بھارتی فضائیہ کو تربیتی، آپریشنل شعبوں میں شرمناک ناکامی کا سامنا،2 برسوں میں متعدد حادثات کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
بھارتی فضائیہ کو تربیتی اور آپریشنل شعبوں میں شرمناک ناکامی کا سامنا ہے جب کہ بھارتی فضائیہ اندرونی طور پر ناکامیوں، تکنیکی خرابیوں اور غیر پیشہ ورانہ تربیت کا شکار ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو سالوں کے دوران بھارتی فضائیہ متعدد حادثات کا شکار ہوئی، 2 اپریل 2025 کو جام نگر کے قریب بھارتی فضائیہ کا جگوار لڑاکا طیارہ گر کر تباہ ہوا جس کے نتیجے میں پائلٹ بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
7 مارچ 2025 کو بھارتی فضائیہ کو ایک ہی دن میں دو بڑے حادثات کا سامنا ہوا، نومبر 2024 میں آگرہ کے قریب مگ 29 تربیتی پرواز کے دوران فنی خرابی کے باعث گر کر تباہ ہوا، اکتوبر 2024 میں اے ایل ایچ ہیلی کاپٹر انجن فیل ہونے کے باعث بہار میں حادثے کا شکار ہوا۔
ہنگامی لینڈنگ کی گئی جس سے طیارے کو شدید نقصان پہنچا، جون 2024 میں ناسک، مہاراشٹرا میں بھارتی فضائیہ کا سخوئی طیارہ تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
03 اپریل 2024 کو لداخ میں آپریشنل تربیتی مشن کے دوران بھارتی فضائیہ کے اپاچی ہیلی کاپٹر کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، 12 مارچ 2024 کو بھارتی فضائیہ کا لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ راجستھان کے علاقے میں تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہوا۔
13 فروری 2024 کو بھارتی فضائیہ کا ہاک ایم کے-132 تربیتی طیارہ مغربی بنگال میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، 6-7 مئی کو ہونے والے معرکہ حق میں پاک فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے 6 طیارے مار گرائے جن میں 3 جدید رافیل بھی شامل ہیں۔
بھارتی فضائیہ کے طیارروں کا اس طرح تباہ ہونا ان کی عسکری حکمت عملی پر اہم سوالات اٹھا رہا ہے، تربیتی حادثات کے ساتھ ساتھ بھارتی فضائیہ کی آپریشنل صلاحیت کی خامیاں بھی ظاہر ہو گئیں، بھارتی فضائیہ تربیت اور آپریشنل سطح میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فضائیہ کا گر کر تباہ ہو کے دوران کا شکار
پڑھیں:
شکار پور ، مندر کی زمین پر قبضے کی کوشش ، ہندو کمیونٹی سراپا احتجاج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) قدیمی شنکر بھارتی مندر کی 25 ایکڑ زرعی زمین پر قبضے کی کوشش، ہندو برادری میں شدید تشویش۔ سیکورٹی اور پولیس پکٹ بھی ہٹادی گئی۔ قبضہ خور پولیس موبائل میں سوار ہوکر دھمکیاں دیکر فرار ہوگئے، سیٹھ گرداس مل، سپریم کورٹ آف پاکستان، وزیرِاعظم اور وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ ڈی آئی جی لاڑکانہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور میں واقع قدیمی شنکر بھارتی مندر کی زرعی زمین پر بااثر افراد کی جانب سے مبینہ قبضے کی کوشش پر ہندو برادری میں سخت تشویش پائی جا رہی ہے مندر کے ٹرسٹ کے سینئر رہنما سیٹھ گرداس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شنکر بھارتی مندر صدیوں پرانا مذہبی مقام ہے جس کے ساتھ تقریباً 25 ایکڑ سے زائد زرعی زمین منسلک ہے، جہاں ماضی میں مندر کا نظام چلانے کے لیے کاشت کاری کی جاتی تھی مقامی کچھ افراد کو زمین کی نگرانی کے لیے دیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں انہوں نے مبینہ طور پر جعلی کاغذات تیار کر کے زمین پر قبضہ کر لیا ہندو پنچائت نے اس معاملے کو سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں چیلنج کیا، جہاں سے فیصلہ شنکر بھارتی مندر کے حق میں آیا اور زمین واپس ملی۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دنوں بھٹو اور نادر تیغانی بااثر افراد نے دوبارہ زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، جس دوران شرپسندوں نے پولیس موبائل میں سوار ہوکر زمین پر کام کرنے والے مزدوروں پر تشدد اور توڑ پھوڑ بھی کی سیکورٹی کے لیے دیے گئے 4 افراد، پولیس موبائل اور 2 پولیس پکٹ بھی ہٹا دیے گئے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان، آرمی چیف، وزیرِاعظم، وزیراعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ، ڈی آئی جی لاڑکانہ سے مطالبہ کیا ہے کہ شنکر بھارتی مندر کو سیکورٹی فراہم کی جائے ، ہندو کمیونٹی کی عبادت گاہوں اور املاک کو تحفظ فراہم کیا جائے اور قبضے کی کوشش کرنے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔