وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کے جو لوگ بھٹک کر پٹری سے اتر گئے ہیں انہیں واپس لانے کی کوشش کرنی چاہیے، بلوچستان کے عمائدین بتائیں وہ کیا خرابیاں ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے، اگر کوئی گلہ ہے تو وہ بھائیوں کو آپس میں بیٹھ کر طے کرنا چاہیے۔

بلوچستان میں گرینڈ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ افواج پاکستان نے دشمن کو وہ شکست دی جسے وہ ہمیشہ یاد رکھے گا، حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے بھارت سے 1971 کا بدلہ لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی بلوچ علیحدگی پسندوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے کی دعوت

شہباز شریف نے کہاکہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے بڑی کامیابی حاصل کی، کیوں کہ یہ ایک مختصر لیکن خطرناک جنگ تھی۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت پوری قوم متحد ہے، ہمیں ایک دوسرے سے کوئی گلہ ہو تو مل بیٹھ کر طے کرنا چاہیے، میری حکومت میں بلوچستان کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہو سکتی۔

وزیراعظم نے کہاکہ دہشتگرد اغیار کے ایجنٹ ہیں، جنہیں بلوچستان کے عوام نے ناکام بنانا ہے، ہمیں بتایا جائے کہ وہ کیا خرابیاں ہیں جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان ترقی کرے، آئندہ مالی سال میں وفاقی ترقیاتی پروگرام سے بلوچستان کا حصہ قریباً 250 ارب روپے ہوگا، کوشش کرنی چاہیے کہ فنڈز شفافیت سے خرچ ہوں۔

قبل ازیں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ میں افسروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ مسلح افواج ہماری خودمختاری اور سالمیت کی محافظ ہیں، 10 مئی کی صبح جب فیلڈ مارشل عاصم منیر کی کال آئی تو وہ پرسکون اور پُراعتماد تھے کہ ہمیں کیا کرنا ہے۔

انہوں نے کہاکہ آرمی چیف نے بہترین حکمت عملی سے ثابت کیاکہ وہ فیلڈ مارشل کے رینک کے صحیح حقدار ہیں۔ پاکستان نے بھارت کو زمین اور فضا میں بھرپور جواب دیا۔

یہ بھی پڑھیں کیا پاک بھارت تنازع کے بعد بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں تیزی ہوئی ہے؟

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کو درپیش خطرات روایتی میدان جنگ تک محدود نہیں، ہمیں چیلنجز کو قبول کرکے آگے بڑھنا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بلوچستان بلوچستان جرگہ دہشتگرد شہباز شریف عمائدین وزیراعظم وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان بلوچستان جرگہ دہشتگرد شہباز شریف وی نیوز وزیراعظم نے کہاکہ بلوچستان کے شہباز شریف پاکستان نے

پڑھیں:

ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول، خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز، بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول پاکستان کی صدارت میں منعقدہ تقریبات کیلئے کلید رہیں گے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، معزز مہماناں اور دیگر شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اس ماہ کی صدارت کا جشن منا تے ہوئے استقبالیہ تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا میرے لیے انتہائی مسرت کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول بالخصوص تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول ہماری اس ماہ کی صدارت میں بھی سلامتی کونسل کے کام خواہ وہ مباحثے ہوں یا عملی اقدامات ہماری شراکت کو شکل دے رہے ہیں۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی بے چینی اور تنازعات کے دور میں غیر حل شدہ تنازعات، طویل المدت تصفیہ طلب تنازعات، یکطرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہر خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں، ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی صرف کثیرالجہتی، تنازعات کے پرامن حل، جامع مکالمے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔

اسی تناظر میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان نے اپنی صدارت کے دوران تین ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، اول تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے لیکن اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اعلیٰ سطحی کھلے مباحثے اور سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد 2788 میں اس ترجیح کی عکاسی کی گئی ہے۔ دوم کثیرالجہتی، ہم کثیرالجہتی کو نعرے کے بجائے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، سلامتی کونسل کو صرف ردعمل کا ایوان نہیں بلکہ روک تھام، مسائل کے حل اور اصولی قیادت کا فورم ہونا چاہیے۔

سوم اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون، بالخصوص اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)جو 57 رکن ممالک کے ساتھ عالمی امن کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار ہے، ہم 24 جولائی کو او آئی سی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس تعاون کو مزید بڑھانے کے منتظر ہیں۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک، دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، یہ مشغولیت اور عہد صرف سلامتی کونسل تک محدود نہیں بلکہ پورے اقوام متحدہ کے نظام میں پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے عالمی مباحثے میں ایک اہم آواز ہے، چاہے وہ جنرل اسمبلی ہو، ای سی او ایس او سی ہو یا دیگر فورمز، ہم نے اقوام متحدہ کے تین ستونوں امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے اور عالمی ادارے کی اصلاحات کو سپورٹ کیا ہے تاکہ ہماری تنظیم کو زیادہ موثر، مضبوط اور عام اراکین کے مفادات کے لیے جوابدہ بنایا جا سکے۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 2026-28 کے لیے انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں اپنی امیدواری پیش کی ہے جو ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے حمایت شدہ ہے، ہم آپ کی قیمتی حمایت کے لئے بھی پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعلق ٹی آر یو سی ای (رواداری، احترام، عالمگیریت، اتفاق رائے اور مشغولیت) کے تصور پر مبنی ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آخر میں میرا پیغام ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے آپ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم
  • وزیراعظم شہباز شریف نے کام پسند آنے پر نوجوان وی لاگر محمد طلحہ کو کتنی انعامی رقم دی؟
  • ایف بی آر اصلاحات سے ٹیکس نظام میں بہتری خوش آئند، مزید اقدامات یقینی بنائے جائیں، وزیرِاعظم
  • چینی بھائیوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • چینی باشندوں کی سیکیورٹی کو مؤثر بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کا اسلام آباد میں سیف سٹی، کیپٹل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا دورہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کا شہزادہ الولید بن خالد کے انتقال پر اظہارِ افسوس
  • وزیراعظم شہباز شریف کا سیف سٹی اور مختلف علاقوں کا دورہ