بلا اشتعال جارحیت کا بڑھتا بھارتی رجحان خطرناک، دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا: فیلڈ مارشل
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان کو کبھی بھی دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا۔ جنوبی ایشیا میں تزویراتی استحکام کیلئے مسئلہ کشمیرکا پرامن حل ضروری ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات (آئی ایس پی آر) کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کیا اور طالبعلم افسران اور فیکلٹی سے خطاب کیا۔ فیلڈ مارشل نے آپریشن بنیان مرصوص کے شہداء کو خراج عقیدت، لواحقین سے یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ قومی قیادت کے تحت پاکستان کے عوام مادرِ وطن کے دفاع کیلئے فولادی دیوار بن گئے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے افواجِ پاکستان کی پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا اور کہاکہ معرکہ حق کی کامیابی ہمارے قومی عزم اور تمام قومی اداروں کی مکمل ہم آہنگی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے عالمی اور علاقائی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ابھرتے ہوئے تنازعات کی نوعیت پر روشنی ڈالی اور پاکستان کے خلاف بھارت کے بلااشتعال جارحیت کے بڑھتے رجحان کو خطرناک قرار دیا۔ فیلڈ مارشل نے جارحیت کو شکست دینے کے عزم اور خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان کو کبھی بھی دباؤ میں نہیں لایا جا سکتا۔ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔ جنوبی ایشیا میں تزویراتی استحکام کیلئے مسئلہ کشمیرکا پرامن حل ضروری ہے۔ فیلڈ مارشل نے بھارت کی غیرقانونی اور غیراخلاقی آبی دہشتگردی سے خبردارکیا۔ انہوں نے پاکستان میں دہشتگردی کی بھارتی سرپرستی پر بات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے انسداد دہشتگردی کی مہم کومزید مؤثر بنانے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ ہر صورت منطقی انجام تک پہنچائی جائے گی۔ فیلڈ مارشل نے طلبہ اور افسران کو اپنی ذمہ داریاں لگن، جذبے اور عزم کے ساتھ ادا کرنے کی تلقین کی اور جدید سوچ اور تحقیق کی ضرورت پر زور دیا۔ جبکہ انہوں نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ تربیت ناصرف موجودہ حالات کی عکاس ہونی چاہیے بلکہ ہمیں مستقبل کے میدان جنگ کیلئے بھی تیارکرے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل نے اور کہا کہا کہ
پڑھیں:
موسمیاتی تبدیلی کوئی مفروضہ نہیں، انسانیت کے لیے خطرناک حقیقت ہے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اب ایک مفروضہ نہیں بلکہ انسانیت کے مستقبل کے لیے ایک خوفناک اور سنگین حقیقت بن چکی ہے، جس کے اثرات براہِ راست دنیا بھر کے معاشروں، معیشتوں اور ماحولیاتی نظام پر پڑ رہے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر منعقدہ ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا میں ماحولیاتی انصاف کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ متاثرہ ممالک کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالر کی فراہمی کسی پر احسان یا خیرات نہیں، بلکہ یہ ماحولیاتی انصاف کا تقاضا ہے۔
احسن اقبال نے واضح کیا کہ گلوبل ساؤتھ (ترقی پذیر ممالک) سے ہمیشہ “ڈو مور” کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کو بھی موسمیاتی انصاف کے لیے “ڈو مور” پر مجبور کیا جائے۔
مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے 2050 تک مزید 4 کروڑ افراد انتہائی غربت میں جا سکتے ہیں، عالمی بینک
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 7 ہزار سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں، جو خطرناک حد تک تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ ان کا پگھلاؤ دریائے سندھ کے آبی نظام کو سنگین خطرے سے دوچار کر رہا ہے، جو ملک کی 90 فیصد زرعی پیداوار کا انحصار ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ گلیشیئرز کی پگھلنے کی موجودہ رفتار گزشتہ 60 برسوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، جو ایک تشویشناک اشارہ ہے۔ اُن کے مطابق 2022 کے تباہ کن سیلاب موسمیاتی تبدیلی کے خطرات کا واضح ثبوت ہیں، جنہوں نے پاکستان میں انسانی زندگی، معیشت اور انفراسٹرکچر کو شدید متاثر کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے غیر معمولی موسم، شدید بارشوں، سیلاب اور غذائی بحران جیسے مسائل کو جنم دیا ہے، جن سے نمٹنے کے لیے مربوط عالمی اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کو اپنی فائیو ایز (5Es) پالیسی اور منصوبہ بندی کا مرکزی جزو بنا دیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے خطرات سے نمٹنے کیلئے دیرپا حکمت عملی اختیار کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروفیسر احسن اقبال موسمیاتی تبدیلی وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات