لاہور(نیوز ڈیسک)عید الاضحیٰ میں چند روز باقی ہیں اور قربانی کے جانوروں کی بڑھتی قیمتوں نے لوگوں کے ہوش ٹھکانے لگادیے ہیں۔ کراچی اور لاہور کی منڈیوں میں ایک سروے کے مطابق جانوروں کی قیمتوں میں 70 فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے ہر شخص مہنگائی کا رونا رو رہا ہے ۔ اداکار ،سیاستدان ، سلیبرٹی ہر شخص اپنے اپنے انداز میں مہنگے جانوروں پر بات کررہا ہے ایسے میں نعمان اعجاز کی ایک پوسٹ پر صارفین نے ان کو آڑے ہاتھوں لے لیا .


اداکار نعمان اعجاز نے بھی قربانی کے جانور کی بڑھتی قیمتوں پر تشویش کا اظہارکیا تاہم جانور کا پوسٹ میں آئی فون سے موازنہ سینئر اداکار کو بھاری پڑگیا۔
انسٹاگرام پر شیئر اسٹوری میں نعمان اعجاز نے لکھا کہ ’سب سمجھتے ہیں کہ آئی فون مہنگا ہے لیکن جب آپ قربانی کا جانور لینے تو جائیں، پتا لگتا ہے کہ بیوپاری جائیداد کے کاغذات مانگ رہے ہیں‘۔

نعمان اعجاز کی سوشل میڈیا اسٹوری صارفین کو کسی طور نہ بھائی۔ایک صارف نے نعمان اعجاز کی اسٹوری پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ ’ اوقات کے مطابق جانور ڈھونڈو گے تو ایسا ہی ہوگا‘۔

نایاب نامی صارف نے لکھا کہ اگر آپ استطاعت نہیں رکھتے تو قربانی نہ کریں۔

ایک صارف نے کہا کہ لوگوں کو مہنگی ترین اشیاء خریدنے میں کوئی مسئلہ نہیں لیکن قربانی کا جانور مہنگا لینے میں بہت مسئلہ ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی بلال قریشی نے قربانی کے جانوروں کی بڑھتی قیمتوں پر طنز کیا تھا اور لکھا تھا کہ ’پتا نہیں ہمیں کب عقل آئے گی، اگر قربانی کا جانور دکھاوے کیلئے لیا جائے تو قیمتیں ایسے ہی بڑھیں گی‘ ۔
مزیدپڑھیں:عید الاضحیٰ پر لوڈشیڈنگ ہوگی یانہیں ،بڑا اعلان کردیاگیا

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

بھارت میں 2024 میں کتے کے کاٹنے کے37 لاکھ سے زائد واقعات

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) بھارت دنیا میں آوارہ کتوں کے حملوں کے سب سے زیادہ واقعات والا ملک ہے۔ بھارتی شہروں میں آوارہ کتوں کے حملے بچوں اور بزرگوں کے لیے خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔ دنیا میں ریبیز سے ہونے والی کل اموات کا 36 فیصد بھارت میں ہوتی ہیں۔

بھارت میں آوارہ کتوں اور بلیوں کی تعداد بھی دنیا میں سب سے زیادہ ہے، اور ریبیز سے اموات کی شرح بھی بلند ترین ہے، جب کہ بیشتر ریبیز اموات کی رپورٹ درج نہیں کرائی جاتیں۔

منگل کو پارلیمان کے ایوان زیریں، لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری کے وزیر مملکت ایس پی سنگھ بگھیل نے بتایا کہ 2024 میں کتے کے کاٹنے کے کل سینتیس لاکھ، سترہ ہزار 336 کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ریبیز سے 54 مشتبہ اموات ہوئیں۔

(جاری ہے)

تمل ناڈو، مہاراشٹر اور مغربی بنگال میں کتے کے کاٹنے کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے۔

اتر پردیش، اوڈیشہ اور مہاراشٹر میں آوارہ کتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

بھارتی وزیر نے بتایا کہ یہ ڈیٹا نیشنل ریبیز کنٹرول پروگرام کے تحت نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی) کے ذریعے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے جمع کیا جاتا ہے۔

بگھیل نے کہا کہ میونسپلٹیاں آوارہ کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کی ذمہ دار ہیں اور وہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے اینیمل برتھ کنٹرول (اے بی سی) پروگرام نافذ کر رہی ہیں۔

خیال رہے بھارت میں جانوروں کی بہبود کے ضوابط کے مطابق، آوارہ کتوں کو مارا نہیں جا سکتا، صرف نس بندی کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نومبر 2024 میں ان کی وزارت نے ریاستوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی، جس میں متعلقہ مقامی اداروں کو اے بی سی رولز کے پروگرام اور سرگرمیوں پر عمل درآمد کرنے کو کہا گیا، تاکہ بچوں، خاص طور پر نومولودوں کو آوارہ کتوں کے حملوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔

جانوروں کے کاٹنے کے ہر چار میں سے تین واقعات کتوں کے

معروف طبی جریدہ 'دی لانسیٹ‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، ہر چار میں سے تین جانوروں کے کاٹنے کے واقعات کتوں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔

انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ کی زیر قیادت مارچ 2022 سے اگست 2023 کے دوران ملک گیر سطح پر 15 ریاستوں کے 60 اضلاع میں ایک مطالعہ کیا گیا۔

تحقیق میں 78,800 سے زائد گھروں اور تقریباﹰ ساڑھے تین لاکھ افراد سے جانوروں کے کاٹنے، ریبیز ویکسینیشن اور اس سے ہونے والی اموات کے بارے میں انٹرویو کیا گیا۔

مطالعہ میں شامل محققین نے پایا کہ جانوروں کے کاٹنے کے واقعات میں سے 76.8 فیصد کتے کے کاٹنے کے تھے۔

یہ بھی معلوم ہوا کہ ان افراد میں سے پانچواں حصہ اینٹی ریبیز ویکسین نہیں لے سکا، جبکہ دو تہائی کو کم از کم تین خوراکیں دی گئیں۔

ٹیم نے بتایا کہ تقریباً نصف نے ویکسینیشن کا مکمل کورس مکمل نہیں کیا۔ آوارہ کتوں کے مسئلے پر عدالت کا فیصلہ

سن 2023 میں پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا تھا کہ آوارہ جانوروں کے حملوں کے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنا ''بنیادی طورپر ریاست کی ذمہ داری‘‘ ہو گی۔

یہ فیصلہ اس وقت آیا جب معروف صنعت کار اور واگھ بکری گروپ کے ڈائریکٹر 49 سالہ پراگ ڈیسائی کی مبینہ طور پر آوارہ کتوں کا پیچھا کرنے کے بعد گرجانے سے برین ہیمرج کی وجہ سے موت ہو گئی تھی۔

عدالت نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ کتے کے کاٹنے کے معاملے میں ہر ایک دانت کے نشان کے بدلے میں کم از کم دس ہزار روپے اور فی 0.2 سینٹی میٹرکے زخم یا گوشت باہر آجانے پر کم از کم بیس ہزار روپے کے حساب سے معاوضہ ادا کیا جائے۔

عدالت نے کتوں کے علاوہ گائے، بیل، گدھے، نیل گائے، بھینس جیسے جانور اور جنگلی اور پالتوکے علاوہ آوارہ جانوروں کو بھی اس فہرست میں شامل کیا ہے۔

کتوں کے کاٹنے کے واقعات پر بڑھتی ہوئی عوامی ناراضگی کی وجہ سے جانوروں پر ظلم کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔

سن 2023 میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے دوران دہلی میں ہزاروں آوارہ کتوں کوزبردستی پکڑ کر بند کردیا گیا تھا، جس پر جانوروں کے حقوق کے علمبرداروں نے کافی ناراضگی ظاہر کی تھی۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • ڈرامہ "گونج" میں کومل میر کی ظاہری تبدیلی اور اداکاری سوشل میڈیا پر زیر بحث
  • بھارت میں 2024 میں کتے کے کاٹنے کے37 لاکھ سے زائد واقعات
  • بونی کپور کے وزن میں حیرت انگیز تبدیلی، مداح دنگ رہ گئے
  • کومل میر کی کاسمیٹک سرجری سے متعلق سوشل میڈیا پر تبصرے
  • اجے دیوگن کی اسٹیڈیم میں شاہد آفریدی سے ملاقات، بھارت میں ہنگامہ مچ گیا
  • نیپوکڈز کی دائی جان! کرن جوہر سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد اسمبلی میں جمع
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • مولانا طارق جمیل کی عمران خان سے متعلق وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی
  • علیزے شاہ کا تہلکہ خیز انکشاف: "میرا گرنا ایک حادثہ نہیں تھا، مجھے جان بوجھ کر دھکا دیا گیا"