عمران خان کی فیلڈ مارشل عاصم منیر سے متعلق پھر متنازع گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی عمران خان نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے متعلق ایک بار پھر متنازع گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس ملک میں جنگل کا قانون ہو اس ملک میں فیلڈ مارشل نہیں جنگل کا بادشاہ ہونا چاہیے۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے اڈیالہ میں بھائی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بانی ٹی آئی نے ایک بار پھر اپنے مؤقف کو دہرایا ہے کہ جس ملک میں جنگل کا قانون ہو وہاں فیلڈ مارشل نہیں جنگل کا بادشاہ ہونا چاہیے۔
عمران خان نے آج پھر اپنے موقف کو دہرایا ہے کہ جس ملک میں جنگل کا قانون ہو اس ملک میں فیلڈ مارشل نہیں جنگل کا بادشاہ ہونا چاہیے ۔
علیمہ خان
pic.
— PTI (@PTIofficial) May 31, 2025
یہ بھی پڑھیں آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کا عہدہ ملنے پر عمران خان نے کیا کہا؟ علیمہ خان نے بتادیا
واضح رہے کہ اس سے قبل آرمی چیف سید عاصم منیر کے فیلڈ مارشل بننے پر بھی عمران خان نے اڈیالہ جیل میں ایسی ہی گفتگو کی تھی، جس کے بعد عوام کی جانب سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمیں مسلسل دیوار سے لگایا جارہا ہے، جس کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کرتا ہوں۔ انہوں نے اس حوالے سے سینیئر پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر علی ظفر کو پلان بنا کر پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ ہماری تحریک ملک گیر ہوگی، اس کا مرکز اسلام آباد نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان نے واضح کیا ہے کہ سڑکوں پر آنے کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں، کیوں کہ ہمیں دیوار سے لگایا گیا ہے، میں جیل میں بیٹھ کر ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کو لیڈ کروں گا۔
یہ بھی پڑھیں ایک طرف 9 مئی کے ملزموں کو سزائیں، دوسری جانب مذاکرات، عمران خان اور پی ٹی آئی کا مستقبل کیا ہوگا؟
واضح رہے کہ اس سے قبل 24 نومبر 2024 کو پی ٹی آئی نے اسلام آباد کی جانب مارچ کیا تھا، اور پھر 26 نومبر کو انتظامیہ نے ایک آپریشن کے ذریعے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کردیا تھا، جس کے بعد پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا کہ ان کے متعدد کارکنوں کو قتل کردیا گیا ہے، تاہم حکومت اس سے انکار کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اڈیالہ جیل بانی پی ٹی آئی پاکستان تحریک انصاف عمران خان فیلڈ مارشل ملک گیر احتجاجی تحریک وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل بانی پی ٹی ا ئی پاکستان تحریک انصاف فیلڈ مارشل ملک گیر احتجاجی تحریک وی نیوز فیلڈ مارشل پی ٹی ا ئی ملک میں جنگل کا کے بعد
پڑھیں:
ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔
بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔
ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔