ٹرمپ کے ٹیکس بحال! مارکیٹوں میں ہلچل، سرمایہ کاروں کی نیندیں اُڑ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
نیویارک : امریکا کی اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عائد کردہ وسیع تجارتی محصولات کو بحال کر دیا ہے، جس کے بعد وال اسٹریٹ اور دیگر عالمی مارکیٹس میں ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
یہ فیصلہ ایک روز بعد سامنے آیا جب وفاقی تجارتی عدالت نے ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے زیادہ تر ٹیکسز کو غیر قانونی قرار دے کر معطل کر دیا تھا۔
عدالت کے تازہ فیصلے نے سرمایہ کاروں کو الجھن میں ڈال دیا ہے، کیونکہ بدھ کے روز جب محصولات معطل کیے گئے تو مارکیٹس کو وقتی ریلیف ملا تھا، لیکن اب صورتحال پھر سے غیر مستحکم ہو گئی ہے۔
تازہ عدالتی فیصلے سے پہلے، ایس اینڈ پی 500 میں 4.
مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار اب ٹرمپ کی پالیسیوں کے غیر یقینی پن کے عادی ہو چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فنانشل ٹائمز نے ایک نئی اصطلاح "TACO" (Trump Always Chickens Out) متعارف کرائی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ٹرمپ اکثر سخت فیصلوں کے اعلان کے بعد پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔
جب ایک صحافی نے ٹرمپ سے TACO کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے اسے "بدبودار سوال" قرار دے کر مسترد کر دیا اور کہا، "اسے مذاکرات کہتے ہیں۔"
یاد رہے کہ وفاقی عدالت نے بدھ کے روز ٹرمپ کی محصولات کو آئینی حدود سے تجاوز قرار دے کر معطل کیا تھا، جس پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ غیر منتخب جج قومی ایمرجنسی سے نمٹنے کے طریقے طے نہیں کر سکتے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے فوراً اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، جس کے نتیجے میں اپیل کورٹ نے محصولات کو دوبارہ بحال کر دیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کر دیا
پڑھیں:
ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں سال 2025ء کےلیے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں17 اعشاریہ 6 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ایف بی آر اعلامیے کے مطابق 31 اکتوبر 2025ء تک کل 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے جاچکے ہیں، گزشتہ سال اسی مدت میں 50 لاکھ ریٹرنز فائل کیے گئے تھے۔
اعلامیے کے مطابق ان میں سے 36 لاکھ ٹیکس دہندگان نے ریٹرنز کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی بھی کی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18 اعشاریہ 6 فیصد زیادہ ہے۔
ایف بی آر اعلامیے کے مطابق انفرادی ٹیکس دہندگان نے گزشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً 9 ارب روپے زائد کا ٹیکس ادا کیا ہے۔ گزشتہ برس انفرادی ٹیکس 60 ارب روپے تھا، اس بار 69 ارب روپے ہوگیا ہے۔
توقع ہے کہ رات 12 بجے تک مقررہ مدت کے اختتام تک مزید ریٹرنز جمع ہوں گے۔
ایف بی آر اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایات کے مطابق ریٹرن جمع کرانے کی تاریخ میں کوئی عمومی توسیع نہیں کی گئی۔
اعلامیے کے مطابق جن ٹیکس دہندگان کو مشکلات ہوں، وہ متعلقہ فیلڈ فارمیشن سے رابطہ کر کے ریٹرنز جمع کرانے میں توسیع کرسکتے ہیں