ٹرمپ نے ناسا کے لیے ایلون مسک کے اتحادی جیرڈ آئزک مین کی نامزدگی واپس لے لی
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی تاجر اور اسپیس ایکس کے نجی خلا باز جیرڈ آئزک مین کی ناسا کے ایڈمنسٹریٹر کے عہدے کے لیے نامزدگی واپس لے لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ناسا نے مریخ پر پانی کے غائب ہونے کا نیا سبب دریافت کر لیا
یہ فیصلہ سینیٹ میں ان کی توثیق سے چند دن قبل کیا گیا ہے۔
آئزک مین، جوShift4 کمپنی کے بانی اور سی ای او ہیں، نے اسپیس ایکس کے ساتھ 2 نجی خلائی مشن کیے ہیں، جن میں سے ایک میں انہوں نے نجی خلا باز کے طور پر پہلا خلائی چہل قدمی بھی کی تھی۔
آئزک مین کی اسپیس ایکس اور ایلون مسک کے ساتھ قریبی وابستگی نے سینیٹ میں تنازعات کو جنم دیا۔
سینیٹ ڈیموکریٹس نے آئزک مین کی مسک کے ساتھ قربت پر تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر اس وقت جب مسک نے حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ سے علیحدگی اختیار کی ہے۔
اس کے علاوہ، آئزک مین کی ماضی میں ڈیموکریٹک امیدواروں کو دی جانے والی مالی امداد بھی اس فیصلے میں ایک عنصر رہی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے ناسا کے لیے ایک ایسے رہنما کی تلاش کا عندیہ دیا ہے جو صدر کے ’امریکا فرسٹ‘ ایجنڈے کے ساتھ مکمل ہم آہنگی رکھتا ہو۔
آئزک مین کی نامزدگی کی واپسی کے بعد ناسا کی عبوری ایڈمنسٹریٹر کے طور پر جینیٹ پیٹرو خدمات انجام دیتی رہیں گی۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب ٹرمپ انتظامیہ نے ناسا کے بجٹ میں نمایاں کمی کا اعلان کیا ہے، جس سے ایجنسی کے سائنسی پروگراموں اور مشنز پر اثر پڑ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایلون مسک جیرڈ آئزک مین صدر ٹرمپ ناسا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایلون مسک آئزک مین کی ناسا کے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کی واشنگٹن ڈی سی میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں قومی ایمرجنسی نافذ کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ میئر نے امیگریشن حکام سے تعاون نہ کیا تو واشنگٹن ڈی سی کو وفاق کے کنٹرول میں لے آئیں گے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر واشنگٹن ڈی سی کی پولیس نے امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے ساتھ تعاون نہ کیا تو وہ قومی ایمرجنسی نافذ کر کے وفاقی کنٹرول سنبھال لیں گے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب واشنگٹن کی میئر موریل باؤزر نے کہا کہ میٹرو پولیٹن پولیس محکمہ آئی سی ای کے ساتھ تعاون نہیں کرے گا۔ معاملہ غیر قانونی طور پر امریکا میں مقیم یا داخل ہونے والے افراد کی معلومات کے تبادلے سے متعلق ہے۔
ناقدین نے ٹرمپ کے اس مؤقف کو وفاقی اختیارات سے تجاوز قرار دیا ہے، اس وقت 2000 سے زائد فوجی دارالحکومت کی سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ اس ماہ ہزاروں مظاہرین ٹرمپ کے اگست میں نیشنل گارڈ تعینات کرنے کے فیصلے کے خلاف سڑکوں پر نکلے تھے۔ ٹرمپ نے اس وقت کہا تھا کہ واشنگٹن میں جرائم ایک بدنما داغ ہیں اور قانون و امن کی بحالی ناگزیر ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر دعویٰ کیا کہ “چند ہی ہفتوں میں یہ جگہ زبردست ترقی کر رہی ہے، دہائیوں بعد پہلی بار یہاں تقریباً کوئی جرم نہیں۔”
باؤزر کے دفتر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تازہ دھمکی پر کوئی فوری ردعمل نہیں دیا۔
قبل ازیں ٹرمپ میٹرو پولیٹن پولیس کو براہِ راست وفاقی کنٹرول میں لے چکے ہیں اور وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں، بشمول آئی سی ای کو سڑکوں پر تعینات کر چکے ہیں تاہم ان کی تعیناتی کی مدت واضح نہیں ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ “ریڈیکل لیفٹ ڈیموکریٹس” میئر باؤزر پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ پولیس کو آئی سی ای کے ساتھ تعاون سے روکیں۔ ان کے مطابق اگر ایسا ہوا تو جرائم دوبارہ بڑھ جائیں گے۔
انہوں نے شہریوں اور کاروباری طبقے کو یقین دلایا کہ “واشنگٹن کے عوام پریشان نہ ہوں، میں آپ کے ساتھ ہوں اور ایسا ہونے نہیں دوں گا۔ ضرورت پڑی تو قومی ایمرجنسی نافذ کر کے وفاقی کنٹرول سنبھال لوں گا۔”
خیال رہے کہ باؤزر اس سے قبل ٹرمپ کے وفاقی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے اضافے کو سراہ چکی ہیں، جس کے بعد شہر میں جرائم کی شرح میں کمی آئی تھی۔
قانونی ماہرین کے مطابق نیشنل گارڈ عام طور پر ریاستی گورنرز کے ماتحت ہوتا ہے، تاہم واشنگٹن ڈی سی کا نیشنل گارڈ براہِ راست صدر کو رپورٹ کرتا ہے۔
Post Views: 5