لوگ کام کو ووٹ دیتے ہیں، سیاست کے ساتھ ساتھ کام بھی ہونا چاہیے، نواز شریف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت ملک کی تعمیر کررہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلی پارٹی نے ملک کا جو حال کیا تھا کہ اب ہم بتدریج بہتر بنا رہے ہیں، سب کچھ استحکام کی طرف لوٹ رہا ہے۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ معیشت اور ملک کے حالات بہتر ہورہے ہیں، لوگ کام کو ووٹ دیتے ہیں، سیاست کے ساتھ ساتھ کام بھی ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: جنگ کے بعد نواز شریف جاتی عمرہ میں کیا کر رہے ہیں؟
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک کے کردار میں جو کردار مسلم لیگ ن کا ہے وہ شاید کسی اور پارٹی کا ہو۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارا کردار صرف موٹر ویز، معیشت، ڈیمز اور بجلی کے پلانٹس تک نہیں ہیں حالانکہ ہمارے زمانے میں 4 سال روپیہ مستحکم رہا ہے، مسلم لیگ ن کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، چین کے ساتھ مل کر جے ایف 17 طیارہ پاکستان میں بنایا۔ مسلم لیگ ن نے ہی پاکستان کو میزائل ٹیکنالوجی دی۔
یہ بھی پڑھیے: یوم تکبیر پر محمد نواز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز کی طرف سے قوم کو مبارکباد اور پیغامات
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا ملک کے ہر شعبے میں کردار ہے، ہمیں اللہ کا من حیث القوم شکر ادا کرنا چاہیے اور قوم بتانا چاہیے کہ ملک کے لیے کس کا کیا کردار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پارٹی سیاست مسلم لیگ ن نواز شریف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پارٹی سیاست مسلم لیگ ن نواز شریف مسلم لیگ ن نواز شریف تھا کہ ملک کے
پڑھیں:
نواز شریف کی خواہش پر بسنت کا تہوار لاہور میں منایا جائے گا؟
بسنت لاہور کا روایتی تہوار ہے جو بہار کی آمد پر منایا جاتا تھا، لوگ چھتوں پر جمع ہوتے، رنگ برنگی پتنگیں اڑاتے، موسیقی بجتی اور کھانوں کا اہتمام ہوتا۔ یہ خوشی اور اتحاد کا دن ہوتا تھا۔ تاہم، خطرناک ڈوروں سے ہونے والے حادثات کی وجہ سے 2007 کے بعد سے لاہور میں بسنت پر مکمل پابندی ہے۔ 18 سال سے یہ تہوار نہیں منایا گیا۔ مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف چاہتے ہیں کہ پنجاب میں نہ سہی لاہور میں بسنت ضرور ہو۔ نواز شریف اس وقت اولڈ ہیریٹیج ریوائیول کے پیٹرن اِن چیف بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بسنت کا تہوار منانے کی اجازت دینے پر غور، شرائط کیا ہوسکتی ہیں؟
سابق ڈی جی والڈ سٹی اتھارٹی کامران لاشاری نے کچھ ماہ قبل وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز بسنت کروانا چاہتے ہیں۔ ایس او پیز بنائے جارہے ہیں۔ بسنت کروانے میں زیادہ کام پولیس کا ہے، پولیس ہی ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پکڑے اور دھاتی ڈور کے استعمال کو روکے، لیکن اب پنجاب حکومت محفوظ بسنت کے نام سے یہ تہوار منانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پنجاب حکومت نے لاہور میں بسنت تہوار کی محدود بحالی کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ یہ تہوار فروری 2026 میں دو دن (ہفتہ اور اتوار) منائے جانے کا امکان ہے لیکن صرف لاہور کے مخصوص علاقوں میں یہ تہوار منایا جاسکے گا۔
حکومت نے پتنگ بازی کے لیے قانون میں ترامیم کا نیا ڈرافٹ تیار کر لیا ہے جو پنجاب پروبیشن آف کائٹ فلائنگ آرڈیننس 2001ء کے تحت ترمیم شدہ ہے۔ ترمیم شدہ ڈرافٹ کے مطابق پتنگ بنانے والوں کی رجسٹریشن لازمی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں بسنت کی ہرگز اجازت نہیں، پتنگ بازی کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور
مینوفیکچررز کے لیے رجسٹریشن فیس 25 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ تجدید کے لیے 2 ہزار 500 روپے فیس رکھی گئی ہے۔ پتنگ فروشوں کے لیے رجسٹریشن فیس 15 ہزار اور تجدید کی فیس 1 ہزار 500 روپے مقرر کی گئی ہے۔ کائٹ فلائنگ ایسوسی ایشنز کے لیے رجسٹریشن فیس 50 ہزار اور تجدید فیس 5 ہزار مقرر کی گئی ہے۔
محفوظ پتنگ بازی کے لیے مخصوص شرائط و ضوابط پر عمل درآمد لازمی قرار دیا گیا ہے۔ بڑی پتنگ، دھاتی یا شیشے والی ڈور کے استعمال پر سخت پابندی برقرار رہے گی۔ خاص طور پر دھاتی ڈور کے استعمال پر سزا کے طور پر جیل کی سزا دی جائے گی۔
بسنت کی تقریبات اب صرف اندرونِ لاہور تک محدود نہیں رہیں گی، بسنت کے لیے جن مقامات کے نام تجویز کیے گئے ہیں ان میں والڈ سٹی، ریس کورس، ماڈل ٹاؤن اور جلو پارک شامل ہیں۔ اس کے علاوہ پی سی ہوٹل، آواری ہوٹل اور فلیٹیز ہوٹل کی چھتوں پر بھی پتنگ بازی کی اجازت دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف اور مریم نواز بسنت کروانا چاہتے ہیں، کامران لاشاری
سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، لہٰذا خطرناک پتنگ بازی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ تاہم، کنٹرولڈ ماحول میں بسنت کی مشروط اجازت زیرِغور ہے۔
پتنگ بازی خطرناک کھیل ہے
پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر امجد مگسی کہتے ہیں کہ بسنت اب ایک خونی کھیل بن چکی ہے۔ ڈور پھیرنے کے کئی واقعات ہو چکے ہیں۔ دھاتی ڈور کے استعمال سے کئی لوگوں کی جانیں جاچکی ہیں۔
چند دن پہلے لاہور میں نواز شریف کے اپنے حلقے میں ایک نوجوان موٹر سائیکل سوار پر تھا، اس کے گلے میں ڈور پھرنے سے اس کی جان چلی گئی۔ حکومت اگلے سال بسنت کروانے کے حوالے سے سنجیدہ ہے۔ ایس او پیز بھی بنائے جارہے ہیں تاکہ محفوظ بسنت منائی جاسکے، لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے بسنت کا تہوار منانے کے حق میں نہیں ہیں۔
پاکستان کائٹ ایسوسی ایشن کے صدر شکیل شیخ کا کہنا ہے کہ بسنت ضرور منائی جانی چاہیے۔ اس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا۔ یہ تہوار لاہور کی شناخت کو بحال کرے گا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اگر محفوظ ڈور کے استعمال کو یقینی بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ بسنت کے تہوار کا دوبارہ آغاز ہوگا۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع کے مطابق بسنت کے حوالے سے حتمی فیصلہ دسمبر میں ہوگا۔ اگر سب ٹھیک رہا تو 18 سال بعد لاہور کا آسمان ایک بار پھر پتنگوں سے رنگین ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بسنت پتنگ پنجاب کامران لاشاری لاہور نواز شریف وزیراعلیٰ مریم نواز