عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر بشریٰ بی بی کا عدالت آنے سے انکار، جج برہم
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
راولپنڈی:
توشہ خانہ ٹو کیس میں بشریٰ بی بی نے عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر احتجاجاً عدالت میں پیش ہونے سے انکار کردیا جس پر سماعت نہ ہوسکی، عدالت نے اظہار برہمی کیا جب کہ پراسیکیوشن نے ان کے بغیر کیس چلانے کا مطالبہ کردیا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند کے روبرو ہوئی۔ عمران خان کے وکلا اڈیالہ جیل پہنچے۔ سینیٹرعلی ظفر، عثمان ریاض گل، چوہدری ظہیر عباس، گیٹ پانچ پہنچے، وکیل خالد یوسف چوہدری، نعیم پنجھوتھہ، علی اعجاز بٹر، تابش فاروق، سردار قدیر، مبشر مقصود اعوان بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جب کہ بشری بی بی نے بطور احتجاج کمرہ عدالت میں آنے سے انکار کردیا۔ عدالت نے جیل حکام کو بشری بی بی کو لانے کی ہدایات جاری کیں۔
جیل حکام نے عدالت کو بتایا کہ بشری بی بی نے عدالت آنے سے انکار کر دیا ہے ان کا موقف ہے کہ منگل کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کروائی گئی اس لیے عدالت نہیں آؤں گی، عدالت نے کیس کی سماعت کیلئے ساڑھے تین گھنٹے تک انتظار کیا مگر بشری بی بی نہ آئیں جس کے سبب چار گواہوں کے بیان ریکارڈ نہ ہوسکے۔
عدالت نے بشری بی بی کے عدالت نہ آنے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ملزمہ کو ایک موقع دیا جا رہا ہے آئندہ سماعت پر نہ آئیں تو اس کیس میں ضمانت منسوخی کے احکامات جاری کردیے جائیں گے۔
پراسیکیوشن نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بشری بی بی کی ضمانت منسوخ کرنے پر اصرار کیا۔ اسپیشل پراسیکوٹر ذوالفقار عباس نقوی نے کہا کہ عدالت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بشری بی بی کے بغیر ہی کیس کی سماعت کو آگے بڑھائے۔
عدالت نے بشری بی بی کو حاضری کا ایک موقع دیتے ہوئے توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت تین جون تک ملتوی کردی۔
فوکل پرسن نعیم حیدر پنجوتھہ نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت تھی جس میں کچھ وکلاء کو آنے کی اجازت ملی، کچھ وکلاء کو نہیں جانے دیا گیا، آج سماعت میں کارروائی نہیں ہوسکی، بشری بی بی بطور احتجاج سماعت کا حصہ نہیں بنیں، بانی نے کہا ہے کہ حق ہمیشہ جیتتا ہے جھوٹ کی ہار ہوتی ہے۔
نعیم حیدر نے کہا کہ اے ٹی سی اور دیگر ججز ملے ہوئے ہیں، 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے نہیں لارہے، ایم این اے لطیف چترالی کو جس انداز میں سزا دی اب ڈی سیٹ کی طرف جائیں گے یہ لوگ ہمارے لوگوں کو سزائیں دے کر ڈس کوالیفائی کریں گے،
اگر یاسمین راشد اور شاہ محمود آج پارٹی چھوڑ دیں تو انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔
انہوں ںے کہا کہ جسٹس منیر نے جو رول ادا کیا وہی رول ثاقب نثار نے کیا، جو الیکشن فراڈ ہوا اس کی اپیلیں اسی الیکشن کمشنر کے پاس جارہی ہیں جس نے چوری کی، 26 ویں ترمیم کے دو مقاصد ہیں الیکشن فراڈ بچایا جائے اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوسکے
اب عدلیہ حکومتی عدلیہ بن چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ساری پارٹی کو پیغام دیا اب گولیاں نہیں کھانی اب پُرامن احتجاج کرنا ہے،
انھوں نے کہا کہ میں جیل سے احتجاج کو لیڈ کروں گا ہمارے تمام راستے بند ہوچکے ہیں
تحریک کا لائحہ عمل آئندہ آنے والے دنوں میں دوں گا، بانی نے کہا کہ میں حقیقی آزادی کے لیے جیل میں ہوں، تمام پارٹی عہدے داروں کو پیغام بھیجا ہے جو پریشر برداشت نہیں کرسکتا وہ ہم سے الگ ہوجائے۔
انھوں نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں جو انسانی حقوق کے لیے کھڑی ہیں ان کو تحریک میں دعوت دیں گے، جو شامل نہیں ہونا چاہتا ہم پھر بھی احتجاج کریں گے، بانی نے اسمبلیوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی، اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی درخواست لائی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: توشہ خانہ ٹو کیس کیس کی سماعت نے سے انکار اڈیالہ جیل عدالت میں نے کہا کہ عدالت نے
پڑھیں:
5 اگست کو مینار پاکستان جلسہ، اب مذاکرات نہیں تحریک چلے گی: بیرسٹر گوہر
اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے جوڈیشل کمپلیکس میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ کے پی کے میں سینٹ الیکشن خوش اسلوبی کے ساتھ ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی نے اس میں سارے نام پہلے ہی فائنل کر لیے تھے، اس میں ایک نام بھی ایسا نہیں جو بانی پی ٹی آئی کی مشاورت کے بغیر ڈالا گیا ہو۔ مارچ 2024ء میں یہ سارا کچھ فائنل ہو گیا تھا، پھر مخصوص نشستوں کی وجہ سے اس میں بریک آگیا تھا، جب مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہوا تو ہم سمجھے کہ ہمیں اتنی سیٹیں اب نہیں ملیں گی جتنی ہماری بنتی ہیں، ہم اتنے کی ہی توقع کر رہے تھے یہ بہتر ہوا ہے، ہمیں چھ سیٹیں ملی ہیں یہ بہترین ہو گیا ہے۔ نو مئی کے بعد پریس کانفرنس کرنے والے لوگوں کو ٹکٹ دینے کی بات درست نہیں ہے، لوگ مرزا آفریدی کا نام لیتے ہیں جبکہ خود خان صاحب نے ان کا نام فائنل کیا تھا۔ مرزا آفریدی نے پارٹی کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ مرزا آفریدی پارٹی بیانیے اور پارٹی مفادات میں ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے ہیں۔ دو سال ہو گئے ہیں اب سختیاں ختم ہونی چاہیں اور بانی پی ٹی آئی سے سب کی ملاقات ہونی چاہیے، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں تاہم ان کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ بانی پی ٹی آئی سے آخری ملاقات بیرسٹر سیف کی ہوئی پھر ان کی بہنوں کی ملاقات ہوئی، اس پر لوگ شکوک و شبہات کرتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے لوگوں کو نکالنا نہیں پڑتا لوگ خود نکلتے ہیں۔ پانی پی ٹی آئی اس احتجاج کو جیل سے خود لیڈ کریں گے۔ اب مذاکرات کا وقت ختم ہو گیا ہے اب جو بھی ہو گا خان صاحب ہدایات دیں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق بیرسٹر گوہر کا مزید کہنا تھا کہ 5 اگست کو مینار پاکستان پر جلسہ کرینگے۔علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے 9 مئی جلاؤگھیرائو شیر پاؤ پل کیس میں انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلے پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان میں متنازعہ فیصلوں کی کمی نہیں، عدلیہ کے متنازعہ فیصلوں میں ایک اور اضافہ ہوا ہے۔ سزائیں قانون کے تقاضوں کو پورا کئے بغیر دی گئی ہیں۔ عوام کا عدالتوں پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ عدالتوں سے دو فیصلے آئے ہیں، سرگودھا کی عدالت نے بھی فیصلہ دیا ہے۔ فیصلوں سے ظاہر ہو رہا ہے کہ عدالتیں ناکام ہو گئی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی اور ساتھیوں نے کہا تھا کہ شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔ آئین و قانون کا تقاضا یہی ہے کہ کیس میں مختلف جگہوں پر ٹرائل نہیں ہو سکتا، اپوزیشن لیڈر پنجاب سمیت پی ٹی آئی کے تین اراکین پارلیمنٹ کو سزا ہوئی ہے، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ وہی دو گواہ ہیں جو نو مئی مقدمات میں پیش کئے جا رہے ہیں۔ آج ہمارے اکابرین کو نہیں جمہوریت کو سزا ہوئی۔ پنجاب میں نو مئی مقدمات میں کئی جگہوں پر ایک فرد ہی الزام لگا رہا ہے، ایک ملازم کہتا ہے میں زمان پارک گیا اور میز کے نیچے چھپ کر سازش کو سنا، دوسرا ملازم کہتا ہے وہ گھر میں گھسا اور کرسی کے پیچھے چھپ کر سازش کو سنا، یہ پی ٹی آئی کا نہیں پاکستانی قوم کے ہر فرد کا معاملہ ہے، یہ سیاسی معاملہ نہیں رہا، پاکستان کے مستقبل کا معاملہ ہے۔ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ تصدیق کیلئے کوئی گواہ پیش نہیں کیا گیا۔ 400 افراد کے خلاف مقدمہ ہے، ٹرائل صرف 14 کا ہو رہا ہے، صرف گواہ نے کہا نشے میں آیا ہے۔