بلاول کی سربراہی میں پاکستانی وفد نیویارک پہنچ گیا، صدر اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کو بریفنگ دے گا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں پاکستان کا وفد جنگی جنون میں مبتلا بھارت کے ناپاک عزائم بے نقاب کرنے کے لیے نیویارک پہنچ گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق وفد 2 جون تک نیویارک میں قیام کرے گا اور مختلف اہم شخصیات سے ملاقات کرے گا۔
بلاول بھٹو کی قیادت میں وفد سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ، صدر جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کے اراکین کو خطے کی صورتحال سے آگاہ کرے گا۔
پاکستان کا وفد غیر وابستہ ممالک کی تنظیم کے اراکین سے بھی ملاقات کرے گا، وفد نیویارک میں او آئی سی گروپ کو بھی بریفنگ دےگا۔
پاکستانی وفد 3 جون کو واشنگٹن پہنچے گا، اور وہاں 6 جون تک قیام کرے گا، واشنگٹن میں امریکی حکام اور تھنک ٹینک سے ملاقاتیں ہوں گی۔
واضح رہے کہ پاک-بھارت حالیہ کشیدگی کے بعد بھارت نے جارحیت کرنے کے باوجود اپنا پروپیگنڈا پھیلانے کی غرض سے ششی تھرور کی سربراہی میں ایک وفد امریکا بھیجا تھا، جس نے دیگر ممالک کے دورے بھی کرنے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی پروپیگنڈے کا جواب دینے کے لیے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا وفد تشکیل دیا تھا، جو عالمی برادری اور دوست ممالک کو حالیہ کشیدگی کی وجوہات، پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کرکے عالمی حمایت سمیٹے گا۔
Post Views: 8.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی سربراہی میں کرے گا
پڑھیں:
غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔