عید سے قبل عمران خان کی رہائی کا کوئی امکان نہیں،تجزیہ نگار نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )تجزیہ نگار اور صحافی انصار عباسی نے بتایا ہے کہ عید سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ممکنہ رہائی کے حوالے سے افواہوں کی قومی احتساب بیورو اور حکومتی ذرائع نے بھرپور تردید کردی ہے۔ حتیٰ کہ پی ٹی آئی کوبھی ایسا ہونے کی توقع نہیں۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق یہ تردید میڈیا میں اور بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے ان قیاس آرائیوں کے دوران سامنے آئی ہے جو کہ عمران خان کی جلد رہائی کے حوالے سے قانونی پیشرفت یاممکنہ ڈیل کے حوالے سے گردش میں تھیں۔ نیب عہدیدار کے مطابق کسی عدالت میں فی الوقت ایسا کوئی بھی مقدمہ نہیں ہے جس سے عمران خان کی رہائی کا امکان بنتا ہو۔نیب کے ایک ذریعے نے تصدیق کی کہ "ابھی تک نیب کو کسی ایسے معاملے میں کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا جو عید سے پہلے ان کی ضمانت یا رہائی کا سبب بنے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانونی ضابطوں کے تحت کسی سزا یافتہ فرد کو ریلیف دینے سے قبل پراسیکیوشن کو سنا جانا ضروری ہوتا ہے، جو اب تک نہیں ہوا۔
ادھر حکومتی ذرائع نے بھی قیاس آرائیوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عمران خان کو کسی قسم کی ڈیل کی پیشکش نہیں کی گئی اور ان کی رہائی کے لئے پس پردہ کوئی انتظام یا مفاہمت زیرِ غور نہیں۔ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ نہ کوئی مفاہمت ہے، نہ کوئی بات چیت اور نہ ہی کوئی پیشکش موجود ہے۔ عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے ہفتے کے روز راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی عدالت (ATC) کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ عمران خان کی فوری رہائی کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی نرمی برتی جا رہی ہے۔ یہ سب افواہیں بے بنیاد ہیں۔ یہ بیان انہوں نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے متعلق سماعت کے بعد دیا۔
ان وضاحتوں کے باوجود کچھ پی ٹی آئی رہنما اور میڈیا تجزیہ کار اب بھی امید رکھتے ہیں کہ عمران خان کو عید سے قبل ضمانت مل جائے گی۔ ان کی امیدیں 5 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت سے وابستہ ہیں، جہاں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس میں اپنی سزا کی معطلی کے لئے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں تاہم نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ تاحال اس معاملے میں بھی کوئی نوٹس جاری نہیں ہوا۔ قانونی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اس نوعیت کی درخواستوں میں عمومی طور پر طریقہ کار کے مطابق تاخیر ہوتی ہے اور کئی سماعتیں درکار ہوتی ہیں قبل اس کے کہ کوئی حتمی ریلیف دیا جا سکے۔
دوسری جانب موجودہ قانونی صورتحال بھی سابق وزیر اعظم کے لئے کسی فوری ریلیف کی نوید نہیں دیتی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں واضح کیا ہے کہ عمران خان کی £190 ملین کے القادر ٹرسٹ کیس میں 14 سالہ سزا کے خلاف اپیل سننے کا امکان 2025 میں نہیں۔ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے ایک ڈویژن بینچ کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اپیل جنوری 2025 میں دائر کی گئی تھی اور یہ اب بھی موشن سٹیج پر ہے جبکہ کیسز کی سماعت کے لئے ایک پالیسی موجود ہے جو پرانے مقدمات کو ترجیح دیتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا یافتہ قیدیوں کی 279 اپیلیں زیرِ التواءہیں جن میں 63 سزائے موت اور 73 عمر قید کی اپیلیں شامل ہیں۔ نیشنل جوڈیشل (پالیسی ساز) کمیٹی کی ہدایت کے تحت پرانے کیسز کو ترجیح دی جا رہی ہے لہٰذا عمران خان کی اپیل موجودہ کیلنڈر سال میں باقاعدہ سماعت کے لئے مقرر نہیں کی گئی۔
وزیرِاعلیٰ پنجاب کی ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات، اہم احکامات جاری کردیئے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عمران خان کی کہ عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ کے مطابق کے لئے
پڑھیں:
عمران خان کیخلاف 10ارب ہرجانہ کیس ؛وزیراعظم شہبازشریف بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)سیشن عدالت لاہور میں عمران خان کیخلاف 10ارب ہرجانہ کیس میں وکیل کی وزیراعظم شہبازشریف پر جرح جاری ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سیشن عدالت لاہور میں وزیراعظم شہبازشریف کے عمران خان کے خلاف 10ارب ہرجانہ کیس کی سماعت ہوئی،شہبازشریف بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش ہوئے،بانی پی ٹی آئی کی طرف سے ایڈووکیٹ میاں محمد حسین نے شہباز شریف پر جرح کی۔
شہبازشریف سے سوال کیا کہ کیا آپ نے بانی پی ٹی آئی کا داخل کرایا گیا جواب دعویٰ پڑھا ہے،شہبازشریف نے کہا کہ میں نے بانی پی ٹی آئی کا جواب دعویٰ بالکل بھی نہیں پڑھا،اس وقت بند کمرے میں ویڈیو لنک پر شہادت رہے رہا ہوں،میرے وکیل مصطفیٰ رمدے اس وقت میرے ساتھ کمرے میں موجود ہیں،میرے کمرے میں بانی پی ٹی آئی کا کوئی وکیل یا نمائندہ موجود نہیں۔
غزہ میں انسانی امداد کا راستہ نہ کھلا تو ناقابل تصور تباہی ہوگی: ورلڈ فوڈ پروگرام
وکیل نےشہبازشریف سے سوال کیا کہ کیا آپ دعویٰ پر اوتھ کمشنر کی تصدیق کی نشاندہی کر سکتے ہیں؟شہبازشریف نے کہاکہ تصدیق موجود ہے، تفصیلات تکنیکی بات ہے جس کا مجھے علم نہیں ،میں نے بیان حلفی داخل کرنے سے قبل عدالت میں دعویٰ کی حمایت میں کوئی تائیدی بیان ریکارڈ نہیں کرایا، تھا، میں دعویٰ کی تائید میں کوئی زبانی بیان ریکارڈ نہیں کروانا چاہتا،شہبازشریف کے وکیل نے اعتراض کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل غیرضروری سوال پوچھ رہے ہیں۔
مزید :