Express News:
2025-11-03@01:44:02 GMT

روشن اور تاریک پہلو (آخری حصہ)

اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT

ایسے لوگ جان لیں کہ اللہ کا عذاب بہت سخت ہے۔ سورۃ الطلاق میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے بارے میں بتایا ہے جنھوں نے اللہ کے احکام کو نہیں مانا اور اپنی من مانی کی۔

’’ اورکتنی ہی بستیاں ایسی ہیں جنھوں نے اپنے پروردگار اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرکشی کی تو ہم نے ان کا سخت حساب لیا اور انھیں سزا دی، ایسی بری سزا جو انھوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی، چنانچہ انھوں نے اپنے اعمال کا وبال چکھا اور ان کے اعمال کا آخری انجام نقصان ہی نقصان ہوا۔‘‘

اللہ تعالیٰ آیت نمبر 10(مع تفسیر) میں فرماتے ہیں ’’ اور آخرت میں ہم نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے، لہٰذا اے عقل والو! جو ایمان لے آئے ہو، اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ نے تمہارے پاس ایک سراپا نصیحت بھیجی ہے، یعنی وہ رسول جو تمہارے سامنے روشنی دینے والی اللہ کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں تاکہ جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنھوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئیں اور جو شخص اللہ پر ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے اللہ اس کو ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جہاں جنتی لوگ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اللہ نے ایسے شخص کے لیے بہترین رزق طے کردیا ہے۔‘‘

آج ہمارا معاشرہ برائیوں کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کچھ تو لوگوں کی اپنی جہالت ہے اور رہی سہی کسر چینلز نے پوری کر دی ہے، بہن اور سالیوں کے پاکیزہ رشتوں کے تقدس کے علاوہ ساس، سسر کا رشتہ بھی بہو کے لیے قابل احترام ہے، گویا وہ ان کی بیٹی کی ہی طرح اہمیت رکھتی ہے، اور سسر یا دیور کی بری نگاہ دین و دنیا میں تباہی کے مترادف ہے۔

کتنے ہی ڈرامے ایسے نشر ہو چکے ہیں اور مزید یہ سلسلہ جاری ہے۔ یہ وہ دور چل رہا ہے، جس میں اللہ اور اس کے رسولؐ کی تعلیم کو یکسر بھلا دیا گیا ہے، جس کا نتیجہ معصوم بچیاں اور بیٹیاں اپنے ہی گھر میں محفوظ نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے اور جب تمہارے بچے بلوغت کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اسی طرح اجازت لیا کریں جیسے ان سے پہلے بالغ ہونے والے بچے اجازت لیتے رہے ہیں، اللہ اسی طرح تمہارے سامنے آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے اور اللہ علم کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک ہے۔

بیٹے ہوں یا بیٹیاں ایک خاص فاصلہ اپنے والدین سے ضروری ہے، لیکن زمانہ شیرخواری سے بچپن یعنی دس،گیارہ سال تک وہ اپنے والدین کے ساتھ ایک ساتھ بستر پر لیٹ بیٹھ سکتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ وہ اپنے والدین کی خدمت بھی نہ کریں ان کی عزت و احترام ان کے ذاتی کام کرنا فرض ہے کہ اللہ اپنی اس آیت کے ذریعے احساس دلاتا ہے کہ جس طرح انھوں نے تمہیں بچپن میں پالا پوسا تھا اور ان کے سارے کام کیے تھے جب تم ایک گوشت کے لوتھڑے کی مانند تھے۔ بے شمار اولادیں ایسی بھی لائق فائق ہیں جو اپنے بیمار والدین کے لیے خدمت گار نہیں رکھتے ہیں بلکہ سارے کام انجام دے کر اپنے لیے جنت کی راہیں ہموار کر لیتے ہیں۔

ٹی وی پروگراموں کے کردار ’’عدت‘‘ پوری کرنے سے مبرا نظر آتے ہیں اور یہ ہی حال ہمارے معاشرے کا ہے شوہر کے انتقال یا طلاق کے بعد عدت کے احکام پر عمل کرنا غیر ضروری سمجھ لیا گیا ہے، ایک ہفتہ بھی نہیں گزرتا ہے وہ بن سنور کر شادی بیاہ میں ایسے شرکت کرتی ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہے، جانوروں کے مرنے پر بھی لوگ دکھی ہو جاتے ہیں اور کئی ہفتوں غم میں گزارتے ہیں۔ 

چونکہ پالتو جانوروں سے محبت فطری بات ہے، اب بھلا شوہر کا کتے، بلی یا دوسرے جانور، ان سے کیا مقابلہ؟ دکھی ہونا تو دور کی بات ہے غم اور محرومی کا اظہار بھی انھیں بے مقصد نظر آتا ہے۔ لیکن یہ بات تمام بیواؤں اور مطلقہ خواتین کے لیے لاگو نہیں ہوتی ہے، بے چاری بے شمار خواتین تو شوہر سے جدائی کے بعد اس کی یاد میں بسر کرتی ہیں اور دوسری شادی کرنا، یا دنیا کے رسم و رواج، شادی بیاہ اور تہواروں میں خوشی منانا اپنے لیے شجر ممنوعہ سمجھ لیتی ہیں، اللہ تعالیٰ نے اس طریقے کو پسند نہیں فرمایا ہے۔ ہر کام اعتدال اور اخلاق وتہذیب کے دائرے میں ہی مناسب معلوم ہوتا ہے۔

 ایسے ایسے پروگرام دکھائے جاتے ہیں کہ الامان۔ حاضرین اور اینکر پرسن اور ناظرین سب ہی لطف اٹھاتے ہیں، گفتگو میں تہذیب نہیں، لباس مغربی طرز کا، دوپٹہ تو عرصہ دراز سے غائب ہو چکا، جو کبھی ایک شانے پر جھول رہا ہوتا تھا، اب اس کی بھی چھٹی۔ اگر کہا جائے کہ لباس سے کچھ نہیں ہوتا ہے، ہم دل سے مسلمان ہیں اگر ایسا ہوتا تو اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں یہ نہیں فرماتا کہ علی الحیاوالایمان۔

یعنی ’’حیا‘‘ ایمان کا حصہ ہے اور اپنی زینت کو چھپاؤ، زمین پر اکڑ کر نہ چلو، ایسے زیور نہ پہنو، جو بجتے ہوں۔ شادیوں کے معاملے میں بھی لڑکیاں اپنی من مانی کرتی نظر آتی ہیں، اچھے اچھے رشتوں کو ٹھکرا کر والدین کو شرمندہ اور دکھ سے ہمکنار کرتی ہیں، اپنے والدین سے ہم کلام ہوتے ہوئے ذرہ برابر لحاظ نہیں رکھا جاتا ہے۔

یہ وہ حقائق ہیں جن کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں بھی ایسی ہی تیز ترار لڑکیاں سامنے آئی ہیں، وہ جو چاہتی ہیں کرتی ہیں وہ والدین کو خاطر میں نہیں لاتی ہیں۔ آج کی اولادوں نے اپنے آپ کو عقل کل سمجھ لیا ہے اور ان کا یہ عمل انھیں نیکی اور شرافت سے دور بہت دور لے جاتا ہے چونکہ اللہ کے احکام کی خلاف ورزی عذاب کا باعث ہوتی ہے۔

جب سے اسمارٹ موبائل آئے ہیں مزید تباہی کے در وا ہوئے ہیں۔ حکومت اگر اپنے ملک اور اپنی رعایا سے مخلص ہے تب وہ ان حالات پر نہ صرف یہ کہ توجہ دے بلکہ تدارک بھی کرے، ایسا کرنا اپنے ملک کو استحکام بخشنا ہے انھی نوجوانوں کو نہ صرف یہ کہ اپنے خاندان کی حفاظت کرنا ہے بلکہ برائی کی جڑوں کو کاٹنا ناگزیر ہے۔ ملک ایسے ہی پھلتے پھولتے اور خوشحال نہیں ہوتے ہیں جب تک کہ حکومت اور اس کی رعایا مل جل کر کام نہ کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اپنے والدین اللہ تعالی کرتی ہیں ہیں اور اور ان کے لیے ہے اور

پڑھیں:

’منت میں میرے پاس بھی کمرہ نہیں، کرائے پر رہ رہا ہوں‘، شاہ رخ خان

بالی ووڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان نے سوشل میڈیا پر اپنے مداحوں کو بتایا کہ اس وقت اپنے مشہور بنگلے ’منت‘ میں ان کے پاس کمرہ نہیں بلکہ وہ کرائے کے فلیٹ میں مقیم ہیں۔

شاہ رخ خان نے مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم ایکس پر اپنے مداحوں کے ساتھ ایک سوال جواب سیشن کا انعقاد کیا، اس دوران انہوں نے اپنے چاہنے والوں کے متعدد سوالات کے جوابات دیے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ رخ خان نے 59 سال کی عمر میں جوان نظر آنے کا حیران کن راز فاش کردیا

ایک مداح نے مزاحیہ انداز میں شاہ رخ خان سے پوچھا کہ ’سر، آپ کی سالگرہ کے لیے ممبئی پہنچ گیا ہوں، لیکن کمرہ نہیں مل رہا۔ منت میں ایک کمرہ مل سکتا ہے؟‘

شاہ رخ خان نے اس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’منت میں تو میرے پاس بھی کمرہ نہیں ہے آج کل بھاڑے (کرائے) پر رہ رہا ہوں‘۔

Mannat mein toh mere paas bhi room nahi hai aaj kal….Bhaade pe reh raha hoon!!! https://t.co/WgU3pUepGt

— Shah Rukh Khan (@iamsrk) October 30, 2025

اداکار کے اس جواب نے مداحوں کو خوب محظوظ کیا، اور سوشل میڈیا پر صارفین نے ان کے کرائے کے مکان کے حوالے سے مزید دلچسپ تبصرے شروع کر دیے۔ بعض مداحوں نے مزاحاً یہ بھی پوچھا کہ ’شاہ رخ خان کا کرایہ آخر کتنا ہوگا‘۔ تو کشھ نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ’مالک مکان کون ہے‘۔

ذرائع کے مطابق شاہ رخ خان، ان کی اہلیہ گوری خان اور بچے اس وقت باندرا کے ایک عالیشان اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے عارضی طور پر اپنے مشہور بنگلے ’منت‘ سے مارچ 2025 میں منتقلی اختیار کی تھی، کیونکہ بنگلے کی تزئین و آرائش کا کام جاری ہے، جو آئندہ چند سالوں تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مکیش امبانی یا شاہ رخ خان، امیر ترین بھارتی کون؟ نئی فہرست جاری

شاہ رخ خان اتوار کے روز اپنی 60ویں سالگرہ منائیں گے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ یہ موقع اپنے اہلِ خانہ اور قریبی دوستوں کے ساتھ علی باغ میں منانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایسی خبریں بھی ہیں کہ اسی دن ان کی اگلی فلم، جو سدھارتھ آنند کے ساتھ ہے، کی پہلی جھلک بھی جاری کی جا سکتی ہے۔ پہلے کہا جا رہا تھا کہ فلم کا نام ’کنگ‘ ہوگا، لیکن سیشن کے دوران شاہ رخ نے بتایا کہ فلم کا نام ابھی سرکاری طور پر طے نہیں کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ شاہ رخ خان شاہ رخ خان فلم شاہ رخ خان گھر منت

متعلقہ مضامین

  • روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
  • تجدید وتجدّْ
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
  • آزادکشمیر کی 78سالہ سیاسی تاریخ میں ایسے حالات کبھی بھی نہیں تھے ،جو پچھلے  ڈیڑھ سال میں خراب ہوئے ،سردارتنویر الیاس
  • ’منت میں میرے پاس بھی کمرہ نہیں، کرائے پر رہ رہا ہوں‘، شاہ رخ خان