کراچی میں چھٹی مرتبہ زلزلے کے جھٹکے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق لانڈھی اور ملیر میں زلزلے کے جھٹکے کی شدت 3.2 تھی، زلزلے کا مرکز قائدآباد کے قریب تھا اور اس کی زیر زمین گہرائی 10 کلومیٹر تھی، زلزلے کے جھٹکے 10 بج کر 29 منٹ پر رپورٹ ہوئے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی کراچی میں دو مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں کل سے اب تک چھ مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جا چکے ہیں۔ گذشتہ شام سے اب تک کراچی میں زلزلے کے متعدد جھٹکے محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے جھٹکے لانڈھی، ملیر ، قائد آباد، سعودآباد، کھوکھراپار، پورٹ قاسم، اسٹیل ٹاؤن، بھینس کالونی، گلستان جوہر اور گلشن اقبال تک محسوس کیے گئے۔ زیادہ تر جھٹکوں کا مرکز قائد آباد کے قریب تھا جبکہ کچھ کا مرکز ملیر کے قریب رہا، زلزلوں کی شدت 3.
اس سے قبل زلزلے کے جھٹکے صبح تقریباً 10 بج کر 25 منٹ اور 11 بجکر 4 منٹ پر محسوس کیے گئے تھے، جس سے شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں سےباہر نکل آئے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق لانڈھی اور ملیر میں زلزلے کے جھٹکے کی شدت 3.2 تھی، زلزلے کا مرکز قائدآباد کے قریب تھا اور اس کی زیر زمین گہرائی 10 کلو میٹر تھی، زلزلے کے جھٹکے 10 بج کر 29 منٹ پر رپورٹ ہوئے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی کراچی میں دو مرتبہ زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مرتبہ زلزلے کے جھٹکے جھٹکے محسوس کیے محسوس کیے گئے کراچی میں کے قریب کا مرکز
پڑھیں:
محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا، ملک محمد احمد خان
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر کام شروع ہو چکا ہے اور اس میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دلانے کے امور زیرِ بحث ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر بلدیاتی نظام، وفاقی و صوبائی مالیاتی امور اور امن و امان کے بعض سوالات پر واضح مؤقف پیش کیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ بلدیاتی نظام ایک ایسا موضوع ہے جس پر صوبے خود قانون سازی کریں گے۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ پنجاب اسمبلی کی طرف سے بھی ایسی قرارداد بھیجی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں نے مشترکہ موقف اپنایا تھا کہ بلدیاتی حکومت کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔ ان کے الفاظ میں،
’جیسے وفاق اور صوبائی حکومتوں کو آئینی تحفظ حاصل ہے، ویسے ہی مقامی حکومتوں کو بھی آئینی تحفظ ہونا چاہیے۔‘
یہ بھی پڑھیے کیا 27ویں ترمیم کے ذریعے 18ویں ترمیم واپس ہونے جا رہی ہے؟
ملک محمد احمد خان نے کہا کہ وہ صدرِ پاکستان اور وزیرِ اعظم تک اس پیغام کو پہنچائیں گے اور اس معاملے پر کسی قسم کی اختلاف رائے کو مناسب نہ سمجھا جانا چاہیے۔ اگر ستائیسویں آئینی ترمیم میں مقامی حکومتوں کو براہِ راست شق شامل نہ بھی کی گئی تو بعد میں اس کی شق شامل کرانے کے مواقع موجود ہوں گے۔
مالیاتی امور پر اسپیکر نے سوال اٹھایا کہ این ایف سی کے فنڈز صوبوں کو دینے کے بعد کیا وفاق کے پاس اتنی گنجائش رہ جاتی ہے کہ وہ اپنا کام چلا سکے؟ انہوں نے زور دیا کہ جن قرضوں کی ادائیگیاں وفاق کر رہا ہے، اُن میں صوبوں کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جو جرائم کی بنیاد پر تحریکِ انصاف کے بانی جیل میں ہیں، ان جرائم کی جانچ ہونی چاہیے لیکن وہ کسی کو طویل عرصے قید میں رکھنے کے حق میں نہیں۔ انہوں نے اظہارِ خیال میں سنگین مثالیں دیتے ہوئے کہا:
’اگر کسی کی خواہش ہے کہ میرا گھر جلا دے تو اس کی بھی آزادی ملنی چاہیے؟ پوری تاریخ کے ورثے کو جلا کر رکھ دینا چاہیے، کیا اس کی آزادی ملنی چاہیے؟ کیا آپ کو یہ آزادی بھی چاہیے کہ شہیدوں کے مجسمے اڑا دیے جائیں؟‘
یہ بھی پڑھیے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کیا ہے اور اس کے اثرات کیا ہوں گے؟
علاوہ ازیں، اسپیکر نے ٹریفک اور قانون نافذ کرنے والے محکموں سے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ڈمپر مافیا کے خلاف خبروں کو ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ڈمپر مافیا کی بے ہنگم ٹریفک پر قابو پانا چاہیے تاکہ شہریوں کو آسانی اور حفاظت میسر ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان ستائیسویں آئینی ترمیم