ایمرجنسی ویکسینز اموات میں 60 فیصد کمی کا سبب بنیں، تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ 25 برسوں کے دوران ہیضہ، ایبولا اور خسرہ جیسی بیماریوں کے پھیلاؤ کے دوران ہنگامی ویکسینیشن نے ان امراض سے اموات میں لگ بھگ 60 فیصد کمی آئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ اتنی ہی تعداد میں ممکنہ انفیکشنز کو بھی روکا گیا، جب کہ اس اقدام کے باعث عالمی معیشت کو اربوں یورو کا فائدہ پہنچا۔
یہ تحقیق گیوی ویکسین الائنس کے تعاون سے کی گئی، جس نے آسٹریلیا کے برنیٹ انسٹیٹیوٹ کے محققین کے ساتھ مل کر یہ جاننے کی کوشش کی کہ ہنگامی ویکسینیشن نے عالمی صحت اور تحفظِ عامہ پر کیا اثر ڈالا۔
گیوی کی سربراہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ایک بیان میں کہا کہ ’پہلی بار ہم انسانی اور اقتصادی دونوں لحاظ سے یہ مکمل اندازہ لگا سکے ہیں کہ مہلک متعدی امراض کے پھیلاؤ کے دوران ویکسین کس قدر مؤثر ثابت ہوتی ہے، یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ ویکسین کس طرح کم لاگت میں بڑی وباؤں کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کا مؤثر ذریعہ ہیں‘۔
یہ تحقیق برطانوی طبی جریدے ’بی ایم جے گلوبل ہیلتھ‘ میں شائع ہوئی، جس میں سال 2000 سے 2023 کے دوران 49 کم آمدنی والے ممالک میں پیش آنے والے 5 متعدی امراض ہیضہ، ایبولا، خسرہ، میننجائٹس اور یلو فیور کی 210 وباؤں کا جائزہ لیا گیا۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ ان ممالک میں ویکسینیشن مہمات نے ان بیماریوں کے کیسز اور اموات دونوں میں تقریباً 60 فیصد کمی کی، کچھ بیماریوں کے حوالے سے یہ اثر اور بھی نمایاں تھا، مثلاً یلو فیور کی وباؤں کے دوران اموات میں 99 فیصد کمی، جب کہ ایبولا کے لیے یہ شرح 76 فیصد رہی۔
ساتھ ہی تحقیق نے یہ بھی بتایا کہ ہنگامی ویکسینیشن نے وباؤں کے مزید پھیلنے کے خطرے کو مؤثر طریقے سے کم کیا۔
اس کے علاوہ ویکسینیشن سے ہونے والے معاشی فوائد کا بھی تخمینہ لگایا گیا، جس کے مطابق ان 210 وباؤں کے دوران کیے گئے اقدامات کی بدولت صرف اموات اور معذوری سے بچائی گئی زندگیوں کے ضمن میں کم از کم 32 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا۔
تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ یہ معاشی تخمینہ غالباً اصل بچت سے کہیں کم ہے، کیونکہ اس میں ہنگامی ردعمل کے اخراجات یا بڑی وباؤں سے پیدا ہونے والی سماجی و معاشی رکاوٹوں کو شامل نہیں کیا گیا۔
مثال کے طور پر 2014 میں کسی منظور شدہ ویکسینیشن کی عدم موجودگی میں مغربی افریقہ میں ایبولا کی بڑی وبا نے عالمی سطح پر کیسز کو جنم دیا اور صرف مغربی افریقی ممالک کو اس سے 53 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا۔
خیبرپختونخوا میں خاندانی تنازعات پر 2 خاندانوں کے 6 افراد قتل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
خسرہ کے دنیا میں دوبارہ پھیل جانے کا خطرہ سر اٹھانے لگا
عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں خسرہ کے کیسز میں 20 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
خسرہ وبا کا دنیا میں دوبارہ پھیلنے کا خدشہ سر اٹھا رہا ہے، گزشتہ سال کے دوران دنیا بھر میں 20 فیصد سے زیادہ کیسز بڑھ گئے ہیں، اوسطاً تعداد سے بڑھ کر 10.3 ملین سے زیادہ ہو گئی ہے۔
عالمی ادارہ صحت اور بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے امریکی مراکز نے اعلان کیا کہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی تھی اگر ویکسینیشن نہ ہوتی تاہم ایکسین کی فراہمی میں ابھی بھی رکاوٹیں ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے کہا کہ خسرہ کی ویکسین نے گزشتہ 50 سالوں میں کسی بھی دوسری ویکسین سے زیادہ جانیں بچائی ہیں۔ اس سے بھی زیادہ جانیں بچانے اور اس مہلک وائرس کو سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو نقصان پہنچانے سے روکنے کے لیے ہمیں ہر فرد کے لیے حفاظتی ٹیکوں میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے چاہے وہ کہیں بھی رہتا ہو۔
تاہم کیسز کی تعداد منفی سمت میں منتقل ہونے لگی ہے کیونکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ویکسینیشن سے دور ہورہے ہیں۔ طبی اداروں نے رپورٹ میں کہا کہ پچھلے سال 107,500 افراد، جن میں زیادہ تر چھوٹے بچے تھے، خسرہ سے ہلاک ہوئے، ایسی بیماری جو ویکسینیشن کے ذریعے روکی جا سکتی تھی۔