جنوبی ایشیا میں ایسے تنازعات ہیں جو قابو سے باہر ہوسکتے ہیں، جنرل ساحر شمشاد
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
فائل فوٹو
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں ایسے بہت سے تنازعات ہیں جو کبھی بھی قابو سے باہر ہوسکتے ہیں، جنوبی ایشیا میں غیر حل شدہ تنازع کشمیر موجود ہے۔
سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزاد دنیا کے رکھوالوں نے خود ہی ریاستی خودمختاری، علاقائی سالمیت، انسانی حقوق، عالمی قانون اور انصاف کی قدروں کو پامال کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طاقت اور مفاد، اخلاقیات اور اصولوں سے بالاتر ہوگئے ہیں، ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جو کشیدگی کے خطرات میں کسی بھی ابہام کو ختم کرسکیں۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا کہ نظریاتی یا علاقائی اختلافات کو دبانے سے انہیں حل نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدم اعتماد کی فضا میں کوئی میکنزم کام نہیں کرتا، پائیدار کرائسس مینجمینٹ کے لیے باہمی برداشت، ریڈ لائن کی پاسداری اور مساوات کی ضرورت ہوتی ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے کہا کہ جب تک بنیادی اسٹیک ہولڈرز کمزور سمجھے جائیں، کوئی فریم ورک کامیاب نہیں ہوسکتا، استحکام کا حصول شراکت داری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایڈہاک رسپانسز ناکافی ہیں، ہمیں ادارہ جاتی پروٹوکول، ہاٹ لائنز کی ضرورت ہے۔ کشیدگی میں کمی کے طے شدہ طریقہ کار اور مشترکا کرائسس مینجمنٹ مشقوں کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی ضرورت نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
اس وقت کچھ نہیں ہو رہا، پاک بھارت کے درمیان مستقبل میں کشیدگی ہوسکتی ہے: جنرل ساحرشمشاد مرزا
جنرل ساحر شمشاد - فائل فوٹوچیئرمین آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ اس وقت کچھ نہیں ہو رہا، ہم 27 اپریل سے پہلے کی صورتحال میں آنا چاہتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان مستقبل میں بھی کشیدگی ہوسکتی ہے۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے غیرملکی خبر ایجنسی کو انٹرویو کے دوران کہا کہ کشیدگی نے دونوں ممالک کے درمیان حدود کو کم کر دیا ہے، اس سے پہلے ہم صرف متنازع علاقوں تک محدود تھے، اس بار ہم بین الاقوامی سرحد پر آمنے سامنے آئے۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کہا ہے کہ مستقبل میں یہ معاملہ متنازع علاقوں تک محدود نہیں رہے گا، جنگ ہوئی تو پورے پاکستان اور پورے بھارت میں پھیل سکتی ہے، ہوسکتا ہے کہ پہلے شہروں اور بعد میں سرحدوں کو نشانہ بنایا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک انتہائی خطرناک رجحان ہوگا، اس سے سرمایہ کاری، تجارت اور بھارت کے ڈیڑھ ارب کی آبادی متاثر ہوگی۔
جنرل ساحر شمشاد نے یہ بھی کہا کہ ڈی جی ایم او ہاٹ لائن کے سوا کرائسس مینجمنٹ میکنزم کا بھی کوئی وجود نہیں تھا، ایک طرف کرائسز مینجمنٹ میکنزم نہ ہو اور دوسری طرف تصادم ہو تو عالمی برادری کے لیے مداخلت کی گنجائش کم ہو جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کہوں گا اس سےقبل کہ بین الاقوامی برادری اس ٹائم ونڈو کا فائدہ اٹھائے نقصان اور تباہی ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی اس کے باوجود بھارت نے اقدام اٹھایا۔
جنرل ساحر شمشاد مرزا نے مزید کہا کہ لیکن کسی بھی وقت اسٹریٹیجک مِس کیلکولیشن کے خدشےکو رَد نہیں کر سکتے، کرائسس ابھی موجود ہے، ردِعمل مختلف ہو سکتے ہیں۔
جنرل ساحر شمشاد کا کہنا تھا کہ یہ مسائل صرف بات چیت اور مشاورت سے ہی حل ہو سکتے ہیں، ان مسائل کو میدان جنگ میں حل نہیں کیا جا سکتا۔