رواں سال کون سی کمپنی نے سب سے زیادہ موٹر سائیکلیں فروخت کیں؟ رپورٹ میںحیران کن انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
اسلام آباد(کامرس ڈیسک) پاکستان آٹوموبائل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران ملک میں موٹر سائیکلوں اور تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت میں مجموعی طور پر 30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
ہونڈا، جو کہ اپنی مشہور موٹر سائیکل CG125 اور CD70 کے لیے جانی جاتی ہے، نے رواں مالی سال کے دوران 10,03,253 یونٹس فروخت کیے، جو کہ گزشتہ سال کی فروخت 12,78,424 یونٹس کے مقابلے میں 27.
اسی طرح، سوزوکی موٹر سائیکلوں کی فروخت میں بھی 54.51 فیصد اضافہ ہوا۔ پچھلے مالی سال میں 16,876 یونٹس فروخت ہوئے تھے، جب کہ 2024-25 میں یہ تعداد بڑھ کر 26,076 یونٹس ہو گئی۔
PAMA کے مطابق، جولائی 2024 سے جون 2025 کے دوران مجموعی طور پر 15,18,752 موٹر سائیکلیں اور تین پہیوں والی گاڑیاں فروخت ہوئیں، جو کہ گزشتہ مالی سال 2023-24 میں فروخت ہونے والے 11,50,112 یونٹس کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔
دیگر کمپنیوں کی کارکردگی:
یونائیٹڈ آٹو: موٹر سائیکلوں کی فروخت 82,683 سے بڑھ کر 146,018 یونٹس ہو گئی۔
روڈ پرنس: موٹر سائیکلوں کی فروخت میں 13.44 فیصد اضافہ، 16,049 سے بڑھ کر 22,046 یونٹس۔
یاماہا: فروخت میں 12.99 فیصد کمی، 6,562 سے کم ہو کر 5,709 یونٹس رہ گئی۔
تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت:
روڈ پرنس: 87.95 فیصد اضافہ، 1,303 سے بڑھ کر 2,449 یونٹس۔
قنقشی (Qingqi): 5,977 سے بڑھ کر 10,982 یونٹس، نمایاں اضافہ۔
سازگار: 71.74 فیصد اضافہ، 15,014 سے بڑھ کر 25,786 یونٹس۔
یونائیٹڈ آٹو: تین پہیوں والی گاڑیوں کی فروخت میں 44.43 فیصد کمی، 2,095 سے کم ہو کر 1,164 یونٹس۔
موٹر سائیکل انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق یہ اضافہ اقتصادی بہتری، ایندھن کی قیمتوں میں استحکام اور عوامی نقل و حمل کی بڑھتی ہوئی ضروریات کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: موٹر سائیکلوں کی فروخت میں فیصد اضافہ سے بڑھ کر مالی سال
پڑھیں:
سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔