تھائی لینڈ کی حسینہ کے سر پر مس ورلڈ 2025ء کا تاج سج گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ اوپل سچاتا چوانگسری نے 72ویں مس ورلڈ 2025ء کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔ بین الاقوامی مقابلۂ حسن کا انعقاد بھارت کے جنوبی شہر حیدرآباد میں ہوا۔جس میں دنیا بھر کی 108 حسیناؤں نے حصہ لیا۔اوپل چوانگسری کو گزشتہ سال کی مس ورلڈ، چیک ریپبلک کی کرسٹینا پشکوا نے تاج پہنایا۔اوپل سیاسیات کی طالبہ اور Opal for Her نامی سماجی مہم کی بانی ہیں۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ لمحہ صرف میری ذاتی کامیابی نہیں بلکہ ہر اُس لڑکی کا خواب ہے جو دنیا میں آواز بلند کرنا چاہتی ہے اور تبدیلی لانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مس ورلڈ کے عالمی پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے اپنی مہم کو دنیا بھر میں وسعت دیں گی۔ Opal for Her ایک ایسا فلاحی منصوبہ ہے جو چھاتی کے سرطان سے متاثرہ خواتین کے لیے شعور اجاگر کرنے اور ان کی مدد فراہم کرنے پر کام کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مس ورلڈ
پڑھیں:
حسینہ واجد کو ایک اور جھٹکا، بنگلادیش میں کرنسی نوٹ سے شیخ مجیب کی تصویر ہٹادی گئی
بنگلا دیش کے ’’بابائے قوم‘‘ شیخ مجیب الرحمان کی تصویر کو ملک کے کرنسی نوٹوں سے ہٹادیا گیا ہے۔
بنگلادیش میں اس غیرمعمولی تبدیلی نے نہ صرف معیشت کے کاغذی روپ کو بلکہ سیاسی فضا کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔ حالیہ دنوں حکومت کی جانب سے نئے کرنسی نوٹ جاری کیے گئے ہیں جن پر اب ملک کے بانی اور شیخ حسینہ واجد کے والد، شیخ مجیب الرحمان کی تصویر موجود نہیں ہے۔
اتوار کے روز بنگلادیشی بینک نے باضابطہ طور پر 20، 50 اور 1000 ٹکہ مالیت کے نئے ڈیزائن والے نوٹ جاری کیے، جن پر کسی بھی انسانی شخصیت کی تصویر شامل نہیں کی گئی۔ بلکہ اس کی جگہ قدرتی مناظر اور تاریخی مقامات کی دلکش تصاویر نے لے لی ہے۔
بینک کے ترجمان نے وضاحت کی کہ یہ تبدیلی صرف ایک جمالیاتی پہلو کی نہیں بلکہ ایک نئے وژن کی عکاسی کرتی ہے، جہاں قوم کو ثقافتی اور تاریخی ورثے سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ یہ عمل مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا، اور آئندہ بھی مختلف مالیت کے نوٹوں میں اسی طرز پر تبدیلی کی جائے گی۔ تاہم، عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ پرانے نوٹ اور سکے بدستور قانونی طور پر گردش میں رہیں گے۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب بنگلادیشی کرنسی کے ڈیزائن میں رد و بدل کی گئی ہو۔ 1972 میں ملک کے قیام کے بعد ابتدائی نوٹوں پر ملک کا نقشہ نمایاں تھا، لیکن بعد میں جب شیخ مجیب الرحمان اور ان کی جماعت عوامی لیگ اقتدار میں آئی، تو نوٹوں پر بانیِ قوم کی تصویر کو شامل کیا گیا۔ جب دیگر جماعتیں، خصوصاً بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی)، حکومت میں آئیں، تو کرنسی پر آثار قدیمہ اور تاریخی مقامات کی تصاویر شامل کی گئیں۔
تاہم، اس بار تبدیلی ایک غیرمعمولی سیاسی موڑ کے ساتھ آئی ہے۔ گزشتہ برس 5 اگست کو بنگلادیش میں حکومت مخالف مظاہروں نے سنگین شکل اختیار کی، جن میں سیکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس کے بعد وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد، جو شیخ مجیب کی بیٹی ہیں، استعفیٰ دے کر مبینہ طور پر بھارت منتقل ہوگئیں۔ فی الوقت ملک میں ایک نگران حکومت قائم ہے، جو عبوری طور پر ریاستی معاملات چلا رہی ہے۔
شیخ مجیب الرحمان کو بنگلادیش ’بابائے قوم‘ کا درجہ حاصل ہے، اور ان کی تصویر کو کرنسی نوٹوں سے ہٹانا صرف ایک ڈیزائن چینج نہیں، بلکہ ملک کی سیاست اور قومی شناخت میں بڑی تبدیلی کا اشارہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس فیصلے نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے: کیا بنگلادیش اپنی تاریخ کو دوبارہ لکھنے جا رہا ہے؟