’نئے آئی فون 17 میں پرانی چِپ‘، لاکھوں ضائع کرنے سے پہلے لیک رپورٹ پڑھ لیں
اشاعت کی تاریخ: 1st, June 2025 GMT
لاس اینجلس (نیوز ڈیسک)ایپل کا آنے والا آئی فون 17 لائن اپ پہلے کی پیش گوئیوں کے برعکس کافی غیر متوقع ثابت ہو سکتا ہے۔ معروف ٹیک تجزیہ کار جیف پو نے اپنی تازہ رپورٹ میں پہلے کی پیشگوئیوں سے ہٹ کر کئی اہم تفصیلات پیش کی ہیں، جن میں چپ سیٹ کی نئی تقسیم، ریم میں اضافہ اور فرنٹ ڈیزائن میں جدت شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق پہلے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ آئی فون 17 سیریز کے تمام ماڈلز میں آئندہ جنریشن کی A19 چپ شامل ہو گی، لیکن جیف پو کے مطابق اب ایپل صرف iPhone 17 Air، Pro اور Pro Max ماڈلز میں A19 (N3P ورژن) چپ شامل کرے گا، جب کہ معیاری آئی فون سترہ میں موجودہ A18 چپ استعمال کی جائے گی، جو اس وقت آئی فون 16 میں موجود ہے۔
یہ تبدیلی جیف پو کے پہلے مؤقف سے ہٹ کر ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ تمام ماڈلز A19 چپ پر ہوں گے اور صرف ریم میں فرق ہو گا۔
جیف پو کے مطابق آئی فون 17 ائیر میں اب 12 جی بی ریم (12GB Ram) دی جائے گی، جو اسے پرو ماڈلز کے برابر لے آتی ہے، جب کہ معیاری آئی فون 17 کو (6GB) سے بڑھا کر 8 جی بی ریم (8GB) دی جائے گی۔
اس کے ساتھ آئی فون 17 ائیر ایک درمیانے درجے کا ماڈل ہونے کے باوجود بہترین سطح کی کارکردگی پیش کرے گا، لیکن قیمت شاید پرو میکس سے کم ہوگی۔
ٹیک تجزیہ کار جیف پو کی رپورٹ کا سب سے دلچسپ حصہ میٹلینز (metalens) ٹیکنالوجی کا ذکر ہے، جو ایپل ممکنہ طور پر تمام آئی فون 17 ماڈلزمیں متعارف کرانے والا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی فیس آئی ڈی کے پروکسیمیٹی سینسر کے لیے استعمال ہو گی، اور اس سے سینسر سسٹم کا سائز نمایاں طور پر کم کیا جا سکے گا۔
اس کا مطلب ہے کہ تمام آئی فون 17 ماڈلز میں Dynamic Island کا سائز بھی چھوٹا ہو سکتا ہے، جس سے فون کا فرنٹ ڈیزائن زیادہ سلم، نفیس اور جدید محسوس ہوگا۔
یہ پیش گوئی پو کی اپنی پرانی رائے سے مختلف ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ اپ گریڈ صرف Pro Max ماڈل تک محدود ہو گا۔ البتہ، معروف تجزیہ کار مِنگ چی کوؤ نے جنوری میں کہا تھا کہ ڈائنیمک آئی لینڈ کا ڈیزائن زیادہ تر غیر تبدیل شدہ ہی رہے گا۔
مزیدپڑھیں:کراچی میں گرمی کی شدت برقرار، درجہ حرارت 39 ڈگری تک جانے کا امکان
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آئی فون 17 جیف پو
پڑھیں:
امریکا میں شٹ ڈاؤن کے بعد ناسا بند، لاکھوں ملازمین فارغ، بحران شدید ہوگیا
امریکا میں اخراجات کا بل منظور نہ ہونے کے باعث حکومت کا شٹ ڈاؤن شروع ہوگیا، جس سے بڑے پیمانے پر سرکاری ادارے بند اور لاکھوں ملازمین جبری چھٹیوں پر بھیج دیے گئے۔
خلائی ادارہ ناسا نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ فنڈز کی معطلی کے بعد اس کی تمام سرگرمیاں روک دی گئی ہیں اور 15 ہزار سے زائد ملازمین کو فارغ کردیا گیا ہے۔ صرف محدود عملہ ڈیوٹی پر موجود رہے گا تاکہ خلابازوں یا حساس مشنز کو کسی خطرے سے بچایا جا سکے۔
رپورٹس کے مطابق ساڑھے 7 لاکھ وفاقی ملازمین متاثر ہوئے ہیں، جبکہ کانگریس لائبریری اور کپٹل ہل بھی عوام کے لیے بند کر دیے گئے۔ ایئر ٹریول، سائنسی تحقیق اور عوامی سرگرمیاں بھی معطل ہوگئیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر بحران جلد حل نہ ہوا تو بڑے پیمانے پر برطرفیاں ہوسکتی ہیں۔
نائب صدر جے ڈی وینس کے مطابق یہ واضح نہیں کہ شٹ ڈاؤن کب تک جاری رہے گا، جبکہ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے کہا کہ اگر صورتحال برقرار رہی تو آئندہ دنوں میں ہزاروں ملازمین اپنی ملازمتیں کھو سکتے ہیں۔
یہ بحران اس وقت شروع ہوا جب سینیٹ نے عارضی فنڈنگ بل مسترد کردیا۔ ریپبلکن اور ڈیموکریٹس ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں۔ فنڈنگ بل پر آج دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔