Express News:
2025-07-24@03:59:41 GMT

کرپٹو کرنسی: مالیاتی مستقبل کی نئی جہت

اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT

دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی نے مالیاتی نظام کو ایک نئی شکل دینے کا آغاز کر دیا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک اس ٹیکنالوجی کو اپنے معاشی ڈھانچے میں شامل کرنے کے لیے قانون سازی اور ادارہ جاتی اصلاحات کر رہے ہیں جب کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک اس حوالے سے تذبذب کا شکار رہے ہیں۔ 

جیسے کہ عام طور پر ہوتا ہی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے حکمران طبقے ہر نئی تبدیلی کو بہت دیر کے ساتھ قبول کرنے پر تیار ہوتے ہیں۔ تاہم حالیہ دنوں میں ایک اہم پیشرفت نے اس میدان میں پاکستان کے مستقبل کی سمت کا تعین کرنا شروع کر دیا ہے اور پاکستان بھی نئے مالیاتی دور میں داخل ہونے کے لیے تیار ہے۔

کرپٹو کرنسی کیا ہے؟ اس کا مستقبل کیا ہے؟ اور حال میں یہ کتنی کامیاب جا رہی ہے؟ پاکستان کے پڑھے لکھے طبقے کے لیے بھی اسے سمجھنا ضروری ہے تاکہ وہ نئے مالیاتی نظام کے تقاضوں کو بخوبی سمجھ سکیں اور اس کے ساتھ چلنے کے قابل ہو جائیں۔ یہی ترقی کا زینہ ہے۔

کرپٹو کرنسی، بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ایک غیرمرکزی (ڈی سینٹرلائزڈ) ڈیجیٹل کرنسی ہے جو حکومت یا کسی مرکزی بینک کی مداخلت سے آزاد ہوتی ہے۔ بٹ کوائن، ایتھریم اور دیگر اسی طرح کی کرنسیاں بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہوتی ہیں۔ گو پاکستان میں اس حوالے سے ابھی قانون سازی ہونا باقی ہے۔

کرپٹو کرنسیاں اب بتدریج دنیا بھر میں مالی لین دین کا متبادل ذریعہ بنتی جا رہی ہیں، خصوصاً ان معاشروں میں جہاں روایتی مالیاتی نظام عوام کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔ پاکستان میں بھی کرپٹو کرنسی کی مقبولیت خاموشی سے بڑھ رہی ہے۔

ٹیکنالوجی سے وابستہ نوجوان، فری لانسرز اور بیرون ملک سے رقم حاصل کرنے والے افراد نے کرپٹو کو ایک متبادل مالیت نظام کے طور پر اپنا لیا ہے۔ پاکستان میں بھی اس کا استعمال ہو رہا ہے۔ حالیہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 90 لاکھ افراد کرپٹو سے کسی نہ کسی سطح پر وابستہ ہیں۔ یہ تعداد پاکستان کو دنیا کے ان دس ممالک میں شامل کرتی ہے جہاں کرپٹو کو عوامی سطح پر سب سے زیادہ اپنایا جا رہا ہے۔

دوسری طرف اس حوالے سے حکومتی رویہ ابہام کا شکاررہا۔ ماضی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 2018میں ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کرپٹو کرنسی کو غیرقانونی قرار دیا تھا اور مالیاتی اداروں کو اس سے وابستہ کسی بھی سروس کی فراہمی سے روک دیا تھا۔

اس پابندی کے باعث ملک میں کرپٹو سرگرمیاں غیررسمی اور غیرمحفوظ انداز میں جاری رہیں تاہم اب حکومت پاکستان کو اس کی اہمیت کا ادراک ہو گیا ہے۔ کرپٹو نہ صرف ایک حقیقت ہے بلکہ عالمی مالیاتی نظام میں اس کا کردار بڑھتا جا رہا ہے۔ اسی تناظر میں حکومت پاکستان نے اس ہفتے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے ’’کرپٹو کونسل‘‘ کے قیام کا اعلان کیا، جس کا مقصد ملک میں ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے پالیسی سازی، رہنمائی اور نگرانی فراہم کرنا ہے۔

اس کونسل کی سربراہی کے لیے ایک باصلاحیت نوجوان بلال بن ثاقب کو چیف ایگزیکٹو مقرر کیا گیا ہے۔کرپٹو کونسل جن اہم نکات پر کام کرے گی وہ کچھ اس طرح ہیں۔

پاکستان میں کرپٹو کرنسی سے متعلق واضح پالیسی وضع کرنا، سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرنا، مقامی کرپٹو ایکسچینجز کے قیام کو فروغ دینا، عالمی اداروں سے ہم آہنگ ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنا۔

ان امور کے علاوہ بھی کرپٹو کرنسی کے معاملے میں پاکستانیوں کو کئی اور مشکلات کا بھی سامنا ہے۔ کرپٹو پر واضح قانون سازی کی کمی نے سرمایہ کاروں کو خطرات سے دوچار کر رکھا ہے۔ مقامی نوجوان اور کرپٹو کے ماہرین کے برین ڈرین کو بھی روکنا ہے۔

کرپٹو کرنسی کے تجربہ کار اور اسٹارٹ اپس پاکستان میں پابندیوں کی وجہ سے بیرونِ ملک منتقل ہو رہے ہیں، انھیں روکنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ اس ابھرتے ہوئے مالیاتی نظام میں ہمارے پاس تربیت یافتہ افراد کی کمی نہ رہے۔

اس معاملے میں اگر حکومت سنجیدگی سے اقدامات کرے تو کرپٹو اور ’’بلاک چین ٹیکنالوجی‘‘ سے پاکستان بہت فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ دیہی علاقے جہاں بینکنگ کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں وہاں اس کی کمی کو کرپٹو کے ذریعے پورا کیا جا سکتا ہے۔ کرپٹو کرنسی کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے کم لاگت اور تیز ترسیلات ممکن ہوں گی۔

کرپٹو کرنسی کے میدان میں پاکستان ابھی آغاز کی منزل پر ہے لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ریاستی ادارے، پالیسی ساز اور سول سوسائٹی مل کر ایک متفقہ لائحہ عمل اختیار کریں۔ کرپٹو کونسل کا قیام یقینا ایک مثبت سمت کی جانب پہلا قدم ہے، آخری نہیں۔اگر ہم نے اس موقع سے فائدہ نہ اٹھایا تو پاکستان عالمی مالیاتی نظام میں بہت پیچھے رہ جائے گا۔ دنیا ڈیجیٹل مالیات کی جانب بڑھ رہی ہے اور پاکستان کو اس کا حصہ بننا ہو گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کرپٹو کرنسی کے مالیاتی نظام پاکستان میں کرپٹو کو کے لیے

پڑھیں:

دیامر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، نظامِ زندگی مفلوج

گلگت بلتستان کا ضلع دیامر شدید سیلاب کی لپیٹ میں آگیا ہے، جہاں مختلف علاقوں میں سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے۔ چلاس کے علاقوں تھور، نیاٹ اور تھک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ تھور میں سیلاب کے باعث ایک مسجد شہید ہو گئی، رابطہ پل بہہ گیا اور پانی واپڈا کالونی میں داخل ہو چکا ہے۔

ترجمان حکومت گلگت بلتستان فیض اللّہ فراق کے مطابق تھک میں صورتحال مزید سنگین ہے جہاں سیلابی ریلوں نے کم و بیش 50 مکانات بہا دیے، متعدد علاقے جھل تھل کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ اسی علاقے میں ایک خاتون سمیت 5 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جن میں ایک مقامی باشندہ شامل ہے جبکہ باقی 4 کا تعلق دیگر صوبوں سے بتایا گیا ہے۔ مزید 4 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 15 سے زائد افراد تاحال لاپتا ہیں۔ سیلابی ریلے میں تقریباً 15 گاڑیاں بھی بہہ گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان، شاہراہ تھک بابوسر پر سیلابی ریلے کی تباہ کاریاں، 3 سیاح جاں بحق، 15 سے زائد لاپتا

شاہراہ بابوسر پر ایک گرلز اسکول، 2 ہوٹل، ایک پن چکی، گندم ڈپو، پولیس چوکی اور ٹورسٹ پولیس شلٹر مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ سیلاب سے شاہراہ سے متصل 50 سے زائد مکانات ملیا میٹ ہوچکے ہیں، 8 کلومیٹر سڑک شدید متاثر ہے اور کم از کم 15 مقامات پر روڈ بلاک ہوچکی ہے۔ تھک بابوسر میں 4 اہم رابطہ پل بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

???? دنیور، گلگت بلتستان_

سیلاب نے خطرناک صورت اختیار کر لی ہے
دنیور میں سیلاب گھروں میں داخل ہو گیا!

گلگت شہر اور گردونواح میں سیلابی خطرہ
گلگت کے نواحی علاقوں دنیور اور ملحقہ دیہی گاؤں میں گزرنے والی ندیوں میں اچانک پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے، اور کئی مقامات پر سیلاب کی… pic.twitter.com/Q1kVyrMm9i

— Gilgit Baltistan Tourism. (@GBTourism_) July 22, 2025

سیلاب سے نہ صرف رہائشی املاک متاثر ہوئی ہیں بلکہ ہزاروں فٹ عمارتی لکڑی بھی پانی میں بہہ گئی ہے، جبکہ 2 مساجد بھی شہید ہوچکی ہیں۔ تھک بابوسر میں مواصلاتی نظام مکمل طور پر درہم برہم ہو چکا ہے جس کے باعث کئی سیاحوں کا اپنے خاندانوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔ لاپتا سیاحوں کی تلاش کا عمل جاری ہے، جبکہ اب تک 200 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کرکے چلاس پہنچایا گیا ہے، جہاں سے وہ اپنے اہلخانہ سے دوبارہ رابطے میں آچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دیامر: ’حقوق دو ڈیم بناؤ‘ تحریک کا آغاز، مظاہرین نے قرآن پاک پر حلف کیوں اٹھایا؟

متاثرہ علاقوں میں محکمہ صحت دیامر کی جانب سے میڈیکل کیمپ قائم کر دیا گیا ہے اور چلاس جلکھڈ روڈ کی بحالی کا کام بھی جاری ہے۔ تتا پانی اور لال پڑی سمیت دیگر مقامات پر قراقرم ہائی وے کو چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے تاکہ امدادی سرگرمیوں کو ممکن بنایا جاسکے۔ تاہم بابوسر روڈ پر ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور تمام تر ٹریفک معطل کردی گئی ہے۔

#سیلاب
ترجمان حکومت #گلگت_بلتستان فیض اللہ فراق کے مطابق ضلع دیامر چلاس شہر کے گردو نواح میں شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی اور واپڈا کالونی زیر آب گئی ہے، جہاں کئی افراد موجود ہیں۔
ترجمان کے مطابق چھوٹی گاڑیوں کے لیے شاہراہِ قراقرم کھول دی گئی، تاہم بابوسر کا راستہ… pic.twitter.com/MGD5SZxw2z

— Abdul Jabbar Nasir (عبدالجبارناصر) (@ajnasir) July 22, 2025

ڈپٹی کمشنر دیامر عطا الرحمٰان کاکڑ نے بتایا کہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے جو 24 گھنٹے کام کرے گا، اور عوام کو کسی بھی ایمرجنسی میں فوری مدد کے لیے فراہم کردہ نمبرز پر رابطے کی ہدایت کی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news تھک بابو سر چلاس دیامر سیلاب گلگت بلتستان

متعلقہ مضامین

  • مغرب کی بالادستی اور برکس کانفرنس سے وابستہ دنیا کا مستقبل
  • پاکستان اور ایل سلواڈور میں کرپٹو تعاون پر مبنی تعلقات کا آغاز
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے، وزیراعظم
  • کیا9مئی کیس میں بری شاہ محمود پی ٹی آئی کی قیادت سنبھال سکتے ہیں؟
  • ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے: وزیراعظم
  • مستقبل میں پروٹیکٹڈ صارفین کی کٹیگری ختم ‘ بے نظرانکم سپورٹ پروگرام پر تعین کیلا جائیگا ِ سکر ٹر یک پاور 
  • اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا
  • پائیدار ترقی محض خواب نہیں بلکہ بہتر مستقبل کا وعدہ ہے، گوتیرش
  • دیامر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری، نظامِ زندگی مفلوج
  • ٹرین کے ذریعے پاکستانی جعلی کرنسی کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام