کشمیر دنیا میں انسانی حقوق کی پامالی کی ایک المناک داستان ہے، چوہدری قربان
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
کوآرڈینیٹر کشمیر سالیڈیریٹی کمپین لوٹن کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ کشمیر تنازعہ دنیا کے طویل المدتی تنازعات میں سے ایک ہے جس نے لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حاجی چوہدری محمد قربان کوآرڈینیٹر، کشمیر سالیڈیریٹی کمپین لوٹن نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ اپنے بیان میں حاجی چوہدری محمد قربان کوآرڈینیٹر، کشمیر سالیڈیریٹی کمپین لوٹن نے کہا ہے کہ کشمیر دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پامالی کی ایک المناک داستان ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت کشمیری عوام کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں مگر بدقسمتی سے سات دہائیوں سے زائد عرصے گزر جانے کے باوجود کشمیریوں کو یہ بنیادی حق نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپیل کرتے ہیں کہ کشمیری عوام کو تسلیم شدہ حق خودارادیت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کریں۔ محمد قربان نے کہا کہ کشمیر تنازعہ دنیا کے طویل المدتی تنازعات میں سے ایک ہے جس نے لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔ 1948ء اور 1949ء کی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق، کشمیری عوام کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ طور پر اپنی مرضی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں تاہم، ان قراردادوں آج تک عملدرآمد نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر بند کرے۔ کشمیریوں پر ظلم، جبر اور تشدد کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ عورتوں، بچوں اور بزرگوں سمیت تمام کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق دیے جائیں۔ کشمیری رہنماؤں کو نظربند کرنے کی پالیسی ترک کی جائے اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور بھارت کشمیریوں کو آزادانہ رائے شماری کا حق دے۔ عالمی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر فوری توجہ دیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی قراردادوں کے میں انسانی حقوق کی مستقبل کا فیصلہ کشمیریوں کو کہ کشمیر نے کہا
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔