UrduPoint:
2025-09-18@11:11:23 GMT

بلوچستان کی محرومیوں پر توجہ دیں گے، شہباز شریف

اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT

بلوچستان کی محرومیوں پر توجہ دیں گے، شہباز شریف

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 مئی 2025ء) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گرینڈ قبائلی جرگے نے مسلح تنظیموں کا قبائلی سطح پر مقابلے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ بلوچ قبائل صوبے میں علیحدگی کی کسی تحریک کا حصہ نہیں ہیں اور وہ صرف پاکستان کے قومی دھارے میں رہ کر اپنے حقوق کے لیے پر امن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ اس قومی جرگے میں وزیر اعظم شہباز شریف سمیت فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔

وزیر اعظم نے جرگے سے خطاب میں کیا کہا؟

گرینڈ جرگے سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قومی جرگے کا انعقاد بلوچستان کے عوام کے تحفظات دور کرنے کے لیے کیا گیا ہے اور پاکستان اپنی سلامتی پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اعلان کیا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں بلوچستان کا حصہ مزید بڑھایا جا رہا ہے۔

"بلوچستان کی محرومیوں پر توجہ دیں گے اور حالات کو ہر صورت خراب ہونے سے بچائیں گے۔"

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے امن کو تباہ کرنے کی کوششوں کو حکومت عوامی طاقت سے ناکام بنائے گی اور صوبے کے عوام کے تمام تحفظات دور کرنے کے لیے سنجیدگی سے کام کیا جائے گا۔

حکومت نے گرینڈ جرگے کا انعقاد ایک ایسے وقت کیا ہے جب صوبے میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں ایک غیرمعمولی تیزی سامنے آئی ہے۔

گزشتہ روز شورش زدہ سوراب کے علاقے میں بھی عسکریت پسندوں نے ایک بڑا حملہ کیا تھا جس میں ایک ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت اللہ بلیدی ہلاک ہو گئے تھے۔ حملے کے دوران حملہ آوروں نے سرکاری املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا تھا۔

قومی جرگے میں فریقین کو کیوں مدعو نہیں کیا گیا؟

گرینڈ جرگے سے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی سمیت سیاسی اور قبائلی عمائدین نے بھی خطاب کیا اور بلوچستان کی سکیورٹی سمیت دیگر اہم امور پر روشنی ڈالی۔

تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ اس جرگے میں صوبے کی وہ حقیقی قیادت موجود نہیں تھی جو کہ موجودہ حالات میں شورش کے خاتمے کے لیے نتیجہ خیز کردار ادا کرسکتی ہے۔

بلوچستان میں قومی دھارے کی سیاست پر یقین رکھنے والی بلوچ قوم پرست جماعت، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے قائم مقام صدر ساجد ترین کہتے ہیں کہ قبائلی جرگوں کے فیصلے سرکار نہیں عوامی قیادت ہی کرتی ہے لیکن یہاں صورتحال یکسر مختلف ہے۔

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت جو حالات ہیں انہیں طاقت کے زور پر کبھی بہتر نہیں بنایا جاسکتا۔ "آج جو جرگہ منعقد کیا گیا ہے یہ وہ جرگہ نہیں تھا جو کہ بلوچستان کی حقیقی قیادت یہاں منعقد کرتی رہی ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "جرگے میں فریقین کو مدعو کیا جاتا لوگوں کے تحفظات دور کرنے پر بات کی جاتی لیکن انہیں تو مدعو ہی نہیں کیا گیا۔

"

ساجد ترین کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی سیاسی محرومیوں کو دور کرنے کے لیے حکومت نے کبھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ ان کے بقول، "جرگوں کی افادیت اس وقت سامنے آتی ہے جب فیصلے حقیقی عوامی قیادت کرتی، وہ عناصر نہیں جو ریاستی ایماء پر ایوانوں تک پہنچے ہوں۔"

بلوچ قوم پرست جماعتوں کے اصل تحفظات کیا ہیں؟

بلوچستان میں سیاسی امور کے سینیئر تجزیہ کار میر خدا بخش مری کہتے ہیں کہ ریاست کو بلوچستان سے متعلق اپنے فیصلوں میں زمینی حقائق کو نظرانداز کرنے کی روش کو ترک کرنا ہوگا۔

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "بلوچستان میں حکومت کی مفاہمت کی پالیسی دراصل روز اول سے ہی تضادات کا شکار رہی ہے۔ صوبائی حکومت صوبے میں بالکل ڈیلیور نہیں کر رہی، جو علاقے اس وقت شدید شورش کی لپیٹ میں ہیں وہاں حکومت کی کوئی رٹ دکھائی ہی نہیں دیتی۔"

خدابخش مری کہتے ہیں کہ قومی جرگے کا انعقاد ایک خوش آئند عمل ہے لیکن اس جرگے کے فیصلوں کو تسلیم کون کرے گا۔

ان کے بقول، "بلوچستان کے حالات ملک کے تمام دیگر حصوں سے یکسر مختلف ہیں۔ ریاستی سطح پر ایسے عناصر کا سختی سے محاسبہ ہونا چاہیے جن کی پالیسیوں سے صوبے میں آج حالات اس قدر خراب ہیں کہ کوئی فرد خود کو محفوظ تصور نہیں کرتا۔"

کیا گرینڈ جرگہ دیرپا امن کی راہ ہموار کر سکے گا؟

سکیورٹی امور کے تجزیہ کار میجر ریٹائرڈ عمر فاروق کہتے ہیں کہ بلوچستان کی مسلح تحریک اس وقت نوابوں اور سرداروں کے ہاتھوں سے یکسر نکل چکی ہے اس لیے وہ اس صورتحال کی بہتری میں کوئی خاطرہ خواہ بہتری نہیں لا سکتے۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "ریاست کے خلاف جو عناصر ہتھیار اٹھا کر لڑ رہے ہیں وہ اب سرداروں اور نوابوں کے فیصلوں کو کوئی خاص اہمیت نہیں دیتے۔ لہٰذا حکومت کو ریاست اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی دوریوں کو کم کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔" عمر فاروق کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان میں مفاہمت کی حکومتی پالیسی کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے ماضی میں مفاہمت کے لیے ہونے والی بعض کوششیں سود مند ثابت ہوئی تھیں لیکن اس پیش رفت پر مزید کام نہیں کیا گیا۔

ادارت: عرفان آفتاب

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلوچستان میں بلوچستان کی کہ بلوچستان بلوچستان کے کرنے کے لیے کہتے ہیں کہ شہباز شریف کرتے ہوئے قومی جرگے جرگے میں انہوں نے نہیں کیا کیا گیا

پڑھیں:

پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ

نئی دہلی (نیوز ڈیسک )بھارت کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات اور دفاعی معاہدے کی پیش رفت کے بارے میں اطلاعات تھیں اور ان پر غور بھی کیا جا رہا تھا۔

انڈین وزارتِ خارجہ نے یہ بیان پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان طے پانے والے اہم ’اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے‘ پر ردِعمل دیتے ہوئے جاری کیا ہے۔

Our response to media queries on reports of the signing of a strategic mutual defence pact between Saudi Arabia and Pakistan
???? https://t.co/jr2dL0L4xP pic.twitter.com/Exlrm4wBEw

— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) September 18, 2025


انڈین وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’ہمیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق ’اسٹرٹیجک دفاعی معاہدے‘ (جوائنٹ اسٹریٹجک ڈیفنس ایگریمننٹ) پر دستخط سے متعلق اطلاعات ملی ہیں۔‘

انڈین وزارتِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس اہم پیش رفت کے اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی استحکام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور اس پر کام جاری رہے گا۔

انڈین حکومت اپنے مفادات کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

پاکستان اور سعودی عرب نے دفاعی معاملات میں تعاون اور سلامتی سے متعلق اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت ’کسی ایک ملک کے خلاف بیرونی جارحیت کو دونوں ملکوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔‘

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دفاعی شراکت داری سے متعلق اس معاہدے کا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب اسرائیل کی جانب سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد سے عرب ممالک میں تشویش پائی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ ایران-اسرائیل تنازع کے دوران بھارت کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کی گئی تھی، اسی طرح پاکستان-بھارت تنازع میں اسرائیل نے بھارت کو مدد فراہم کی تھی، مشرق وسطیٰ کے خطے میں اہم پیشرفت کے دوران پاکستان کے کردار کو مرکزی اہمیت حاصل ہونے پر بھارت میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم محمد شہبازشریف سعودی عرب کا دورہ مکمل کرنے کے بعد لندن روانہ
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ
  • وزیراعظم سعودی عرب کا سرکاری دورہ مکمل کرنے کے بعد ریاض سے لندن روانہ
  • حکمران سیلاب کی تباہ کاریوں سے سبق سیکھیں!
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پی ٹی وی کے انگریزی چینل ’پاکستان ٹی وی ڈیجیٹل‘ کا افتتاح کردیا
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیر اعظم شہباز شریف پر جرح مکمل
  • شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے