ٹیرف پر معاہدے کے لیے پاکستان کے نمائندے آئندہ ہفتے امریکہ آ رہے ہیں.صدرٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 31 مئی ۔2025 )امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ محصولات کے معاملے پر معاہدے کے لیے پاکستان کے نمائندے آئندہ ہفتے امریکہ آ رہے ہیں پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تین ارب ڈالر کے اضافی تجارتی بیلنس کے باعث اپنی برآمدات پر 29 فیصد تک کے ممکنہ محصولات کا سامنا ہے یہ محصولات واشنگٹن نے گذشتہ ماہ دنیا کے مختلف ممالک پر نافذ کیے تھے.
(جاری ہے)
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدرٹرمپ نے کہا کہ اگر پاکستان اور اس کا ہمسایہ ملک انڈیا ایک دوسرے سے جنگ میں الجھتے ہیں تو انہیں ان دونوں ممالک میں سے کسی کے ساتھ بھی کسی معاہدے میں کوئی دلچسپی نہیں ہو گی یاد رہے کہ انڈیا نے 22 اپریل 2025 کو اپنے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کرتے ہوئے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف مقامات پر حملے کیے تھے جبکہ پاکستان پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے انڈین الزام کی تردید کرتا ہے اسلام آباد نے بھارت کو پہلگام حملے پر آزدانہ اور غیرجانبدرانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی تاہم دہلی نے اس پیشکش کا جواب دینے کی بجائے پاکستان کے خلاف یکطرفہ اقدامات کا اعلان کردیا. پاکستان میں انڈیا کے حملوں کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے بعد ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں بنیادی طور پر فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا جبکہ پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈیا کے تین فرانسیسی رفال لڑاکا طیاروں سمیت چھ جنگی طیارے مار گرائے. جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا جس کے نتیجے میں عالمی راہنماﺅں نے دونوں کو تحمل سے کام کرنے کی اپیل کی اور بالآخر 10 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا اکاﺅنٹ پر اعلان کیا کہ پاکستان اور انڈیا فوری طور پر سیزفائر پر راضی ہوگئے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ اس کے بعد متعدد بیانات میں یہ کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے دونوں روایتی حریفوں میں جوہری تصادم کو روکنے اور سیز فائر کے لیے تجارت کو بطور ہتھیار استعمال کیا. اس حوالے سے پاکستان کی وفاقی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان باہمی ٹیرف (محصولات) پر باضابطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے ایک بیان میں وزارت خزانہ نے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکہ کے تجارتی نمائندے ایمبیسیڈر جیمیسن گریئر کے درمیان ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بات چیت ہوئی، جس میں دونوں فریقین نے تعمیری ماحول میں اپنے نقطہ نظر کا تبادلہ کیا. بیان کے مطابق دونوں فریقین نے آئندہ چند ہفتوں میں تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات پر اتفاق کرتے ہوئے انہیں جلد از جلد کامیابی سے مکمل کیے جانے کے عزم کا بھی اظہار کیا دوسری جانب صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اینڈریوزایئربیس پر صحافیوں سے گفتگو میں کہاکہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں ہم انڈیا کے ساتھ معاہدے کے بہت قریب ہیں انڈیا کے وزیرتجارت پیوش گوئل نے حال ہی میں تجارتی مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے واشنگٹن کا دورہ کیا اور دونوں فریق جولائی کے آغاز تک ایک عبوری معاہدے پر دستخط کرنے کے خواہاں ہیں انڈیا کو امریکہ میں اپنی برآمدات پر 26 فیصد محصولات کا سامنا ہے گذشتہ ہفتے رپورٹ کیا گیاتھا کہ انڈیا ممکنہ طور پر امریکی کمپنیوں کو وفاقی اداروں سے وابستہ 50 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے ٹھیکوں کے لیے بولی لگانے کی اجازت دے گا جب کہ وہ واشنگٹن کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے کے درمیان انڈیا کے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد کی امریکا آمد سے متعلق کیا کہا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد آئندہ ہفتے امریکا کا دورہ کرے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور حالیہ امریکی ٹیرف پر بات چیت کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف برقرار، امریکی اپیلز کورٹ نے عارضی طور پر معطلی کا فیصلہ مؤخر کردیا
پاکستان کو امریکی برآمدات پر ممکنہ طور پر 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے، جو کہ 3 ارب ڈالر کے تجارتی سرپلس کے باعث عائد کیا گیا ہے۔ یہ ٹیرف واشنگٹن کی جانب سے دنیا بھر کے کئی ممالک پر گزشتہ ماہ نافذ کیے گئے تھے، تاہم مذاکرات کے لیے انہیں 90 دن کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر پاکستان نے اپریل میں فیصلہ کیا تھا کہ ایک اعلیٰ سطحی وفد امریکہ بھیجا جائے گا تاکہ تجارتی تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے اور امریکی ٹیرف سے متعلق خدشات پر بات چیت کی جا سکے۔
یہ وفد سرکاری اور نجی شعبے کے اہم شخصیات پر مشتمل ہوگا، جن میں نمایاں کاروباری شخصیات اور برآمد کنندگان شامل ہوں گے۔
دوبارہ جنگ ہوئی تو کیا ہوگا؟صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو وہ دونوں ممالک کے ساتھ کسی معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:ہم غزہ کی تمام تر صورت حال سے نمٹ رہے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے حالیہ دنوں میں دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان شدید فوجی جھڑپوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال تجارتی مذاکرات کو متاثر کر سکتی ہے۔
صفر ٹیرف پر مبنی دو طرفہ تجارتی معاہدہپاکستان نے امریکا کو تجویز دی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان منتخب شعبوں میں صفر ٹیرف پر مبنی دو طرفہ تجارتی معاہدہ کیا جائے تاکہ باہمی مفادات کے تحت تجارت کو فروغ دیا جا سکے۔
پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر کے درمیان 30 مئی کو ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جس میں فریقین نے تکنیکی سطح پر تفصیلی مذاکرات پر اتفاق کیا۔
امریکی سرمایہ کاروں کے لیے مراعاتتجارت کے وزیر جام کمال نے انٹرنیشنل میڈیا کو بتایا کہ پاکستان امریکی کمپنیوں کو بلوچستان میں معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے مراعات دینے کا ارادہ رکھتا ہے، جس میں لیز گرانٹس اور دیگر سہولیات شامل ہوں گی۔ اس کے علاوہ، پاکستان امریکا سے کپاس اور خوردنی تیل کی درآمدات بڑھانے کا بھی خواہاں ہے۔
’بڑے معاہدوں‘ پر کامصدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ، خاص طور پر اس ماہ کے اوائل میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی میں امریکا کے کردار کے بعد ’بڑے معاہدوں‘ پر کام کر رہے ہیں۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکا اور بھارت کے درمیان بھی تجارتی معاہدے پر بات چیت جاری ہے، جس میں بھارت امریکی کمپنیوں کو 50 ارب ڈالر سے زائد کے سرکاری ٹھیکوں میں بولی لگانے کی اجازت دینے پر غور کر رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں