بجلی بندش کیخلاف نیشنل ہائی وے پر احتجاج ( ٹریفک جام میں لوٹ مار کی وارداتیں)
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
پولیس افسران اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کی کوششیں ناکام، قربانی کے جانور لانے والے بھی پھنس گئے
قائد آباد سے ملیر ہالٹ تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی، مسلح ملزمان نوجوان سے موٹر سائیکل چھین کر فرار ہو گئے
بجلی کی بندش کے خلاف قائد آباد نیشنل ہائی وے پر شدید احتجاج جمعہ کی شب 8 بجے سے تاحال جاری ہے، جس کی وجہ سے ٹریفک شدید جام ہوگیا اور اس دوران لوٹ مار کی وارداتیں بھی ہوئیں۔قائد آباد نیشنل ہائی وے پر بجلی کی طویل بندش کے خلاف شہریوں کا احتجاج کئی گھنٹوں سے جاری ہے، جس کے باعث نیشنل ہائی وے اور اطراف میں بدترین ٹریفک جام اور بدامنی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔مظاہرین کے مطابق جب تک بجلی کی فراہمی بحال نہیں کی جاتی، احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا ۔احتجاج کے باعث نیشنل ہائی وے پر قائد آباد سے ملیر ہالٹ تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، جب کہ ہیوی ٹریفک بھی مکمل طور پر جام ہو کر رہ گیا ہے اور شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے،اس صورت حال میں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ خصوصاً وہ افراد جو عیدالاضحیٰ کے لیے قربانی کے جانور خرید کر واپس جا رہے تھے، گاڑیوں میں پھنس کر رہ گئے۔پولیس افسران اور مظاہرین کے درمیان متعدد بار مذاکرات کی کوشش کی گئی، تاہم تمام کوششیں تاحال ناکام رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ٹریفک جام کی آڑ میں جرائم پیشہ عناصر نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے لوٹ مار شروع کر دی اور مسلح ملزمان نے ایک نوجوان سے موٹر سائیکل چھین لی اور فرار ہو گئے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: نیشنل ہائی وے پر
پڑھیں:
جے یو آئی کا خیبر پختونخوا میں کرپشن، بدانتظامی کیخلاف احتجاج کا اعلان
اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کو صوبے میں کرپشن، بدانتظامی، عہدوں کی خرید و فروخت، فنڈز کی نیلامی، کوہستان میں 40 ارب کی کرپشن، سولرائزیشن کی کرپشن، گندم اسکینڈل، زرعی ٹیکس اور مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان نے خیبر پختونخوا (کے پی) حکومت سے کوہستان کرپشن اسکینڈل، بی آر ٹی مالم جبہ اور بلین ٹری کرپشن کی تحقیقات کرکے مجرموں کو قوم کے سامنے بے نقاب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے صوبے میں کرپشن اور بدانتظامی کے خلاف عید کے بعد احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پشاور میں مرکزی اور صوبائی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جہاں مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان نے خصوصی شرکت کی۔ اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کو صوبے میں کرپشن، بدانتظامی، عہدوں کی خرید و فروخت، فنڈز کی نیلامی، کوہستان میں 40 ارب کی کرپشن، سولرائزیشن کی کرپشن، گندم اسکینڈل، زرعی ٹیکس اور مائنز اینڈ منرلز بل کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ جے یو آئی صوبائی حکومت کی کرپشن، اقربا پروری، بدانتظامی، امن و امان کی بگڑتی صورت حال، کم عمری کی شادی کے بل، مائینز اور منرلز بل کے خلاف عید بعد ہزارہ ڈویژن میں احتجاج شروع کیا جائے گا۔ جمعیت علمائے اسلام نے فیصلہ کیا کہ 29 جون کو بٹگرام میں احتجاج کیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمان کی موجودگی میں منعقدہ اجلاس میں بی آر ٹی مالم جبہ کیس، کوہستان اسکینڈل اور کرپشن کے واقعات کو صوبائی حکومتوں کے ملکی تاریخ کے بدنام ترین اسکینڈلز قرار دیا گیا۔ اجلاس میں مائینز اور منرلز بل کو صوبے کے حقوق اور اختیارات پر ڈاکا اور اسے آئین کے منافی قرار دیا گیا۔
ترجمان جے یو آئی نے بیان میں کہا کہ اجلاس میں مطالبہ کیاگیا کہ کوہستان اسکینڈل سمیت بی آر ٹی مالم جبہ اور بلین ٹری کرپشن کی تحقیقات کرکے قوم کے سامنے مجرموں کو بےنقاب کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی طرف سے قومی خزانہ سے لاہور ہائی کورٹ بار کو 8 کروڑ روپے کی خطیر رقم کی منظوری دینے کے فیصلے کو خیبر پختونخوا کے عوام کے ساتھ زیادتی قرار دیا گیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ اجلاس میں کم عمری کی شادی بل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ قانونی مشاورت کے بعد قانون کو شریعت کورٹ میں چیلنج کرنے کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھی اسلام دشمن قانون کے خلاف مہم چلائی جائے گی۔