وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں کا اضافی بوجھ ناقابلِ برداشت ہوگا، ایف پی سی سی آئی
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اشرف خان: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں عوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر امان پراچہ کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی حالات میں مہنگی بجلی، گیس اور بڑھتی ہوئی پیٹرولیم لیوی پہلے ہی عوام اور صنعتوں کو متاثر کر رہی ہے۔ بجٹ سے قبل ایف پی سی سی آئی نے اپنی تجاویز حکومت کو پیش کر دی ہیں اور اس میں سب سے اہم مطالبہ یہی ہے کہ نئے ٹیکس یا لیوی عائد نہ کی جائے۔
سوراب میں دہشت گردوں کا بینک اوررہائش گاہوں پر حملے؛ اے ڈی سی ریونیو شہید
اُن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے جبکہ پیٹرول اور ڈیزل پر لیوی میں 10 سے 20 روپے تک اضافے کی اطلاعات ہیں جو عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ کرے گا۔
امان پراچہ نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں ریلیف کے اعلان پر فوری عمل درآمد ہونا چاہیے تاکہ عوام کو کچھ حد تک ریلیف مل سکے۔
انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ بجٹ میں ایسے فیصلوں سے گریز کرے جو عوامی مشکلات میں اضافہ کریں اور مہنگائی کے مارے عوام کیلئے ریلیف اقدامات شامل کیے جائیں۔
دوسرا ٹی 20 ؛ پاکستان کا جیت کے لیے 202 رنز کا ہدف
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ایف پی سی سی آئی
پڑھیں:
آنے والے دنوں میں کتنی افرادی قوت باہر جا سکتی ہے، پاکستان کی ترسیلات زر میں کتنا اضافہ ہوگا؟
پاکستان کی معیشت میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اہم کردار ہے۔ ان کی بھیجی گئی ترسیلات زر براہ راست معیشت کو سہارا دے رہی ہیں۔ تاہم بیرون ملک جانے والوں کے لیے بھی مشکلات کھڑی ہیں جنہیں پار کرنا ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہ۔ ان مسائل کو حل کرکے اور اسکل ڈیویلپمنٹ پر توجہ دے کر نہ صرف زیادہ تعداد میں افرادی قوت باہر بھیجی جا سکتی ہے بلکہ ترسیلات زر میں بھی کافی حد تک اضافہ ممکن ہے۔
اوورسیز امپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران ترسیلات زر میں اضافہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں ان کی وجہ سے اس مالی سال میں ترسیلات زر 36 ملین ڈالر تک جانے کا امکان ہے جبکہ اگلے مالی سال میں یہ بڑھ کر 44 ملین ڈالرز تک پہنچ سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے ترسیلات زر میں مسلسل اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟
محمد عدنان پراچہ کے مطابق اس وقت باہر جانے والے افراد کا پراسیس بہت مشکل بنا دیا گیا ہے۔ بعض ممالک میں جانے کے لیے یہاں میڈیکل کے مسائل کا سامنا ہے کیونکہ ان کی فیس بہت بڑھ چکی ہے جسے ادا کرنا بہت سارے لوگوں کے لیے مشکل ہوجاتا ہے۔
دوسرا بائیومیٹرک کا پراسیس ہے جس کے لیے باہر جانے والوں کی صبح پانچ، پانچ بجے سے لمبی قطاریں لگنا شروع ہو جاتی ہیں۔
اس کے بعد اسکل ٹیسٹ کی بات کی جائے تو اس میں شفافیت کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ یہ اگر شفاف نہیں ہوگا تو جو ڈیمانڈ ہے اس کے مطابق لوگ باہر نہیں جائیں گے جس کے نتیجے میں ان ممالک کی شکایات آنا شروع ہو جائیں گی اور پھر ہمیں محدود کردیا جائے گا۔ اس وقت حکومت اور چیف آف آرمی اسٹاف کو یہ معاملات دیکھنا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان کے کونسے 9 شہروں کے افراد کے بیرون ملک جانے پر کڑی نظر رکھی جائے گی؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو اسکل فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ کوئی ایسا کام نہیں ہے کہ آپ 3 ماہ میں سرٹیفیکیٹ دے کر یہاں سے نوجوانوں کو باہر بھیج دیں۔ اس کا نقصان زیادہ ہے، فائدہ نہیں ہے۔ تاہم جب آپ انہیں ہنر دیں گے، ان کی پریکٹس کرائیں گے تو اس کا فائدہ ان لوگوں کو بھی ہوگا اور ملک کو بھی ہوگا کیوں کہ باہر جانے والوں کی کٹیگری بہتر ہو جائے گی۔
محمد عدنان پراچہ کے مطابق اگر مسائل کو سنجیدگی سے دیکھا جائے تو اس وقت افرادی قوت میں 25 فیصد کا اضافہ ممکن ہے جس کا براہ راست تعلق پاکستان کی ترسیلات زر سے ہے۔ اور اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو ہمارا کوٹہ کسی اور ملک کو دے دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں