندہ نہیں ہوں گی، میں کسی کے خلاف بات نہیں کرتا آج ایک ہی فہرست آئی ہے، مستقبل کی بات کرکے آگے بڑھنا چاہیے۔
ہم نے چھبیسویں ترمیم قبول نہیں کی تو 27ویں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، حامد خان
میڈیا ٹاک میں حامد خان نے کہا کہ ہم نے چھبیسویں ترمیم قبول نہیں کی تو 27ویں کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، سب کو پتا ہے یہ کون کروارہا ہے باقی تو سب کھلونے ہیں، جس کے پاس طاقت ہوتی ہے اسی کے بارے میں بات کی جاتی ہے، آزاد کشمیر میں جس طرح گولیاں برسائی گئیں وہ بھی زیادتی ہے، آزاد کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے پیچھے خدا جانے ان کا کیا مقصد ہے؟ لگتا ہے دونوں جماعتوں کو بٹھا کے بتایا گیا ہے 27ویں ترمیم پاس کریں۔
انہوں ںے کہا کہ جو لوگ شاہ محمود قریشی سے ملے وہ بھاگے ہوئے بھگوڑے ہیں، جو لوگ پی ٹی آئی کو چھوڑ کر بھاگ گئے انہیں کوئی حق نہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے بارے میں بات کریں، یہ لوگ پی ٹی آئی کے غدار ہیں، شاہ محمود قریشی سے کسی کی ملاقات کی کوئی اہمیت نہیں، چھبیسویں ترمیم واپس لیں آئین کے مطابق ملک چلائیں راستہ نکل آئے گا، ہم کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں چاہتے عدالتی نظام سے ریلیف چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی بے بسی کی وجہ سے 26ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا ہے، ہمیں عدالتوں سے امید تو نہیں لیکن کوشش جاری رکھیں گے، 27ویں ترمیم کے حوالے سے اصول پر ہر کسی سے بات ہوسکتی ہے، چھبیسویں ترمیم سے پہلے ہم نے مولانا فضل الرحمن صاحب سے بھی بات کی، جو بھی ستائیسویں ترمیم کی مخالفت کرے گا ہم اس کے ساتھ ہیں۔