بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 7.41 روپے کمی کا وزیراعظم ریلیف پیکیج برقرار
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان کی طرف سے اعلان کردہ بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 7.41 روپے کمی کا سپیشل ریلف برقرار رکھا گیا ہے۔وزارت توانائی کے پاور ڈویژن کے مطابق ملک کی تاریخ میں ان مہینوں میں کم ترین پن بجلی کی پیداوار اور دوسرے ایندھن سے چلنے والے مہنگے پاور پلانٹس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں فیول کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔حکام کے مطابق اسی کم پن بجلی کے رجحان کو دیکھتے ہوئے وزارت توانائی نے تمام صوبائی حکومتوں اور وفاقی متعلقہ وزارتوں کو انرجی ایفیشنٹ بلڈنگ کوڈز پر عمل درآمد کا لکھا ہوا ہے تاکہ بجلی بلوں میں گرمیوں اور شدید سردی میں کمی رہے۔اس کے علاوہ حکومت عنقریب 70فیصد تک کم بجلی خرچ کرنے والے پنکھے بلاسود آسان اقساط پر مہیا کرنے کی تیاری کررہی ہے جس سے پرانے پنکھوں کی تبدیلی اور بلوں میں خاطر خواہ کمی رہے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پاکستان بزنس فورم کا حکومت سے زرعی ریلیف پیکیج کی منظوری کا مطالبہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(کامرس ڈیسک )پاکستان میں شدید سیلاب کے باعث زرعی زمین کے وسیع رقبے کی تباہی کے پیش نظر پاکستان بزنس فورم (پی بی ایف) نے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک جامع ریلیف پیکیج تیار کرنے اور اس کی منظوری دینے پر زور دیا ہے تاکہ ملکی زرعی معیشت کو تباہی سے بچایا جا سکے۔صدر خواجہ محبوب الرحمن نے کہا زرعی شعبہ، جو پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے، اب خطرناک زوال کی طرف بڑھ رہا ہے جس سے غذائی تحفظ اور دیہی کمیونٹیز کی معاشی پائیداری کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ پی بی ایف کے صدر نے وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا کہ وزارتِ خزانہ فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) میں ایک سمری پیش کرے تاکہ ریلیف اقدامات کی منظوری دی جا سکے۔ پیش کردہ تجاویز میں 2025-26 کے سیزن کے لیے گندم کی سپورٹ پرائس کی بحالی ، سیلاب متاثرہ زرعی صارفین کے لیے اگست تا اکتوبر بجلی بلوں کی مکمل معافی اور کسانوں کو زرعی زمین کے عوض 20 لاکھ روپے تک کے بلاسود یا آسان اقساط قرضے شامل ہیں۔ خط میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں یوریا اور ڈی اے پی کھاد پر 30 فیصد سبسڈی دی جائے جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو شامل کر کے نومبر میں آنے والی گنے کی فصل کے لیے رعایتی نرخ فراہم کیے جائیں۔ فورم نے کپاس کے شعبے کو دو سال کے لیے جی ایس ٹی سے استثنیٰ اور چاول و آم کی برآمدات پر دسمبر 2025 سے معمول کے ٹیکس نظام کی معطلی کی بھی سفارش کی۔ فورم کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ اقدامات مالیاتی دباؤ بڑھا سکتے ہیں، مگر بحران کی شدت غیر معمولی فیصلوں کی متقاضی ہے۔ پاکستان بزنس فورم نے وزارت خزانہ پر زور دیا کہ وہ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے سامنے رکھے تاکہ انسانی ہمدردی اور معاشی ضرورت دونوں پہلوؤں کو اجاگر کیا جاسکے۔ پی بی ایف کا کہنا تھا کہ یہ اقدامابلکہ زرعی پیداوار کی بحالی اور کسانوں کے اعتماد کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔